Daily Ausaf:
2025-11-03@05:32:54 GMT

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اصلاحاتِ حج

اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT

گفٹ یونیورسٹی کی انتظامیہ اور اسلامک اسٹڈیز ڈیپارٹمنٹ کا شکرگزار ہوں کہ ’’حجِ بیت اللہ‘‘ کے حوالہ سے منعقدہ اس سیمینار میں اربابِ علم و دانش، اساتذہ، طلبہ اور طالبات کے سامنے اس اہم ترین دینی فریضہ کے بارے میں کچھ گذارشات پیش کرنے کا موقع فراہم کیا، اللہ پاک جزائے خیر سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔
’’حجِ بیت اللہ‘‘ اسلام کی بنیادی عبادات و فرائض کا حصہ ہے اور دنیا بھر سے ہر سال لاکھوں کی تعداد میں مسلمان ذی الحجہ کے دوران حرمین شریفین میں حاضری دے کر حج ادا کرتے ہیں، عمرہ کی سعادت حاصل کرتے ہیں اور جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روضۂ مقدس پر حاضری سے مشرف ہوتے ہیں۔ حج کی ادائیگی حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ہاتھوں بیت اللہ شریف کی تعمیر کے بعد سے تسلسل کے ساتھ جاری ہے اور قیامت تک جاری رہے گی۔ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے بھی حج اور عمرہ دونوں ادا کیے جاتے تھے اور مختلف اطراف و اکناف سے لوگ حاضر ہو کر یہ سعادت حاصل کرتے تھے مگر جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کے نظام میں بہت سی اصلاحات فرمائی ہیں جس کے بعد دورِ جاہلیت کے حج و عمرہ اور اسلامی ماحول کے حج و عمرہ میں بہت سے فرق نمایاں دکھائی دیتے ہیں اور آج انہی میں سے چند نمایاں ترین تبدیلیوں کا تذکرہ کرنا چاہوں گا۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کے مناسک اور نظام میں ایک بڑی تبدیلی تو یہ کی کہ حج کے سفر میں عمرہ کی اجازت دے دی جو اس سے قبل نہیں ہوتی تھی۔ حج کے لیے مکہ مکرمہ آنے والے صرف حج کرتے تھے، عمرہ نہیں کر سکتے تھے، عمرہ کے لیے انہیں الگ موسم میں مستقل سفر کرنا پڑتا تھا۔ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب ’’حجۃ الوداع‘‘ کے لیے تشریف لائے تو اعلان فرمایا کہ جو لوگ ہدی کا جانور ساتھ نہیں لائے وہ عمرہ ادا کر کے احرام کھول دیں اور حج کے موقع پر اس کے لیے الگ احرام باندھیں۔ یہ سن کر لوگوں کو تعجب ہوا کہ پہلے تو ایسا نہیں ہوتا تھا حتیٰ کہ بعض حضرات نے پوچھ لیا کہ یا رسول اللہ! یہ سہولت صرف اس سال کے لیے ہے یا آئندہ کے لیے بھی ہو گی؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے ہمیشہ کے لیے عمرہ کو حج کے ساتھ شامل کر دیا ہے۔ چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی اور صحابہ کرامؓ نے بھی حج کے ساتھ عمرہ کیا جو اب تک مسلسل جاری ہے بلکہ اکیلے حج سے عمرہ کے ساتھ ادا کیا جانے والا حج ثواب اور فضیلت میں زیادہ شمار ہوتا ہے۔
جاہلیت کے زمانے میں لوگ حج کے ایام میں خرید و فروخت نہیں کرتے تھے اور اسے دنیاداری سمجھ کر دینی عبادت سے الگ رکھا کرتے تھے۔ قرآن کریم نے اس کی نفی فرما دی اور کہا ’’لیس علیکم جناح ان تبتغوا فضلا من ربکم‘‘ کوئی حرج کی بات نہیں حج کے ایام میں تجارت کر سکتے ہو بلکہ اسے اللہ تعالیٰ کا فضل قرار دیا۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ دین اور دنیا کو الگ الگ سمجھنے کا جو ماحول قائم ہو گیا تھا وہ درست نہیں ہے بلکہ دین اور دنیا اکٹھے ہیں اور دونوں انسان کی ضروریات میں سے ہیں البتہ ان میں توازن ضروری ہے۔ اسی طرح حج کے حوالے سے ہی یہ دعا سکھائی کہ ’’ربنا اٰتنا فی الدنیا حسنۃ وفی الآخرۃ حسنۃ‘‘ اے اللہ ہمیں دنیا اور دین دونوں کی اچھائیاں نصیب فرما۔
جاہلیت کے دور میں حج کے دوران بیت اللہ کا طواف تو سارے کرتے تھے مگر صفا اور مروہ کی سعی صرف قریش اور ان کے دوست قبائل کیا کرتے تھے۔ یہ سمجھا جاتا تھا کہ قریشی لوگ اپنی دادی حضرت ہاجرہ علیہا السلام کی یاد میں ایسا کرتے ہیں، اس لیے دوسرے لوگ اس میں شریک نہیں ہوتے تھے۔ مگر قرآن کریم نے اسے تبدیل کر دیا اور فرمایا کہ صفا اور مروہ کی سعی صرف حضرت ہاجرہؓ کی وجہ سے نہیں بلکہ یہ خود بھی ’’شعائر اللہ‘‘ میں سے ہیں، اس لیے حج اور عمرہ دونوں میں بیت اللہ کے طواف کے ساتھ صفا و مروہ کی سعی بھی مناسک میں شامل ہے۔
جاہلیت کے دور میں ایک بات یہ بھی تھی کہ ’’عرفات‘‘ کا وقوف حج کے لیے آنے والے باقی سارے لوگ کرتے تھے مگر قریشی اس کے لیے عرفات نہیں جاتے تھے اور حرم کی حدود میں ہی رہتے تھے۔ وہ کہتے تھے کہ ’’نحن حمس‘‘ جس کا مفہوم یہ بنتا ہے کہ ہم وی آئی پی ہیں اس لیے ہمارا عرفات جانا ضروری نہیں ہے۔ قرآن کریم نے اس رسم کو یہ کہہ کر توڑا کہ ’’ثم افیضوا من حیث افاض الناس‘‘ تم بھی حج کے لیے وہیں جاؤ جہاں باقی لوگ جاتے ہیں۔ اس لیے کہ حج بیت اللہ بلکہ کسی بھی عبادت میں کوئی ’’پروٹوکول‘‘ نہیں ہے اور خدا کی بندگی میں سب برابر ہیں۔
ایک اور جاہلی رسم کا ذکر بھی کرنا چاہوں گا کہ بہت سے مرد اور عورتیں بیت اللہ کا طواف بے لباس ہو کر عریانی میں کرتے تھے اور اسے نیچر اور فطرت قرار دیتے تھے کہ ہم دنیا میں ننگے آئے تھے اس لیے اللہ تعالیٰ کے دربار میں نیچرل حالت میں یعنی ننگے حاضر ہوتے ہیں۔ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ممانعت فرما دی اور اعلان کر دیا کہ کوئی مرد یا عورت بیت اللہ کے طواف کے لیے ننگے نہیں آئیں گے، مرد کے لیے احرام کی صورت میں مخصوص لباس ضروری قرار دیا اور عورت سے کہا کہ وہ معمول کے لباس میں حج کے مناسک ادا کرے گی۔
قرآن کریم نے حج کے نظام میں سب سے بڑی تبدیلی یہ کی کہ حج، عمرہ اور حرمِ مکہ کی حاضری کو صرف مسلمانوں کے لیے مخصوص کر دیا۔ اور حرمِ مکہ کی تولیت سے مشرکین کو الگ کر کے ان کے لیے حرم میں آنے کو ممنوع قرار دے دیا، حالانکہ وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے ہونے کی وجہ سے ابراہیمی کہلاتے تھے، مگر حج اور عمرہ کو صرف مسلمانوں کے لیے مخصوص قرار دے کر کسی بھی غیر مسلم کی اس میں شرکت کو ممنوع قرار دے دیا گیا۔
اس کے علاوہ بھی حج کے طریق کار اور مناسب میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تبدیلیاں فرمائیں اور آج تک اسی طریق کار کے مطابق حج اور عمرہ کی ادائیگی کا سلسلہ جاری ہے۔ اللہ پاک جانے والوں کا حج اور عمرے قبول فرمائیں اور ہر مسلمان کو اس کی توفیق اور قبولیت سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: حج اور عمرہ جاہلیت کے بیت اللہ کرتے تھے کے لیے ا عمرہ کی کے ساتھ تھے اور کر دیا بھی حج اس لیے

پڑھیں:

نومبر 2025: سعودی عرب میں ثقافت، سیاحت، معیشت اور کھیلوں کی سرگرمیوں کا غیر معمولی مہینہ

نومبر 2025 سعودی عرب کے لیے ایک غیر معمولی اور سرگرمیوں سے بھرپور مہینہ قرار دیا جا رہا ہے، جس دوران مملکت کے مختلف شہروں میں ثقافت، سیاحت، معیشت، کھیل اور فنون کے میدانوں میں درجنوں قومی وبین الاقوامی تقریبات منعقد ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب میں عمرہ ویزا کے نئے ضوابط آئندہ ہفتے نافذ ہوں گے

دارالحکومت ریاض سب سے زیادہ سرگرمیوں کا مرکز ہوگا، جہاں مسک گلوبل فورم 2025، بیان 2025 کانفرنس، ڈیجیٹل گورنمنٹ فورم، کانفرنس برائے خطرات وہنگامی حالات، بین الاقوامی کانفرنس ونمائش برائے سیاحت، فلمی تنقید کانفرنس اور نور ریاض کی پانچویں ایڈیشن منعقد ہوں گی۔

اسی طرح ریاض میں ہی اکیسویں سالانہ اجلاس برائے اقوام متحدہ کی صنعتی ترقیاتی تنظیم یونیدو، سعودی بین الاقوامی فیشن ویک (بیان), ورلڈ ایکسپو پارٹنرز فورم، مستقبل سیاحت فورم، انٹرنیشنل اکاؤنٹنگ کانفرنس اور انٹرنیشنل سمٹ بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:علاج سے بڑھ کر احتیاط: سعودی عرب کا صحت مند معاشرہ تشکیل دینے کا نیا وژن

جدہ میں حج و عمرہ ایکسپو 2025 کے ساتھ ساتھ ورلڈ پاور بوٹس چیمپئن شپ اور کھجور نمائش وکانفرنس منعقد ہوں گی، جب کہ العلا میں ممالکِ قدیمہ فیسٹیول اور طائف میں فالکنز کپ کا انعقاد کیا جائے گا۔

ادبی وثقافتی سطح پر بین الاقوامی ترجمہ فورم، کتابوں کی فنی نمائش، اور بین الاقوامی کانفرنس برائے امراضِ چشم نمایاں تقریبات ہوں گی۔

یہ تمام سرگرمیاں مملکت کی بڑھتی ہوئی بین الاقوامی حیثیت کی عکاسی کرتی ہیں، جو وژن 2030 کے اہداف کے تحت سعودی عرب کو عالمی تقریبات، سرمایہ کاری، سیاحت اور ثقافتی تبادلے کا مرکزی مرکز بنانے کی جانب ایک بڑا قدم ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بوٹس چیمپئن شپ جدہ حج حج و عمرہ ایکسپو 2025 سعودی عرب عمرہ نومبر

متعلقہ مضامین

  • تجدید وتجدّْ
  • خوبصورت معاشرہ کیسے تشکیل دیں؟
  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان
  • لبنان میں کون کامیاب؟ اسرائیل یا حزب اللہ
  • پی ٹی آئی رہنما ذاتی نہیں قومی مفاد میں کام کریں: رانا ثنا اللہ
  • نومبر 2025: سعودی عرب میں ثقافت، سیاحت، معیشت اور کھیلوں کی سرگرمیوں کا غیر معمولی مہینہ
  • سعودی حکومت کی جانب سے عمرہ زائرین پر نئی پابندی عائد کر دی گئی
  • عمرہ زائرین کیلئے نئی شرط، سعودی حکومت نے پالیسی میں بڑی تبدیلی کر دی
  • ’’عمرہ پر جانے دیں، دعا سے ملک کے حالات اچھے ہونگے‘‘شیخ رشید کو بیرون ملک جانے کی اجازت