غزہ جنگ بندی قرارداد ویٹو ہونے سے بہت خطرناک پیغام جائے گا: پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
نیویارک (نیوز ڈیسک) پاکستان نے کہا کہ غزہ میں مستقل جنگ بندی کی قرارداد کے ویٹو ہونے سے بہت خطرناک پیغام جائے گا۔
سلامتی کونسل اجلاس میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زمین پر غزہ کا حال جہنم سے زیادہ برا ہے، غزہ میں 54ہزارسے زائد فلسطینی شہید ہوچکے، یہ انسانی ایشو نہیں انسانیت کی تباہی ہے، غزہ کے حالات بدسے بدتر ہو رہے ہیں۔
عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ اسرائیل مسلسل عالمی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے، اسرائیل فلسطینیوں کو ان کی ہی زمین سے بے دخل کرنے کے درپے ہے، پاکستان فلسطینی عوام کی بھر پور حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں خوراک کی فراہمی کیلئے پاکستان ہمیشہ آواز اٹھاتا رہے گا، سکیورٹی کونسل کی جانب سے جنگ بندی میں ناکامی تاریخ میں یاد رکھی جائے گی۔
واضح رہے کہ امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں مستقل جنگ بندی اور امداد کی بلارکاوٹ فراہمی کی قرارداد ویٹو کر دی ہے۔
سلامتی کونسل کے 15 میں سے 14 ارکان نے غزہ جنگ بندی مطالبے کےحق میں ووٹ دیا، قرارداد کےحق میں ووٹ دینے والوں میں پاکستان بھی شامل تھا۔
عاصم افتخار نے کہا کہ پاکستان کوغزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو ہونے پر افسوس ہے، جنگ بندی کی قرارداد مسترد ہونا عالمی انسانی قوانین کی خلاف ورزی ہے، غزہ میں مستقل جنگ بندی اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کی قرارداد کہا کہ
پڑھیں:
سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو امریکا نے ویٹو کر دیا
نیویارک:اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی اور انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی کے مطالبے پر مبنی قرارداد کو امریکہ نے ویٹو کر دیا۔
قرارداد کے حق میں 15 رکنی کونسل کے 14 ارکان نے ووٹ دیا، تاہم امریکا کے ویٹو نے اسے منظور ہونے سے روک دیا۔
یہ قرارداد 10 ممالک کی جانب سے پیش کی گئی تھی جس میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے فوری خاتمے اور انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
ووٹنگ سے قبل اقوام متحدہ میں امریکا کی قائم مقام سفیر ڈوروتھی شیا نے کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کسی ایسی قرارداد کی حمایت نہیں کر سکتا جو حماس کی مذمت نہ کرے اور اس کے غیر مسلح ہو کر غزہ سے انخلاء کا مطالبہ نہ کرے۔
یہ قرارداد زمینی حقائق کو نظرانداز کرتے ہوئے سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچائے گی اور حماس کی حوصلہ افزائی کرے گی۔
نائب سفیر ڈوروتھی شیا نے ووٹنگ کے بعد اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل کی سلامتی کو نقصان پہنچانے والی کسی بھی چیز کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حماس کو شکست دینا اور یہ یقینی بنانا کہ وہ دوبارہ خطرہ نہ بنے، اسرائیل کا حق ہے۔ امریکی مخالفت پر کسی کو حیرت نہیں ہونی چاہیے۔
اسرائیل کی جانب سے بھی مستقل اور غیر مشروط جنگ بندی کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ جب تک حماس غزہ میں موجود ہے، جنگ بندی ممکن نہیں۔
اسرائیل نے مارچ میں دو ماہ کی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد دوبارہ عسکری کارروائیاں شروع کر دی ہیں جن کا مقصد حماس کے زیرِ قبضہ مغویوں کو بازیاب کرانا بھی ہے۔
غزہ میں انسانی بحران شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔ بدھ کے روز اسرائیلی فضائی حملوں میں فلسطینی حکام کے مطابق 45 فلسطینی شہید ہوئے، جبکہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ لڑائی میں اس کا ایک فوجی بھی ہلاک ہوا ہے۔
19 مئی کو 11 ہفتے کی پابندی کے خاتمے کے بعد سے امدادی سامان کی محدود فراہمی جاری ہے، تاہم 20 لاکھ سے زائد آبادی والے محصور علاقے میں قحط کے خدشات بدستور برقرار ہیں۔
امریکی حمایت یافتہ غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) نے بدھ کے روز کوئی امدادی سامان تقسیم نہیں کیا۔ فاؤنڈیشن نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ امدادی مراکز کے ارد گرد شہریوں کی حفاظت کے لیے اقدامات بہتر بنائے جائیں۔