سگریٹ نہ پینے والے افراد میں کینسر کا بڑھتا رجحان، وجہ کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
یورپ، امریکا اور ایشیا میں سگریٹ نہ پینے والوں میں پھیپھڑوں کے کینسر کی شرح میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے اور اب اسے سگریٹ نوشی سے مختلف ایک الگ بیماری تصور کیا جا رہا ہے۔ اس بیماری کا خواتین خصوصاً ایشیا کی خواتین اور نوجوان زیادہ شکار ہو رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس کی کئی وجوہات سامنے آ رہی ہیں اور انہوں نے اس قسم کے کینسر کو ایڈینوکارسینوما کینسر کا نام دیا ہے۔
جینیاتی تبدیلیاں (ڈرائیور میوٹیشنز)
سگریٹ نہ پینے والوں میں پھیپھڑوں کا کینسر اکثر مخصوص جینیاتی تبدیلیوں جیسا کہ EGFR جین میں تبدیلی کی وجہ سے ہوتا ہے۔
یہ تبدیلیاں خواتین اور خاص طور پر مشرقی ایشیائی افراد میں زیادہ دیکھی گئی ہیں۔
یہ کینسر سگریٹ نوشی کرنے والے افراد کے برعکس عموماً بلغم پیدا کرنے والے خلیوں سے شروع ہوتا ہے۔
فضائی آلودگی
ہوا میں باریک ذرات، جو گاڑیوں کے دھوئیں، فیکٹریوں اور جنگلات کی آگ سے نکلتے ہیں، پھیپھڑوں کے کینسر کی دوسری بڑی وجہ ہیں۔
یہ ذرات ڈی این اے کو براہ راست متاثر نہیں کرتے، لیکن وہ چھپی ہوئی جینیاتی تبدیلیوں کو متحرک کر کے ٹیومر کی افزائش شروع کر دیتے ہیں۔
گھریلو فضائی آلودگی
لکڑی، کوئلہ یا دیگر ایندھن جلانے سے بننے والا دھوا غیر ہوادار گھروں میں خواتین کے لیے زیادہ خطرناک ہے کیونکہ وہ زیادہ وقت گھر کے اندر گزارتی ہیں۔
ہارمونی اور حیاتیاتی اثرات
خواتین کے ہارمونز، خاص طور پر ایسٹروجن جین میں میوٹیشنز کی افزائش میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ایشیائی خواتین میں ایسٹروجن کے میٹابولزم سے جڑی جینیاتی تبدیلیاں بھی زیادہ پائے گئے ہیں۔
تشخیص اور علاج
پھیپھڑوں کا یہ کینسر عموماً تیسرے یا چوتھے مرحلے میں تشخیص ہوتا ہے کیونکہ اس کی علامات ابتدا میں معمولی ہو سکتی ہیں، مثلاً کھانسی، سینے میں درد، سانس پھولنا یا سیٹی جیسی آواز۔
تاہم اب ایسے ادویات موجود ہیں جو جینیاتی تغیرات کو ہدف بناتی ہیں اور اس کینسر کا شکار کئی مریض 10 سال یا اس سے زائد عرصہ تک زندہ رہنے لگے ہیں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اکثر دواؤں کے خلاف انسانی جسم میں مزاحمت پیدا ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے بیماری واپس آ سکتی ہے۔ اس حوالے سے نئی ادویات پر مسلسل تحقیق جاری ہے۔
2022 میں 194,000 ایڈینوکارسینوما کیسز PM2.
موسمیاتی تبدیلی اور جنگلات کی آگ کے بڑھنے سے امریکا اور بھارت جیسے ممالک میں بھی یہ خطرہ بڑھ رہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (WHO) نے فضا کی بہتری کے لیے سخت ہدایات دی ہیں، لیکن اب بھی دنیا کی 99 فیصد آبادی ایسی ہوا میں سانس لے رہی ہے جو مضر صحت ہے۔
سگریٹ نہ پینے والوں میں پھیپھڑوں کا کینسر ایک تیزی سے پھیلتی ہوئی اور الگ بیماری کے طور پر سامنے آ رہا ہے، جس کی وجوہات میں جینیاتی تبدیلیاں، آلودگی اور حیاتیاتی عوامل شامل ہیں۔ جیسے جیسے سگریٹ نوشی کم ہو رہی ہے، ماحولیاتی آلودگی اور جینیاتی تحقیق نئے محاذ بن چکے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ، سماجی سطح پر بھی آگاہی بڑھانا ضروری ہے تاکہ غیر سگریٹ نوش مریضوں کو اس بیماری کی وجہ سے الزام کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سگریٹ نہ پینے رہا ہے
پڑھیں:
3 سال میں، 28 لاکھ 94 ہزار پاکستانی بیرون ملک چلے گئے
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء)ملک میں ایک طرف بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت اور بے روزگاری ہے تو دوسرا کاروبار شروع کرنے میں بھی طرح طرح کی مشکلات ہیں۔انہی حالات سے تنگ آئے 28 لاکھ 94 ہزار 645 پاکستانی گزشتہ تین سالوں کے دوران اپنے قریبی افراد کو چھوڑ کر بیرون ملک چلے گئے ہیں۔بیرون ملک جانے والوں میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔(جاری ہے)
ڈاکٹر، انجینیئر، ائی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاؤنٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر کے ساتھ ساتھ پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد ملک چھوڑ گئے ہیں۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرانٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق یہ 15ستمبر تک کا ڈیٹا ہے۔بیرون ملک جانے والے یہ افراد پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی بھاری رقم حکومت پاکستان کو ادا کرکے گئے۔پروٹیکٹر اینڈ امیگرانٹس آفس آئے طلبہ، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاؤنٹنٹ، آرکیٹیکچر اور خواتین سے بات چیت کی گئی تو انہوں نے کہا یہاں پہ جتنی مہنگائی ہے اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی۔یہاں مراعات بھی نہیں ملتی ہیں۔ باہر کا رخ کرنے والے طالب علموں نے کہا یہاں پہ کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیسیں بہت زیادہ ہیں۔