بھارتی وفد نے اقوام متحدہ کےساتھ انگیج ہی نہیں کیا، حنا ربانی کھر کا تہلکہ خیز انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
کراچی ( مانیٹرنگ ڈیسک ) سابق وزیر خارجہ اور پاکستان کے پارلیمانی سفارتی وفد کی رکن حنا ربانی کھر نے تہلکہ خیز انکشاف کیا ہے کہ بھارتی وفد نے اقوام متحدہ کےساتھ انگیج ہی نہیں کیا۔
’’جیو نیوز‘‘ کے پروگرام’’ آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ ‘‘میں گفتگو کے دوران حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان کی سفارت کاری کسی کو تنہا کرنے پر نہیں۔بھارتی وفد نے اقوام متحدہ کےساتھ انگیج ہی نہیں کیا۔دنیا دیکھ رہی ہے کہ بھارت، امریکا اور کینیڈا میں بھی دہشت گردی کررہا ہے، نئی دہلی تو اپنے دوستوں کے ساتھ بھی مل کر چلنے کو تیار نہیں ہے۔
بانی پی ٹی آئی سے کہا جارہا ہے حکومت کو قبول کریں اور 9 مئی پر معافی مانگیں، علیمہ خان
انہوں نے کہا کہ دنیا دیکھ رہی ہے کہ بھارت، امریکا اور کینیڈا میں بھی دہشت گردی کررہا ہے، نئی دہلی تو اپنے دوستوں کے ساتھ بھی مل کر چلنے کو تیار نہیں ہے۔ پاکستان کی سفارت کاری کسی کو تنہا کرنے پر نہیں، امن کو آگے بڑھانے پر ہے۔پاکستان نے ہر قدم بہت شفافیت کے ساتھ اٹھایا ہے۔ ہم مودی کا ماضی بھلا کر آگے بڑھے مگر وہ کہتے ہیں روٹی کھاؤ یا میری گولی کھاؤ۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی قرارداد متفقہ طور پر منظور
اقوام متحدہ:اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تنازعات کے پرامن حل کے لیے پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا اور اجلاس میں پاکستان کی جانب سے قرارداد پیش کی گئی، قرارداد 2788 (2005) میں تنازعات کے پرامن حل کے طریقہ کار کو مضبوط بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔
قرارداد میں رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ تنازعات کے حل کے لیے پرامن ذرائع استعمال کریں اور تنازعات کے پرامن حل کے لیے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر موثر عمل درآمد کے لیے ضروری اقدامات کریں۔
رکن ممالک اور اقوام متحدہ کو تنازعات کو بڑھنے سے روکنے کے طریقے اور ذرائع تلاش کرنے کی ترغیب دی گئی ہے، جس میں بروقت سفارتی کوششیں، ثالثی، اعتماد سازی اور بین الاقوامی، علاقائی اور ذیلی علاقائی سطحوں پر بات چیت شامل ہے۔
پاکستان کی قرارداد میں تنازعات کے پرامن حل کے لیے تمام علاقائی اور ذیلی علاقائی تنظیموں کی کوششوں کو بڑھانے اور ان تنظیموں اور اقوام متحدہ کے درمیان تعاون مضبوط بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔