ہم الزامات کی بجائے عملی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں، میئر کراچی
اشاعت کی تاریخ: 7th, June 2025 GMT
کراچی:میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے عیدالاضحیٰ کی نماز کے بعد شہر میں صفائی ستھرائی اور دیگر شہری مسائل پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ قربانی کے جانوروں کی الائشیں اٹھانے کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں اور شہر کی صفائی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کو کئی بار مل کر کام کرنے کی پیشکش کی لیکن افسوس کہ سیاسی مفادات کو شہر کے مفاد پر ترجیح دی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب شہر میں بہتری آتی ہے تو اسے سب کا کارنامہ بتایا جاتا ہے اور جب کوئی خرابی ہوتی ہے تو سارا الزام پیپلز پارٹی پر ڈال دیا جاتا ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے طنزاً کہا کہ اگر کسی کو مرچیں لگتی ہیں تو صبر کریں، اللہ بہتر کرے گا، اور اگر پھر بھی برداشت نہ ہو تو سوڈا پیئیں اور خوش رہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ان کی ٹیم بیان بازی کے بجائے میدان میں نکل کر عملی اقدامات پر یقین رکھتی ہے۔
میئر کراچی نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کاروباری افراد سے ملاقاتیں کی جاتی ہیں، لیکن کراچی کے عوامی مسائل پر میئر کی بات نہیں سنی جاتی۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین میں یہ نہیں لکھا کہ خالد مقبول بولیں گے اور صوبہ بن جائے گا، آئین میں طریقہ کار درج ہے، اسی پر عمل ہونا چاہیے۔
مرتضیٰ وہاب نے دعویٰ کیا کہ کراچی میں نئی کینال بننے سے شہر کو 40 فیصد اضافی پانی میسر آئے گا، جبکہ سیوریج کے پانی کی ٹریٹمنٹ کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
پانی کی تقسیم کے حوالے سے انہوں نے اعتراف کیا کہ قلت موجود ہے، تاہم منصفانہ تقسیم کا نظام شروع کر دیا گیا ہے، جس سے متاثرہ علاقوں کو ریلیف ملے گا۔
انہوں نے خالد مقبول اور مصطفیٰ کمال کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ وفاق کا حصہ ہیں، انہیں کراچی کے مسائل پر بات کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کا مطالبہ تھا کہ شہری حکومت کو اختیارات دیے جائیں، لیکن آج کراچی کے عوام انہیں وعدے پورے نہ کرنے پر برا بھلا کہہ رہے ہیں۔
میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا مزید کہنا تھا کہ ان کی پوری توجہ شہر کی بہتری پر مرکوز ہے اور وہ الزامات کی سیاست سے بالاتر ہو کر عملی خدمت کو ترجیح دے رہے ہیں۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہنا تھا کہ میئر کراچی انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
نیٹ میٹرنگ: صارف کو 22 کے بجائے 10 روپے ادائیگی کی تجویز زیرِ غور
---فائل فوٹونیٹ میٹرنگ کی پالیسی کو تبدیل کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
وزارتِ توانائی کے ذرائع کے مطابق نیٹ میٹرنگ سے متعلق سمری تیار ہے جو بجٹ کے بعد وفاقی کابینہ سے منظور کروائی جائے گی، سمری میں صارف کو 22 روپے فی یونٹ کے بجائے 10 روپے نقد ادائیگی کی تجویز زیرِ غور ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں اس وقت 5 ہزار میگاواٹ تک سولر انرجی پیدا ہو رہی ہے، الیکٹرک سپلائی کمپنی میں سولر پر 1400 میگاواٹ بجلی بن رہی ہے۔
وزارتِ توانائی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی پالیسی پر غور جاری ہے جبکہ حتمی فیصلہ مشاورت کے بعد ہوگا، فیصلہ صارفین کے مفاد کو مدِنظر رکھ کر کیا جائے گا۔
اسلام آباد نیٹ میٹرنگ کے ذریعے چھتوں پر سولر...
دوسری جانب پاور ڈویژن کے ترجمان نے نیٹ میٹرنگ سے متعلق بیان میں کہا ہے کہ نیٹ میٹرنگ سے متعلق ابھی تک مشاورت کا عمل جاری ہے، نیٹ میٹرنگ پر مختلف تجاویز زیرِ غور ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ابھی نیٹ میٹرنگ سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں ہوا، نیٹ میٹرنگ کا معاملہ ابھی وزیرِ اعظم کے پاس جانا ہے، صارف کو 10 روپے ملنے سے متعلق رائے قائم کرنا قبل از وقت ہے۔