عیدالاضحیٰ ؛ پنجاب کی 292 مویشی منڈیوں میں 11 لاکھ سے زائد جانوروں کی فروخت
اشاعت کی تاریخ: 8th, June 2025 GMT
ویب ڈیسک : عیدالاضحیٰ کے موقع پر پنجاب کی 292 مویشی منڈیوں میں لائے گئے 15 لاکھ میں سے11 لاکھ سے زائد جانور فروخت ہوئے۔
محکمہ بلدیات نے 9 ڈویژنز کی مویشی منڈیوں کے اعداد وشمار جاری کر دیے، جس کے مطابق ملک کے سب سے بڑے صوبے میں 292 مویشی منڈیاں لگائی گئی تھیں جن میں 15 لاکھ سے مویشی لائے گئے تھے جن میں سے 11 لاکھ سے زائد مویشی فروخت ہوگئے۔
اعداد وشمار کے مطابق لاہور میں 4 لاکھ 43 ہزار چھوٹے اور 2 لاکھ 22 ہزار بڑے جانور فروخت کیے گئے، جبکہ فیصل آباد میں ایک لاکھ 12 ہزار جانور لائے گئے جن میں سے 88 ہزار فروخت ہوئے، اسی طرح راولپنڈی میں 84 ہزار جانور لائے گئے،جن میں سے 46 ہزار فروخت ہوگئے۔
وزیراعظم کا ترکیہ کے صدر سے ٹیلیفونک رابطہ، عید کی مبارکباد دی
سیکریٹری بلدیات نے بتایا کہ عوام کو نو پرافٹ نو لاس کی بنیاد پر معیاری سہولتیں فراہم کی گئیں۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پنجاب حکومت نے گھریلو طوطوں کے لیے بھی نیا قانون منظور کر لیا
سٹی42: پنجاب حکومت نے گھریلو سطح پر پالے جانے والے طوطوں کے لیے نیا اور باقاعدہ قانون منظور کر لیا ہے جس کا مقصد ان پرندوں کی غیر قانونی خرید و فروخت کو روکنا اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
محکمہ وائلڈ لائف کے مطابق اب الیکزینڈرائن، روز رنگڈ، سلیٹی ہیڈڈ اور پلم ہیڈڈ طوطے رجسٹریشن کے دائرہ کار میں آئیں گے، اور انہیں دوسری شیڈول میں شامل کر دیا گیا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نےڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کو معطل کر دیا
رجسٹریشن کی تفصیلات کے مطابق ہر طوطے کی رجسٹریشن فیس 1000 روپے مقرر کی گئی ہے۔گھروں میں طوطے پالنے والوں کو لائسنس یافتہ بریڈر یا ڈیلر کے طور پر رجسٹر ہونا ہوگا اور طوطے اب صرف رجسٹرڈ و لائسنس یافتہ ڈیلرز کو فروخت کیے جا سکیں گے۔
اس کے علاوہ بریڈر کی کیٹیگریز میں چھوٹے بریڈرز میں وہ افراد جو محدود تعداد میں طوطے پالتے اور بریڈ کرتے ہیں جبکہ بڑے بریڈرز میں وہ افراد یا ادارے جو تجارتی بنیادوں پر بریڈنگ کا کام کرتے ہیں۔
محکمہ وائلڈ لائف کے حکام کا کہنا ہے کہ اس قانون سازی کا مقصد نایاب اور مقامی نسلوں کے طوطوں کا تحفظ، غیر قانونی اسمگلنگ اور خرید و فروخت کی روک تھام اور پرندوں کی افزائش کے عمل کو قانونی دائرے میں لانا ہے۔
اُن کا مزید کہنا ہے کہ یہ نیا قانون فوری طور پر نافذ العمل ہوگا، اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ