نائب صدر وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کا کہنا ہے کہ قربانی کا فلسفہ یہ ہے کہ انسان اپنی خواہشات کو قربان کرے، منیٰ اور باقی مقامات میں قربانی کے جانور کی خصوصیات اور شرائط بھی مختلف ہیں، بھینس یا اونٹ جیسے بڑے جانور میں سات حصے ڈالنا ضروری نہیں، 50 حصے بھی ہوں تو کوئی قدغن نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب صدر علامہ سید مرید حسین نقوی نے کہا ہے کہ عیدالاضحی کے موقع پر قربانی سنت موکدہ ہے، جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرف سے اپنے بیٹے حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کی قربانی کی یاد میں کی جاتی ہے۔ در اصل قربانی کا فلسفہ یہ ہے کہ انسان اپنی خواہشات کو قربان کرے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اہل تشیع اہلسنت برادران کیساتھ مل کر قربانی میں حصہ ڈال سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مناسک حج کا حصہ ہونے کے طور پر قربانی واجب ہے جبکہ اس کے علاوہ قربانی مستحب ہے، اور ان دونوں صورتوں میں قربانی کے جانور کی خصوصیات اور شرائط بھی مختلف ہیں۔ واجب قربانی جو منیٰ میں حاجی کرتا ہے اس کی شرائط میں سے ہے کہ وہ صحیح سالم اور بے عیب ہو یعنی کان کٹا، لنگڑا، آنکھ میں نقص والا یا بہت زیادہ کمزور اور دبلا پتلا نہیں ہونا چاہیے، ہر لحاظ سے بے عیب ہونا چاہیے جبکہ مستحب قربانی میں آپ کان کٹا سینگ ٹوٹا پاوں سے لنگڑا جانور بھی قربانی کر سکتے ہیں، مستحب قربانی خصی جانور کی بھی کر سکتے ہیں، جبکہ واجب قربانی والے جانور میں یہ عیب ہو ںتو قربانی نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا حج کے موقع پر واجب قربانی میں ایک جانور کی قربانی ایک ہی شخص کی طرف سے ہوگی جبکہ مستحب قربانی والے چھوٹے یا بڑے جانور میں آپ 50 افراد بھی حصہ دار ہوں تو شریعت میں اس پر کوئی پابندی نہیں۔ اسی طرح یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ گائے، بھینس یا اونٹ جیسے بڑے جانور میں سات حصے ڈالنا ضروری نہیں، آپ گائے میں 50 حصے بنا لیں یا اس سے بھی زیادہ لوگوں کو شریک کر لیں تاکہ کوئی بھی اس ثواب سے محروم نہ رہ جائے تو ایسا بھی کیا جا سکتا ہے یا اگر کوئی شخص ایک ہزار روپے یا اس سے بھی کم دیتا ہے کہ قربانی میں اس کا حصہ ڈال لیں تو اس پر بھی کوئی قدغن نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں علامہ مرید نقوی نے واضح کیا کہ اہل تشیع اہلسنت برادران کے ساتھ مل کر حصہ ڈال سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سکتے ہیں جانور کی حصہ ڈال

پڑھیں:

سکول وینز اور رکشوں میں بچوں کو حد سے زیادہ بٹھانے پر سی ٹی او کا سخت ایکشن

سٹی42: لاہور میں اوور لوڈنگ کے خلاف سٹی ٹریفک پولیس کا کریک ڈاؤن بھرپور طریقے سے جاری، چیف ٹریفک آفیسر (سی ٹی او) لاہور ڈاکٹر اطہر وحید نے سکول وینز اور رکشوں میں حد سے زیادہ بچوں کو بٹھانے پر فوری کارروائی کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

سی ٹی او نے تمام ایس پیز اور ڈی ایس پیز کو حکم دیا ہے کہ اوور لوڈنگ کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ معصوم بچوں کی زندگیوں کو اوور لوڈنگ کی بھینٹ چڑھنے نہیں دیا جا سکتا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نےڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کو معطل کر دیا

سی ٹی او کے مطابق ایجوکیشن ونگ تعلیمی اداروں کے باہر وین ڈرائیورز کو حفاظتی اقدامات سے متعلق آگاہی فراہم کر رہا ہے، جبکہ چھٹی کے اوقات میں اضافی نفری تعلیمی اداروں کے باہر تعینات کر دی گئی ہے تاکہ کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کو فوری روکا جا سکے۔

انہوں نے واضح کیا کہ گاڑیوں کی چھتوں یا پائیدانوں پر کھڑے ہو کر سفر کی قطعی اجازت نہیں دی جائے گی اور ایسے اقدامات جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں۔ سی ٹی او نے حکم دیا کہ ایسی گاڑیوں کے خلاف نہ صرف کارروائی کی جائے بلکہ ڈرائیورز پر ایف آئی آر بھی درج کی جائے۔

جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ  

ڈاکٹر اطہر وحید نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ قانون کی پاسداری کریں، کیونکہ یہی زندگی کے تحفظ کی ضمانت ہے۔
 

متعلقہ مضامین

  • شہید ارتضیٰ عباس کو خراجِ عقیدت؛ معرکۂ حق میں عظیم قربانی کی داستان
  • علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی کی ملتان میں استاد العلماء علامہ سید محمد تقی نقوی سے اہم ملاقات
  • غزہ میں طبی سہولیات کانظام مکمل مفلوج ہوچکا ہے‘ جماعت اہلسنتّ
  • بی ایل اے مجید بریگیڈ کے نائب سربراہ رحمان گل افغانستان میں فائرنگ کے دوران ہلاک
  • ’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
  • امریکہ کی طرف جھکاؤ پاکستان کو چین جیسے دوست سے محروم کر دے گا،علامہ جواد نقوی
  • قانون نافذ کرنے والے ادارے ملکر دہشت گردوں کا قلع قمع کررہے ہیں، آئی جی خیبرپختونخوا پولیس
  • مخالف اور دشمن عناصر پاک چین دوستی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے: صدر مملکت
  • اسرائیلی سفاکانہ رویہ عالمی یوم جمہوریت منانے والوں کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے، علامہ ساجد نقوی
  • سکول وینز اور رکشوں میں بچوں کو حد سے زیادہ بٹھانے پر سی ٹی او کا سخت ایکشن