پاکستانی ڈرامے کی سینئر اداکارہ پروین اکبر نے یک طرفہ محبت کو ناسمجھی اور جذباتی کمزوری قرار دیا ہے۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں شرکت کے دوران سینئر اداکارہ نے موجودہ شوبز انڈسٹری اور نوجوان نسل کے رویوں پر کھل کر اظہارِ خیال کیا۔

گفتگو کا آغاز ان کے فنی سفر سے ہوا، جو ریڈیو پاکستان سے اس وقت شروع ہوا جب وہ خود بھی محض ایک طالبہ تھیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کی والدہ بھی ریڈیو میں اناؤنسر کے طور پر خدمات انجام دے رہی تھیں، اور ان کے انتقال کے بعد ہی پروین اکبر کو یہ موقع ملا۔

اداکارہ نے کہا کہ انہوں نے شادی اور بچوں کی پرورش کے بعد تقریباً 18 سال کا طویل وقفہ لیا تاکہ وہ اپنی اولاد کو بھرپور وقت دے سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس فیصلے پر کبھی افسوس نہیں ہوا، کیونکہ ان کے نزدیک اولاد سے بڑھ کر کوئی ترجیح نہیں ہوسکتی۔

پروین اکبر نے آج کے دور کے فنکاروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شوبز کا ماحول تو بدلا ہی ہے، مگر افسوسناک بات یہ ہے کہ نوجوان اداکاروں کے رویے میں وہ عزت و ادب باقی نہیں رہا جو ماضی میں نظر آتا تھا۔ ان کے مطابق پہلے نوجوان فنکار سینئرز کو دیکھ کر کھڑے ہوجاتے تھے، جبکہ اب بعض اوقات تو سلام کا جواب بھی نہیں دیا جاتا۔

انہوں نے موجودہ فنکاروں کے اس رویے کو غرور اور ناسمجھی قرار دیا، اور کہا کہ آج کے اداکار تنقید کو برداشت نہیں کرتے۔ ’’اگر کوئی سینئر انہیں رہنمائی دے تو جواب ملتا ہے: اب آپ ہمیں سکھائیں گے؟‘‘۔ ان کے مطابق فن کی راہ میں سیکھنے کا جذبہ اور عاجزی بہت اہم ہے، اور یہی اصل کامیابی کی کنجی ہے۔

اداکارہ نے نوجوان لڑکیوں کو بھی ایک سنجیدہ مشورہ دیا کہ وہ اپنی شادی جیسے بڑے فیصلے والدین پر چھوڑ دیں کیونکہ والدین ہمیشہ بچوں کےلیے بہتر ہی سوچتے ہیں۔ انہوں نے یک طرفہ محبت کو ’’جذباتی کمزوری‘‘ اور ’’بے وقت کی ناسمجھی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا انجام اکثر مایوسی ہوتا ہے۔

شوبز کی تکنیکی تبدیلیوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ماضی میں پی ٹی وی پر ایک وقت میں تین کیمروں سے کام ہوتا تھا، ہر فنکار کا سین ایک ساتھ شوٹ ہوتا، جبکہ اب ہر سین الگ الگ شوٹ کیا جاتا ہے، اور اکثر ایک ہی کیمرے پر انحصار کیا جاتا ہے۔

پروین اکبر کا کہنا تھا کہ شوبز صرف شہرت اور چمک کا نام نہیں، بلکہ یہ ایک مسلسل سیکھنے کا عمل ہے، جس میں انکساری، محنت اور بڑوں کا احترام ہی ایک فنکار کی اصل پہچان بنتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پروین اکبر انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

بھارتی فوج کشمیریوں کا نشے کا عادی بنا رہی ہے!

ریاض احمدچودھری

میرواعظ نے اسلامیہ ہائر سیکنڈری اسکول سرینگر میں” منشیات سے پاک کشمیر کی تعمیر:طلباء اور معاشرے کا کردار ”کے عنوان سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تقریبا 22 لاکھ کشمیری نوجوان جو 18سے 35سال کی عمرکے گروپ کا تقریبا ایک تہائی ہیں، بے روزگار ہیں۔ طبی اعداد و شمار اور تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ تقریبا 11% نوجوان ٹراماڈول اور ہیروئن جیسی منشیات کی لت میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نشہ آور اشیا کا استعمال اب محض تشویش کا باعث نہیں رہا بلکہ یہ ایک مکمل بحران میں تبدیل ہو چکا ہے جو کشمیری نوجوانوں کی زندگیوں اور مستقبل کو شدید خطرے میں ڈال رہا ہے۔میرواعظ کا کہنا تھا کہ جہاں اس کی روک تھام کے لئے ائمہ مساجد، علمائے کرام، سول سوسائٹی کے ارکان اور خاندانوں کی کوششیں اہم ہیں، وہیں بنیادی ذمہ داری قابض انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی سماجی تباہی کے باوجود ایک مربوط اور فوری پالیسی ردعمل کی عدم موجودگی سے سنگین حکومتی غفلت کی عکاسی ہوتی ہے۔انہوں نے علاقے میں خاص طور پر سیاحت کے فروغ کی آڑ میں شراب کی آسان دستیابی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔حریت رہنما بھی اس معاملے پر آواز بلند کر چکے ہیں کہ کشمیری نوجوانوں کو تباہ کرنے کے لئے وادی میں سرکاری سرپرستی میں بے دریغ منشیات پھیلائی جا رہی ہے۔یہ منشیات فوجی کیمپوں کے ذریعے پھیلائی جاتی ہے۔دوسری جانب بھارتی فوج اور پولیس ڈھٹائی کے ساتھ منشیات کا الزام پاکستان پر عائد کر دیتی ہے اور کہتی ہے کہ پاکستان عسکریت پسندوں کی مدد منشیات کے ذریعے کر رہا ہے۔
شورش اور سماج میں بے چینی کا نشے کی لت کے ساتھ ایک گہرا تعلق ہے۔ پچھلی تین دہائیوں سے شورش زدہ کشمیر میں نہ صرف ذہنی امراض میں اضافہ ہوا ہے بلکہ نشہ آور ادویات کے استعمال میں بھی بے تحاشہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ آئے دن سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن، تلاشی آپریشنز اور اپنے ہی گھر میں ان کی طرف سے بے عزت ہونے کا غم کشمیریوں بلکہ خاص طور پر نوجوان طبقے کو نشے کی طرف دھکیل رہا ہے۔باقی کسر بھارتی فوجی منشیات فراہم کر کے پوری کر دیتے ہیں۔وادی کشمیر میں آج اسی قوم کے جوانوں کو منشیات کا عادی بنایا جارہا ہے جن پر ہماری ا?میدیں وآبستہ تھیں کہ کل کو یہ جوان ہماری قوم کے قائد بنیں گے۔ مگر یہ نوجوان منشیات کی لت میں اس طرح پھنس گئے ہیں کہ کسی کو بھی نہیں معلوم کہ یہ کب اور کس جگہ نشے کی حالت میں اپنی جان گنوا بیٹھیں گے۔کشمیری نوجوانوں میں منشیات کا استعمال بڑی تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔ اگر اس کا تدراک بروقت نہ کیا گیا تو مستقبل قریب میں اس کا اثر پورے سماج کو دیکھنا پڑے گا۔ اور بعد میں ہمیں پچھتانے کے سوا کچھ حاصل نہیں پو گا۔نوجوانوں میں منشیات کا اثر اس قدر سرایت کرچکا ہے کہ کشمیر میں ہزاروں ایسے نوجوان ہیں جو افیون۔ چرس۔ ہیروئین۔ کوکین۔ بھنگ۔ براؤن شوگر۔گوند۔رنگ پتلا کرنے والے محلول اور دوسرے معلوم اور نامعلوم نشہ آور مرکبات استعمال کرنے کے نتیجے میں جسمانی نفسیاتی اور جذباتی امراض کا شکار ہو چکے ہیں۔اتنا ہی نہیں بلکہ ایسے نوجوانوں کی تعدادبھی کثرت سے ملتی ہیں جو فارما سیوٹیکل ادویات کو بھی اب نشے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔اور یہ عمل دوسری ادویات یا منشیات استعمال کرنے سے زیادہ خطرناک ہے۔
کشمیر کے بعض علاقوںمیں جان بوجھ کروہاں کی نوجواں نسل کوبربادکرنے کے لئے بھارتی فورسز منشیات کے پھیلائوکا حربہ استعمال کر رہی ہیں تاکہ نوجوان نسل کومنشیات کی لت پڑے اوروہ اسی میں لگے رہیںانہیں اپنی اوراپنے قوم کی فکر دامن گیر نہ رہے اوروہ اس طرف دیکھنے یاسوچنے کے قابل نہ رہیں۔اس کے ساتھ ساتھ بعض علاقوں میںحالات کا جبر،بڑھتی ہوئی بے روزگاری اورروزافزوں مہنگائی بھی اس کا باعث بن رہی ہے،جبکہ منشیات کے استعمال کی ایک اہم اور بنیادی وجہ دین سے دوری اورتعلیمات دین پرمشتمل نسخہ ہائے کیمیاسے اجتناب اور نشہ آور اشیا کے استعمال کے نقصانات اور وعیدوں سے بے خبری ہے۔ لیکن سب سے افسوس ناک امریہ ہے کہ اس وقت منشیات کے استعمال کے بارے میں ہم بعض افسوس ناک مخمصوں میں مبتلا ہیں۔کشمیر پولیس کاکہنا ہے کہ وادی کشمیر میں حریت مجاہدین کی جانب سے منشیات کو فروغ دیا جارہا ہے۔جبکہ مجاہدین نے الزام پولیس پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری ایجنسیاں کشمیری نوجوانوں کو ایک ”خاص مقصد سے” منشیات کا عادی بنانا چاہتی ہیں۔حالیہ دنوں میں پولیس نے منشیات اسمگلروں کے کئی گروہوں کو بے نقاب کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے ان کے تار مجاہدین کے ساتھ جوڑنے کی کوششیں تک کی ہیں تاہم شمالی کشمیر کی ایک نامور کراٹے چیمپئن کا یہ الزام بھی تازہ ہے کہ پولس اور منشیات اسمگلروں کا ساز باز ہے۔ مذکورہ نے پولیس پر ان کے چھوٹے بھائی کو منشیات کا عادی بنانے والے مجرموں کو تحفظ دینے تک کا الزام لگایا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نبی کریم ﷺ کی روشن تعلیمات
  • "پاکستان کا نوجوان باشعور ہے اور اب وہ کسی بھی فتنے کے جھانسے میں نہیں آئے گا: عظمیٰ بخاری
  • رقص کریں، دلوں کو جوڑیں
  • پاک یو اے ای تجارتی تعاون معاشی تعلقات کی  بحالی کی علامت بن گیا
  • وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، دو طرفہ تعلقات،علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کی ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • اداکارہ علیزے شاہ نے شوبز کو خیرباد کہہ دیا؟
  • ڈیگاری واقعہ — شوبز شخصیات کا غیرت کے نام پر قتل پر شدید ردعمل
  • بھارتی فوج کشمیریوں کا نشے کا عادی بنا رہی ہے!
  • فیضان خواجہ نے شوبز انڈسٹری کی حقیقت سے پردہ اُٹھا دیا ، کیا انکشافات کیے؟