غزہ جنگ بندی قرارداد ویٹو کرنے پر ایران کی امریکا پر کڑی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی کا کہنا تھا کہ امریکی اقدام امریکی فیصلہ سازوں کی اخلاقی گراوٹ کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی اقدام ثبوت ہے کہ امریکا فلسطینیوں کے قتل عام میں اسرائیل کا شریک جرم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کرنے پر امریکا پر کڑی تنقید کی ہے۔ تہران سے ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق امریکی اقدام اسرائیل کے جرائم میں شراکت داری ظاہر کرتا ہے، امریکی اقدام بین الاقوامی برادری کی خواہشات کی کھلی توہین ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے مزید کہا کہ امریکی اقدام امریکی فیصلہ سازوں کی اخلاقی گراوٹ کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی اقدام ثبوت ہے کہ امریکا فلسطینیوں کے قتل عام میں اسرائیل کا شریک جرم ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا کہ عالمی برادری اسرائیل اور اس کے حامیوں کو فلسطینیوں کے قتل عام سے روکے۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ مستقل جنگ بندی اور امداد کی بلارکاوٹ فراہمی کی قرارداد امریکا نے ویٹو کر دی۔ سلامتی کونسل کے 15 اراکین میں سے 14 نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ قرارداد پیش کرنے والے ممالک اور حق میں ووٹ دینے والوں میں پاکستان بھی شامل تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایرانی وزارت خارجہ کے کہ امریکی اقدام کہا کہ
پڑھیں:
امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
نہ امریکا سے مذاکرات میں دلچسپی ہے اور نہ جوہری پابندی کو قبول کریں گے؛ ایران
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔