اہل تشیع اہلسنت برادران کیساتھ ملکر قربانی میں حصہ ڈال سکتے ہیں، علامہ مرید نقوی
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
نائب صدر وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کا کہنا ہے کہ قربانی کا فلسفہ یہ ہے کہ انسان اپنی خواہشات کو قربان کرے، منیٰ اور باقی مقامات میں قربانی کے جانور کی خصوصیات اور شرائط بھی مختلف ہیں، بھینس یا اونٹ جیسے بڑے جانور میں سات حصے ڈالنا ضروری نہیں، 50 حصے بھی ہوں تو کوئی قدغن نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب صدر علامہ سید مرید حسین نقوی نے کہا ہے کہ عیدالاضحی کے موقع پر قربانی سنت موکدہ ہے، جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرف سے اپنے بیٹے حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کی قربانی کی یاد میں کی جاتی ہے۔ در اصل قربانی کا فلسفہ یہ ہے کہ انسان اپنی خواہشات کو قربان کرے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اہل تشیع اہلسنت برادران کیساتھ مل کر قربانی میں حصہ ڈال سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مناسک حج کا حصہ ہونے کے طور پر قربانی واجب ہے جبکہ اس کے علاوہ قربانی مستحب ہے، اور ان دونوں صورتوں میں قربانی کے جانور کی خصوصیات اور شرائط بھی مختلف ہیں۔ واجب قربانی جو منیٰ میں حاجی کرتا ہے اس کی شرائط میں سے ہے کہ وہ صحیح سالم اور بے عیب ہو یعنی کان کٹا، لنگڑا، آنکھ میں نقص والا یا بہت زیادہ کمزور اور دبلا پتلا نہیں ہونا چاہیے، ہر لحاظ سے بے عیب ہونا چاہیے جبکہ مستحب قربانی میں آپ کان کٹا سینگ ٹوٹا پاوں سے لنگڑا جانور بھی قربانی کر سکتے ہیں، مستحب قربانی خصی جانور کی بھی کر سکتے ہیں، جبکہ واجب قربانی والے جانور میں یہ عیب ہو ںتو قربانی نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا حج کے موقع پر واجب قربانی میں ایک جانور کی قربانی ایک ہی شخص کی طرف سے ہوگی جبکہ مستحب قربانی والے چھوٹے یا بڑے جانور میں آپ 50 افراد بھی حصہ دار ہوں تو شریعت میں اس پر کوئی پابندی نہیں۔ اسی طرح یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ گائے، بھینس یا اونٹ جیسے بڑے جانور میں سات حصے ڈالنا ضروری نہیں، آپ گائے میں 50 حصے بنا لیں یا اس سے بھی زیادہ لوگوں کو شریک کر لیں تاکہ کوئی بھی اس ثواب سے محروم نہ رہ جائے تو ایسا بھی کیا جا سکتا ہے یا اگر کوئی شخص ایک ہزار روپے یا اس سے بھی کم دیتا ہے کہ قربانی میں اس کا حصہ ڈال لیں تو اس پر بھی کوئی قدغن نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں علامہ مرید نقوی نے واضح کیا کہ اہل تشیع اہلسنت برادران کے ساتھ مل کر حصہ ڈال سکتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سکتے ہیں جانور کی حصہ ڈال
پڑھیں:
اسلام آباد کی مویشی منڈیوں میں حالات کیسے ہیں؟
عیدالاضحیٰ کی آمد کے ساتھ ہی ملک بھر میں بکرا منڈیاں سج گئی ہیں۔ اسلام آباد کے معروف بھاٹہ چوک کی بکرا منڈی میں بھی خوبصورت اور صحت مند قربانی کے جانور موجود ہیں۔ ہم نے اس منڈی کا دورہ کیا اور خوبصورت جانوروں کے دلکش مناظر کی عکس بندی کی۔
منڈی میں موجود بیوپاری حضرات سے جب جانوروں کی ہر سال بڑھتی ہوئی قیمتوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ جانوروں کا چارہ، ونڈا اور دیگر ضروریاتِ زندگی مہنگی ہو چکی ہیں۔ کرایے میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے، جس کے باعث وہ مجبوراً جانوروں کی قیمت زیادہ رکھتے ہیں تاکہ کچھ منافع کما سکیں۔
دوسری جانب خریدار حضرات سخت پریشان دکھائی دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ہر سال قربانی کے جانور خریدنے آتے ہیں، لیکن اس سال قیمتیں ان کی توقعات سے کہیں زیادہ ہیں۔
بعض خریداروں کا کہنا تھا کہ وہ پوری امید کے ساتھ منڈی آئے تھے کہ حسبِ روایت جانور خریدیں گے، مگر قیمتیں دیکھ کر مایوس ہو گئے ہیں۔ فی الحال کوئی امید نظر نہیں آ رہی۔
منڈی کی رونق، بیوپاریوں اور خریداروں کے تاثرات کے ساتھ یہ منڈی ایک بار پھر اس بات کا ثبوت ہے کہ معاشی حالات کا اثر ہر شعبے پر پڑ رہا ہے، اور قربانی کی سنت بھی اس سے متاثر ہوئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں