پاکستان اور بھارت کے درمیان معاہدوں کی منسوخی پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
پاکستان اور بھارت کے درمیان معاہدوں کی منسوخی پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، دفتر خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 5 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )دفترخارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان معاہدوں کی منسوخی پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔دفترخارجہ کے سینئر عہدیدار نے کہا کہ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ بھارت کے ساتھ دوطرفہ معاہدوں کی منسوخی سے متعلق تاحال کوئی باضابطہ یا حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فی الحال کسی بھی دوطرفہ معاہدے کو ختم کرنے کا کوئی باضابطہ فیصلہ نہیں کیا گیا۔قبل ازیں وزیردفاع خواجہ آصف نے بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے دوران بھارتی حکام کے بیانات کے تناظر میں ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ شملہ معاہدہ ختم ہوچکا ہے اور اب کنٹرول لائن سیز فائر لائن ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ سیزفائر لائن کے بعد ہم واپس 1948 والی پوزیشن پر آگئے ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ 1948 کے بعد رائے شماری سے متعلق جو ہوا اس کے بعد یہ سیزفائر لائن ہے اور بھارت کے اقدامات کی وجہ سے شملہ معاہدے کی حیثیت اب ختم ہوچکی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرکراچی کیلیے بجلی سستی اور باقی ملک کیلیے مہنگی کردی گئی، نوٹی فکیشن جاری کراچی کیلیے بجلی سستی اور باقی ملک کیلیے مہنگی کردی گئی، نوٹی فکیشن جاری جنگ میں بھارت کا تماشادنیا نے دیکھا، رافیل ایسے گریجیسے چڑیا گرتی ہیں: مصدق ملک بھارت میں مسلمانوں سے نفرت کی لہر کے پیچھے مودی سرکار ہے، سابق ہوم سیکرٹری کی سخت تنقید عمران خان عاصم منیر کی تقرری روکنے کے لئے اسلام آباد پہنچ گئے تھے،عرفان صدیقی سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی، آبی جارحیت ہے، بھارت کو اس کا بھی جواب دیں گے، وزیر اعظم اے اللہ! فلسطین کے بھائیوں کی مدد فرما، عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے والوں کو برباد کردے، خطبہ حجCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: معاہدوں کی منسوخی حتمی فیصلہ نہیں اور بھارت کے
پڑھیں:
چینی کی ایکسپورٹ کیلیے 4 طرح کے ٹیکسز کو صفر پر رکھا گیا، قائمہ کمیٹی میں انکشاف
اسلام آباد:قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے بریفنگ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ چینی کی ایکسپورٹ کے لیے 4 طرح کے ٹیکسز کو صفر پر رکھا گیا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی سربراہی میں ہوا، جس میں سیکرٹری فوڈ سکیورٹی کی جانب سے ملک میں چینی کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے اس سال چینی کی پیداوار کم ہوئی ہے۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ پچھلے سال 87 میٹرک ٹن چینی پیدا کی گئی اور اس سال یہ 84 میٹرک ٹن رہی۔ پچھلے سال 77 شوگر ملز نے کرشنگ کی جب کہ اس سال 79 ملز نے کی ہے۔ قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے بفر اسٹاک کے لیے 5 لاکھ ٹن چینی کی امپورٹ کی سمری منظور کی ہے۔
ریاض فتیانہ نے کہا کہ ایف بی آر سے نیا ایس آر او جاری ہوا، اس پر سیلز ٹیکس کو 18 فیصد سے 0.2 فیصد کیا گیا۔
جنید اکبر نے کہا کہ جب عوامی معاملہ ہوتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ آئی ایم ایف اجازت نہیں دیتا لیکن سرمایہ داروں پر وہ ناراض نہیں ہوتا؟۔ بتائیں چینی کی امپورٹ اور ایکسپورٹ کی اجازت کس نے دی؟۔ یہ کون لوگ ہیں جو ہر حکومت میں کماتے ہیں؟۔
خواجہ شیراز نے سوال اٹھایا کہ ساڑھے 7 لاکھ ٹن چینی کس پلان کے تحت ملک سے باہر کیسے بھیجی گئی؟، جس پر چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ چینی کی ایکسپورٹ کے لیے 4 طرح کے ٹیکسز کو صفر پر رکھا گیا، جس پر جنید اکبر نے سوال کیا کہ کیا اس سب کچھ پر آئی ایم ایف کچھ کہے گا؟۔
چیئرمین ایف بی آر نے جواب دیا کہ میرا خیال ہے آئی ایم ایف اس پر ضرور کچھ کہے گا۔
نوید قمر نے کہا کہ میرے خیال میں حکومت کو چینی کی قیمت کو کنٹرول نہیں کرنا چاہیے۔ چینی کا باہر جانا آنا مسئلہ نہیں ہے۔ کیا مسابقتی کمیشن نے اس کارٹیلازیشن کو ختم کرنے کے لیے کچھ کیا؟۔ جب آپ کے آئی ایم ایف کی وجہ سے ہاتھ بندے ہوئے ہیں تو کارٹیلز کی وجہ سے آپ پورے معاہدے کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے کیا سے کیا تبدیل کردیا اور کوئی پوچھنے والا ہی نہیں؟۔ سپریم کورٹ نے ایک مرتبہ چینی کی قمیتوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہی۔ حکومت کو چاہیے کہ گندم کی قیمت کو دیکھے مگر اسے فری مارکیٹ پر چھوڑ دیا ہے۔شوگر ایڈوائزری بورڈ کا میں بھی رکن رہا ہوں، اس میں نہ ہونے کے برابر مشاورت ہوتی ہے۔ چینی فری مارکیٹ ہونی چاہیے، جسے مل لگانی ہو وہ لگائے۔ ٹیکسٹائل ملز پر ایسی کوئی پابندی کیوں نہیں؟۔
معین عامر نے کہا کہ شوگر ملز کا لائسنس اوپن ہونا چاہیے کہ سب کو مل لگانے کا موقع ملے۔
جنید اکبر نے کہا کہ اگلے ہفتے ہمیں مکمل بریفننگ دیں کس نے چینی امپورٹ کی، کس نے ایکسپورٹ کی اور کس نے اجازت دی۔