ٹرمپ اور مسک کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کرتا ہوا
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 جون 2025ء) ٹیکس بل پر امریکی صدر اور حکومتی کارکردگی کا محکمہ (ڈی او جی ای) کے سابق مشیر ارب پتی ایلون مسک کے درمیان پچھلے چند دنوں کے دوران اختلافات کافی بڑھ گئے ہیں۔ مسک نے یہ تجویز پیش کی کہ امریکی صدر کا مواخذہ کیا جانا چاہیے۔
ٹرمپ کی طرف سے ’شاندار‘ ایلون مسک کو الوداع
سوشل میڈیا پوسٹس کی ایک سیریز میں، مسک نے ٹرمپ کے خلاف ذاتی حملے بھی شروع کیے، جو ’’ایپسٹین فائلز‘‘ تک پہنچ گیا۔
’’ایپسٹین فائلز‘‘ دراصل جنسی مجرم متوفی جیفری ایپسٹین سے متعلق وہ دستاویزات ہیں، جس میں ان کے اور اس کے ساتھیوں سے متعلق سفری نوشتہ جات اور مہمانوں کی فہرستیں شامل ہیں۔
(جاری ہے)
ایپسٹین فائلوں کا کچھ حصہ خفیہ ہے، جس سے تجسس اور سازشی نظریات کو تقویت ملتی رہی ہے۔
ٹرمپ اور مسک کے تعلقاتٹرمپ نے کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ آیا مسک کے ساتھ ان کا ’’عظیم رشتہ‘‘ اسی طرح برقرار رہے گا، باوجودیکہ ارب پتی نے سوشل میڈیا پر ٹیکس بل کو ’’مکروہ‘‘ قرار دیا ہے۔
امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف سینکڑوں مظاہرے
ٹرمپ نے اوول آفس میں نامہ نگاروں کو بتایا،’’دیکھیں، ایلون اور میرے درمیان بہت اچھے تعلقات تھے۔ مجھے نہیں معلوم کہ یہ اب رہیں گے یا نہیں۔ میں حیران ہوں۔‘‘
ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ٹیکس بل کے خلاف مسک کی مخالفت الیکٹرک گاڑیوں کے ٹیکس کریڈٹس کے خاتمے کی وجہ سے ہوئی، جس سے ٹیسلا کو ممکنہ طور پر نقصان پہنچے گا۔
امریکی صدر نے بعد میں اپنے میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کیا، ’’میں نے ان کا ای وی مینڈیٹ چھین لیا‘‘ جس کے بعد مسک ’’بس پاگل ہو گیا‘‘۔
تاہم، مسک نے کہا کہ وہ اس بل کی اس لیے مخالفت کرتے ہیں کیونکہ اس سے وفاقی خسارے میں اضافہ ہو گا، ایکس پر ایک پوسٹ میں انہوں نے کہا ’’کانگریس امریکہ کو دیوالیہ پن میں ڈال رہی ہے۔
‘‘ایلون مسک کے بیانات اور یورپ میں ٹیسلا کے لیے خطرات
یہ سوشل میڈیا پر سلسلہ وار حملوں کا حصہ تھا جسے مسک نے بدھ کی شام شروع کیا۔ اس کے بعد ان کی پوسٹس سیاست سے ذاتیات کی طرف مڑ گئیں۔ اور مسک نے ٹرمپ اور جنسی مجرم جیفری ایپسٹین کو جوڑ دیا۔
مسک کا ایپسٹین فائلوں میں ٹرمپ کے ذکر کا دعویٰمسک نے بدھ کی شام کو ایک پوسٹ میں لکھا،’’واقعی بڑا بم گرانے کا وقت آگیا ہے۔
ٹرمپ کا ذکر ایپسٹین فائلوں میں ہے۔ یہی اصل وجہ ہے کہ انہیں پبلک نہیں کیا گیا۔ آپ کا دن اچھا گزرے ڈی جے ٹی۔‘‘مسک نے تاہم اپنے دعووں کے لیے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔
خیال رہے کہ امیر فنانسر جیفری ایپسٹین نے مقدمے کی سماعت کے انتظار میں خود کشی کرلی تھی۔ ٹرمپ کی ایپسٹین کے ساتھ پچھلی وابستگی میڈیا میں بھی بڑے پیمانے پر رپورٹ ہوئی ہے۔
ٹرمپ نے کہا ہے کہ 15 یا اس سے زیادہ سال پہلے دونوں کے درمیان تعلق ختم ہو گیا تھا اور انہوں نے ایپسٹین فائلوں کے اجراء پر عوامی طور پر اعتراض نہیں کیا تھا۔ یہ وہ دستاویزات ہیں جو ایپسٹین میں جنسی اسمگلنگ کی تحقیقات سے منسلک ہیں۔
یہ فائلیں فی الحال محکمہ انصاف کے زیر جائزہ ہیں۔
مسک کو ٹرمپ کی دھمکیٹرمپ نے ایپسٹین کے بارے میں مسک کی پوسٹس کا کوئی جواب نہیں دیا۔
لیکن بدھ کی شام دیر گئے، انہوں نے اپنے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں مسک کے سرکاری معاہدوں کو ختم کرنے کی دھمکی دی۔
ٹرمپ کی تجارتی جنگ، عالمی معیشت کی تباہی کا سبب؟
ٹرمپ نے کہا، ’’ہمارے بجٹ میں، اربوں اور اربوں ڈالر، پیسہ بچانے کا سب سے آسان طریقہ، ایلون کی سرکاری سبسڈی اور معاہدوں کو ختم کرنا ہے۔ میں ہمیشہ حیران تھا کہ بائیڈن نے ایسا کیوں نہیں کیا!‘‘
مسک نے حالیہ صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی کی حمایت میں کم از کم 250 ملین ڈالر خرچ کیے۔
صدر بننے کے بعد ٹرمپ نے مسک کو لاگت میں کٹوتی کے محکمہ برائے حکومتی کارکردگی (ڈی او جی ای) کی سربراہی کا کام سونپا۔دریں اثنا خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس کے معاونین کا کہنا ہے کہ جمعے کے روز صدر ٹرمپ کی مسک کے ساتھ ایک فون کال طے ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نہیں کیا ٹرمپ کی مسک کے نے کہا
پڑھیں:
سعودی عرب کو نیوکلیئر ہتھیار سے اپنے تحفظ کا اختیار مل گیا، خبر ایجنسی
ریاض(انٹرنیشنل ڈیسک) بین القوامی خبر ایجنسی رائٹرز نے پاکستان اور سعودی عرب معاہدہ پر تجزیہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس معاہدے سے دہائیوں پرانی سیکیورٹی پارٹنرشپ بہت مضبوط ہوگی۔
رائٹرز نے مزید لکھا کہ یہ معاہدہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب خلیجی عرب ریاستیں امریکا کی سیکورٹی گارنٹی کی قابلِ اعتباریت پر شک کر رہی ہیں، خاص طور پر قطر پر اسرائیل کے حالیہ حملے کے بعد یہ خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔
سعودی حکام نے بتایا کہ یہ معاہدہ سالوں کی بات چیت کا نتیجہ ہے اور یہ کسی مخصوص ملک یا واقعے کے ردعمل میں نہیں بلکہ دونوں ممالک کے درمیان گہرے تعاون کو باقاعدہ شکل دینے کا اظہار ہے۔
اس معاہدے کے تحت، کسی بھی ملک کی طرف سے سعودی عرب یا پاکستان پر حملہ دونوں کے خلاف حملہ تصور کیا جائے گا۔ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اس معاہدے پر دستخط کے بعد ایک دوسرے کو گلے لگایا۔
تقریب میں پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی موجود تھے جو ملک کی سب سے طاقتور شخصیت سمجھے جاتے ہیں۔
سعودی حکام نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان کا جوہری ہتھیاروں کا تحفظ شامل ہے اور یہ معاہدہ دفاع کے تمام پہلوؤں کو شامل کرتا ہے۔ تاہم سعودی عرب نے بھارت کے ساتھ اپنے مضبوط تعلقات کو بھی برقرار رکھنے کا عندیہ دیا، جس سے خطے کی پیچیدہ سیاسی صورتحال میں توازن قائم رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
یہ معاہدہ خطے میں جاری تناؤ اور جنگ بندی کی کوششوں کے درمیان ایک اہم سنگ میل ہے، اور اس کا اثر خلیجی خطے کی سکیورٹی اور عالمی سطح پر سیاسی توازن پر گہرا پڑنے کی توقع ہے۔
Post Views: 5