پرتگال نے دوسری بار یوئیفا نیشنز لیگ کا ٹائٹل اپنے نام کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, June 2025 GMT
پرتگال نے ایک بار پھر یورپی فٹبال میں اپنی برتری ثابت کر دی۔ یوئیفا نیشنز لیگ 2025 کے فائنل میں پرتگال نے اعصاب شکن مقابلے کے بعد اسپین کو پینالٹی ککس پر 3 کے مقابلے میں 5 گول سے شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا۔ یہ پرتگال کی نیشنز لیگ میں دوسری کامیابی ہے۔
فائنل کا دلچسپ مقابلہ مقررہ وقت تک 2-2 گول سے برابر رہا۔ دونوں ٹیموں نے جارحانہ کھیل پیش کیا، تاہم اضافی وقت میں بھی کوئی گول نہ ہو سکا، جس کے بعد فیصلہ پینالٹی شوٹ آؤٹ پر ہوا۔
پرتگالی گول کیپر کی شاندار کارکردگی نے ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرایا، جبکہ اسپین کی جانب سے دو پینالٹی ککس ضائع کی گئیں۔ فرانس نے تیسری پوزیشن حاصل کرلی
ادھر تیسری پوزیشن کے میچ میں فرانس نے جرمنی کو 0-2 سے شکست دے دی۔ فرانس نے میچ کے آغاز سے ہی حاوی کھیل پیش کیا اور جرمنی کو گول کرنے کا کوئی موقع نہ دیا۔
پرتگال کی فتح کے ساتھ ہی یوئیفا نیشنز لیگ 2025 کا شاندار اختتام ہوا، جس نے یورپی فٹبال کے مداحوں کو کئی یادگار لمحات دیے۔
بھارتی میڈیا اور مودی حکومت آپریشن سندور بارے اپنی ہی عوام کو بے وقوف بناتے رہے ، واشنگٹن پوسٹ کا تہلکہ خیز انکشاف
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نیشنز لیگ
پڑھیں:
سوڈان میں خونیں کھیل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-09-3
سوڈان ایک بار پھر خون میں نہا رہا ہے۔ شہر الفشر میں گزشتہ ہفتے سے جو مناظر سامنے آرہے ہیں، وہ انسانی ضمیر کو جھنجھوڑ دینے کے لیے کافی ہیں۔ فوجی انخلا کے بعد سے ریپڈ سپورٹ فورسز نے شہر پر قبضہ کر کے ایک ایسا قتل عام شروع کیا ہے جس نے دارفور کے پرانے زخم پھر سے تازہ کر دیے ہیں۔ صرف چار دن میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک اور پچیس ہزار سے زیادہ شہری نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق، الفشر کے اطراف میں ایک لاکھ سترہ ہزار کے قریب لوگ پھنسے ہوئے ہیں، بغیر خوراک، پانی یا طبی سہولت کے۔ اس المناک صورتحال کی جڑیں آج کی نہیں بلکہ ایک دہائی پرانی پالیسیوں میں پیوست ہیں۔ 2013ء میں جب دارفور میں بغاوت کے شعلے بھڑکے، تو خرطوم نے روایتی فوج کی ناکامی کے بعد ایک نئی ملیشیا بنائی، ریپڈ سپورٹ فورس۔ مقصد یہ تھا کہ تیز رفتار کارروائیوں کے ذریعے شورش کو ختم کیا جائے۔ لیکن جیسا کہ تاریخ گواہ ہے، ’’ایک ملک میں دو فوجیں کبھی ساتھ نہیں رہ سکتیں‘‘۔ اس ملیشیا کو وسائل، اختیار اور تحفظ دیا گیا، مگر اس کے ساتھ وہ خود مختاری بھی ملی جس نے بالآخر ریاستی ڈھانچے کو کمزور کر دیا۔ ماضی میں دیکھا جائے تو جب 2019ء میں عمرالبشیر کی حکومت کا خاتمہ ہوا، تو یہی ملیشیا اقتدار کی کشمکش میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے لگی۔ ریپڈ فورسز نے فوجی اقتدار کے عبوری دور میں بھی اپنے اثر و نفوذ میں اضافہ جاری رکھا۔ پھر 2023ء میں وہ لمحہ آیا جب جنرل برھان کی فوج اور جنرل حمیدتی کی فورس کے درمیان تصادم نے سوڈان کو مکمل خانہ جنگی میں دھکیل دیا۔ آج الفشر میں جو خون بہہ رہا ہے، وہ دراصل انہی غلط فیصلوں اور طاقت کے بے لگام استعمال کا نتیجہ ہے۔ اقوامِ متحدہ کی تازہ رپورٹیں بتاتی ہیں کہ سوڈان کی صورت حال اب انسانی المیے کی بدترین شکل اختیار کر چکی ہے۔ لاکھوں لوگ بے گھر، معیشت تباہ، اسپتال ملبے میں تبدیل، اور عورتیں و بچے عدم تحفظ کے خوف میں زندگی گزار رہے ہیں۔ لیکن عالمی طاقتوں کی خاموشی مجرمانہ ہے۔ وہی مغربی دنیا جو یوکرین یا اسرائیل کے لیے ہمدردی کے بیانات دیتی ہے، سوڈان کے جلتے ہوئے شہروں پر آنکھیں بند کیے بیٹھی ہے۔ سوڈان کا المیہ صرف ایک ملک کا نہیں بلکہ یہاں بھی عالمی بے حسی صاف نظر آتی ہے۔ جب کسی ریاست کے اندر طاقت کے دو مراکز قائم ہو جائیں، جب اقتدار ذاتی مفاد کے تابع ہو جائے، جب بین الاقوامی طاقتیں اپنے سیاسی ایجنڈے کی اسیر ہوجائیں تو ایسے ہی حالات پیدا ہوجاتے ہیں۔ اس وقت سوڈان کو فوری طور پر جنگ بندی، غیر جانب دار انسانی رسائی، اور ایک جامع سیاسی عمل کی ضرورت ہے، جس میں فوج، ریپڈ فورس اور سول سوسائٹی سب شامل ہوں۔ بین الاقوامی برادری کو بھی اب فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا وہ صرف تماشائی بنے رہنا چاہتی ہے یا واقعی انسانی حقوق کے اصولوں پر قائم ہے۔