روس کا یوکرین پر اب تک کا سب سے طاقتور حملہ، 5 ہلاکتیں اور 20 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 7th, June 2025 GMT
روس نے یوکرین کے مختلف شہروں پر میزائلوں، ڈرونز اور بموں سے اب تک کے سب سے شدید حملے کیے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق رات بھر جاری رہنے والے حملوں میں روس نے 215 میزائل اور ڈرونز یوکرین پر داغے۔
یوکرینی دفاعی نظام نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے 87 ڈرونز اور 7 میزائلوں کو فضا میں تباہ کرکے ناکارہ بنا دیا۔
یوکرین کے شہر خارکیف کے میئر نے بتایا کہ شہر پر حملہ روس کی جانب سے 2022 میں شروع کی گئی مکمل جنگ کے بعد سے اب تک کا سب سے طاقتور حملہ تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ خارکیف پر 48 ایرانی ساختہ ڈرونز، دو میزائل اور چار گائیڈڈ بم فائر کیے گئے۔
خیال رہے کہ یوکرین کا شہر خارکیف، روسی سرحد سے صرف 50 کلومیٹر دور واقع ہے اور گزشتہ شب حملے کا مرکز رہا۔
روس کے یوکرین پر ان حملوں میں رہائشی عمارتیں اور دیگر شہری انفرا اسٹریکچر بری طرح متاثر ہوئے جب کہ 5 ہلاکتیں ہوئیں اور 25 زخمی بھی ہوئے۔
روس نے ان حملوں کو یوکرین کے دہشت گردانہ اقدامات کا جواب قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان حملوں میں صرف فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے جب پچھلے ہفتے یوکرین نے ڈرون حملوں میں روس کے حساس عسکری ہوائی اڈوں پر نیوکلیئر صلاحیت والے طیاروں کو نقصان پہنچایا تھا۔
جس پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ان حملوں کا سخت جواب دینے کا وعدہ کیا تھا۔
یوکرین نے جنگ بندی کے لیے 30 روزہ جنگ بندی کی تجویز دی ہے جس پر بات چیت پیر کے روز استنبول میں ہوئی تھئی۔
تاہم روس نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے یہ مسئلہ ملک کی بقاء سے جڑا ہوا ہے۔ یہ ہمارے قومی مفاد، سلامتی اور مستقبل کا معاملہ ہے۔
صدر پیوٹن نے یوکرین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چار متنازع علاقوں سے دستبردار ہو، نیٹو میں شمولیت کا ارادہ ترک کرے اور مغربی فوجی تعاون کو ختم کرے۔
تاہم یوکرینی صدر نے ان تجاویز کو ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے اس کے برعکس تین طرفہ سربراہی اجلاس کی تجویز دی جس میں وہ پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شامل ہوں۔
تاہم اس پر بھی روس کی جانب سے کوئی مثبت اشارہ نہیں دیا گیا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حملوں میں
پڑھیں:
اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی روز میں 64 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: غزہ پر اسرائیلی حملے نہ رکے اور وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں کم از کم 64 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے، غزہ سٹی کے مختلف اسپتالوں کو درجنوں شہدا اور زخمیوں کو منتقل کیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق میڈیکل ذرائع نے بتایا کہ صرف غزہ سٹی میں بمباری سے شہید ہونے والے 32 افراد کی لاشیں اسپتالوں میں لائی گئیں، جن میں سے 23 کو الشفا اسپتال، سات کو الاہلی بیپٹسٹ اسپتال اور دو کو القدس اسپتال منتقل کیا گیا۔ اسی علاقے میں اسرائیلی فضائی حملے میں مزید دو افراد مارے گئے۔
شیخ رضوان محلے میں ایک رہائشی مکان پر حملے میں ایک فلسطینی جوڑے سمیت پانچ افراد شہید ہوئے، تل ہوا کے علاقے میں اسرائیلی ڈرون کے حملے سے ایک خاتون سمیت تین افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوگئے۔
الرمال محلے میں ایک رہائشی اپارٹمنٹ پر ہیلی کاپٹر سے کی جانے والی بمباری میں ایک ماں اور اس کا بچہ شہید ہوگئے، فلسطین اسٹیڈیم اور الانفاق کے قریب بھی اسرائیلی فضائی حملے ہوئے جن میں متعدد بچے اور شہری زخمی ہوئے۔
عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی فوج نے جنوبی اور شمالی غزہ سٹی میں گھروں کے درمیان بم نصب کرنے والے روبوٹس بھی استعمال کیے جبکہ مسلسل فضائی اور زمینی حملوں سے لوگ اپنی جان بچانے کے لیے جنوبی علاقوں کی طرف ہجرت پر مجبور ہیں۔
شمالی غزہ کے شاطی کیمپ میں گھروں پر حملے سے پانچ افراد شہید اور کئی ملبے تلے دب گئے، وسطی غزہ کے نصیرات کیمپ میں ایک حاملہ خاتون، اس کا شوہر اور بچہ فضائی حملے میں شہید ہوگئے، اسی کیمپ میں ایک کثیر المنزلہ عمارت کو بھی نشانہ بنایا گیا جس میں بڑی تعداد میں شہری زخمی ہوئے۔
خان یونس کے علاقے المواسی میں بے گھر فلسطینیوں کے خیمے پر حملے سے ایک جوڑے اور ان کے بچے سمیت پانچ افراد شہید ہوگئے۔ حماد ٹاؤن اور رفح کے مختلف مقامات پر بھی بچوں کی شہادتیں رپورٹ ہوئیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے گزشتہ شب الرانتسی چلڈرن اسپتال کو تین بار نشانہ بنایا، جہاں اس وقت 80 مریض زیر علاج تھے، جن میں انتہائی نگہداشت کے مریض اور نوزائیدہ بچے بھی شامل تھے، بمباری کے بعد 40 مریض اپنے اہل خانہ کے ساتھ اسپتال چھوڑنے پر مجبور ہوئے جبکہ 40 مریض بدستور اسپتال میں موجود ہیں۔
وزارت صحت نے اسپتال پر حملے کو “سنگین مجرمانہ عمل” قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے فوری کارروائی کی اپیل کی ہے۔
خیال رہےکہ گزشتہ اکتوبر سے اب تک اسرائیلی جارحیت میں تقریباً 65 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ مسلسل بمباری نے غزہ کو اجڑ کر رکھ دیا ہے، لوگ بھوک، پیاس اور بیماریوں سے بھی مر رہے ہیں۔
واضح ر ہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دراصل دہشت گردی کر رہے ہیں جبکہ عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔