عمران خان زخمی ٹانگ کے باوجود عاصم منیر کی بطور آرمی چیف تقرری روکنے کے لئے اسلام آباد پہنچ گئے تھے، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر راہنما اور سینیٹ میں پارلیمانی پارٹی لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ عمران خان زخمی ٹانگ کے باوجود سید عاصم منیر کی بطور آرمی چیف تقرری راستہ روکنے کے لئے لانگ مارچ کی قیادت کرتے ہوئے اسلام آباد پہنچ گئے تھے لیکن عوام نے ان کا ساتھ نہیں دیا تھا، پی۔ٹی۔آئی اپنی طاقت گنوا چکی، کوئی تحریک نہیں چلا سکتی
نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ عمران خان جو کچھ اپوزیشن کے ساتھ کرتے رہے، موجودہ حکومت نے پی ٹی آئی کے ساتھ ہرگز ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے کسی کو ہیروئن کے جھوٹے مقدمے میں بند کر دیا تو کسی کو ایفی ڈرین میں، کسی کو غداری میں، کسی کوکرایہ داری میں۔ ہم ایسا کچھ نہیں کر رہے۔ایک سوال کے جواب میں مسلم لیگی راہنما نے کہا کہ جب خان حاحب جیل سے باہر تھے اور اُن کی مقبولیت بھی عروج پر تھی اور وہ خود احتجاجی جلوسوں کی قیادت کر رہے تھے، تب کون سا معرکہ سر کر لیا تھا جو اب وہ جیل کے اندر سے قیادت کر تے ہوئے سر انجام دے لیں گے؟ وہ تو زخمی ٹانگ کے باوجود سید عاصم منیر کی بطور آرمی چیف تقرری راستہ روکنے کے لئے لانگ مارچ کی قیادت کرتے ہوئے اسلام آباد پہنچ گئے تھے۔ لیکن عوام نے ان کا ساتھ نہیں دیا تھا۔
شاہین آفریدی نے قومی ٹیم کے تربیتی کیمپ میں حصہ کیوں نہیں لیا؟
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اقتدار میں آنے کے لئے نہ سیاسی جدو جہد کی نہ ماریں کھائیں۔ وہ عسکری گھوڑوں پر بیٹھ کر آئے اور اقتدار کے ایوانوں میں داخل ہو گئے۔ اُس کی پرورش ’’لاڈ پیار‘‘ میں ہوئی جس کی وجہ سے خان کو ’’لاڈلا‘‘ بھی کہا جاتا تھا۔ وہ اشتہاری ہونے کے باوجود سپریم کورٹ میں ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھتے تھے اور کسی کی مجال نہیں تھی کہ اُنہیں پکڑے۔
وہ بطور ملزم عدالت کے سامنے پیش کئے جاتے تھے تو ’’گڈ ٹو سی یو‘‘کہہ کر ان کا استقبال کیا جاتا تھا، انہیں صداقت اور امانت کے سرٹیفیکیٹ دیئے جاتے تھے۔وہ تصور بھی نہیں کر سکتے تھے کہ ان پر سنگین مقدمات قائم ہو سکتے ہیں اور انہیں گرفتار کر کے جیل میں ڈالا جا سکتا ہے۔اسی لئے اُن کی پریشانی اور مایوسی آخری حدوں کو چھونے لگی ہے۔ پہلے وہ فوج کے اعلی ٰعہدیداروں کو میر جعفر اور میر صادق کہتے تھے، اب وہ فرعون اور یزید کہہ رہے ہیں۔ ’’جنگل کا بادشاہ‘‘ کا طعنہ دے رہے ہیں۔
بھارت کا روایتی جنگ کی طرح آبی غرور بھی خاک میں ملائیں گے: وزیراعظم
لاڈلے پن کا حال یہ ہے کہ اُن کے پائوں میں کانٹا چبھ جائے اور خون کی ایک بوند نکل آئے تو خود کو حسینیت کے بلند مقام پر بٹھا لیتے اور دوسرے کو یزید قرار دے دیتے۔تحریک چلانے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پی۔ٹی۔آئی اپنی طاقت گنوا چکی ہے۔ انہوں نے 9،مئی کے بعداپنے لئے مشکلات کا جو انبار جمع کر رکھا ہے، اُس میں مزید اضافے کے سوا انہیں کچھ نہیں ملے گا۔عرفان صدیقی نے کہا کہ پی۔ٹی۔آئی مذاکرات، ،جمہوری کاروائیوں اور پارلیمانی روایات کے لئے نہیں بنی۔انہوں نے کہا کہ کسی بڑے مقصد یا نظریے کے لئے کوئی قابل ِذکر اور موثر سیاسی اتحاد بنانا اب پی۔ٹی۔آئی کے بس میں نہیں۔ مولانا فضل الرحمن اور محمود خان اچکزئی کو اس کا بڑا تلخ تجربہ ہو چکا ہے۔خان صاحب کہتے ہیں کہ میں جیل میں ہوں تو نوجوان بھی اٹھیں اور جیلوں میں آئیں۔ آپ نے تو کچھ کیا ہے تو جیل میں ہیں۔ پاکستان کے نوجوان اپنے مستقبل کو دائو پر لگا کر آپ کے گناہوں کی سزا بھگتنے کیوں جیلوں میں جائیں؟
جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت 21جون تک ملتوی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا عرفان صدیقی نے کہا کہ کے باوجود پی ٹی آئی قیادت کر کے لئے کسی کو
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم
اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن کو عہدے سے فوری طور پر ہٹانے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت نے ان کی تقرری کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا ہے۔
یہ فیصلہ جسٹس بابر ستار نے ڈیجیٹل رائٹس کے کارکن اسامہ خلجی کی جانب سے دائر ایک درخواست پر سنایا، جس میں پی ٹی اے کے ممبر (ایڈمنسٹریشن) کی تقرری کو چیلنج کیا گیا تھا۔
جسٹس بابر ستار نے 99 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔
عدالت نے کہا کہ پی ٹی اے میں تقرریوں کا عمل شفافیت، میرٹ اور قانونی دائرے سے محروم رہا۔
سلیکشن کمیٹی کی جانب سے تین امیدواروں پر مشتمل پینل کی سفارش قوانین کے منافی تھی، کیونکہ قواعد کے مطابق صرف ایک امیدوار کی سفارش کی جا سکتی ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ میرٹ لسٹ میں سب سے نچلے امیدوار کو تعینات کرنا بغیر کسی معقول وجہ کے کیا گیا، جو حکومتی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔
مزید کہا گیا کہ ممبر (ایڈمنسٹریشن) سے چیئرمین کے عہدے پر تعیناتی بھی بغیر کسی شفاف عمل اور ریکارڈ پر موجود وجوہات کے کی گئی، جسے غیر قانونی قرار دیا گیا۔
حکومتی تقرری کا پورا عمل کالعدم قرار
عدالت نے واضح کیا کہ چونکہ ممبر (ایڈمنسٹریشن) کی تقرری کا عمل ہی غیر قانونی بنیادوں پر کھڑا کیا گیا، لہٰذا اشتہار، بھرتی کا عمل، اور ان سے منسلک تمام تقرریاں، بشمول چیئرمین پی ٹی اے کی تعیناتی ، سب کالعدم اور ناقابلِ قبول ہیں۔
فیصلے کے اہم نکات:
میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن کو فوری طور پر عہدہ چھوڑنے کا حکم۔
پی ٹی اے کا سب سے سینئر موجودہ ممبر عبوری طور پر چیئرمین کا چارج سنبھالے گا۔
وفاقی حکومت کو ہدایت کہ وہ نئی تقرری کا عمل جلد از جلد مکمل کرے۔