تجارت جنگ میں نرمی: امریکی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ کی چین میں ڈیلیوری دوبارہ شروع
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ: امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ میں نرمی کے بعد نئے بوئنگ میکس کی چین میں واپسی ہوگئی۔
فلائٹ ٹریکنگ ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ چینی صارفین کو ڈیلیوری دوبارہ شروع کر رہی ہے۔
شیامین ایئرلائنز کے لیوری میں رنگا ہوا یہ طیارہ ہفتے کے روز سیٹل سے اڑان بھرنے کے بعد بحر الکاہل کو عبور کرتے ہوئے ہوائی اور گوام میں ایندھن بھرنے کےلیے لینڈ ہوا اور پھر چین کے تجارتی مرکز شنگھائی کے قریب بوئنگ کے زوشان ڈیلیوری سینٹر پر اترا۔
چین بوئنگ کے کمرشل بیک لاگ کے تقریباً 10 فیصد کی نمائندگی کرتا ہے اور اس کمپنی کے لیے ایک اہم اور بڑھتی ہوئی ایوی ایشن مارکیٹ ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ چین میں قائم بوئنگ کے ڈیلیوری سینٹر زوشان سے کم از کم 3 بوئنگ طیارے امریکا واپس بھیجے تھے۔
اس حوالے سے بوئنگ کمپنی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ چین میں صارفین ٹیرف کی وجہ سے نئے طیاروں کی ڈیلیوری نہیں لیں گے اس لیے کمپنی اب درجنوں طیاروں کے لیے نئے خریدار تلاش کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چین میں
پڑھیں:
امریکا اور چین کے درمیان تجارتی کشیدگی میں اہم پیش رفت‘دونوں ممالک برآمدی پابندیوں میں نرمی اور ٹیرف جنگ بندی پر متفق
لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 جون ۔2025 )امریکا اور چین کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جہاں دونوں ممالک ایک ایسے فریم ورک پر متفق ہوگئے ہیں جس کا مقصد برآمدی پابندیوں میں نرمی لانا اور باہمی ٹیرف جنگ بندی کو برقرار رکھنا ہے رپورٹ کے مطابق امریکی اور چینی حکام نے کہا کہ وہ ایک فریم ورک پر متفق ہوگئے ہیں جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تجارتی جنگ بندی کو دوبارہ درست سمت میں لانا اور بیجنگ کی جانب سے نایاب معدنیات کی برآمدات پر عائد پابندیوں کا خاتمہ ہے تاہم دیرینہ تجارتی اختلافات کے مستقل حل کے حوالے سے کوئی واضح اشارہ نہیں دیا گیا.(جاری ہے)
لندن میں دو روزہ مذاکرات کے اختتام پر امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹنک نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ فریم ورک معاہدہ جنیوا میں گزشتہ ماہ طے پانے والے سمجھوتے کو مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان ٹیرف میں نرمی لانا تھا کیونکہ یہ شرحیں تین ہندسوں تک پہنچ چکی تھیں اور تباہ کن حد اختیار کرگئی تھیں تاہم جنیوا معاہدہ اس وقت کمزور پڑگیا جب چین نے نایاب معدنیات کی برآمدات پر پابندیاں برقرار رکھیں اس کے ردعمل میں ٹرمپ انتظامیہ نے بھی چین پر برآمدی کنٹرولز نافذ کردیے جن کے تحت سیمی کنڈیکٹر ڈیزائن سافٹ ویئر، ہوائی جہازوں اور دیگر مصنوعات کی برآمد روک دی گئی. لٹنک نے کہا کہ لندن میں طے پانے والے معاہدے کے تحت امریکا کی جانب سے حالیہ کچھ برآمدی پابندیاں ختم کی جائیں گی لیکن مذاکرات کے اختتام پر انہوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں انہوں نے کہا کہ ہم نے جنیوا معاہدے اور دونوں صدور کی گفتگو پر عملدرآمد کے لیے ایک فریم ورک پر اتفاق کرلیا ہے. لٹنک کے مطابق خیال یہ ہے کہ ہم واپس جاکر صدر ٹرمپ سے بات کریں گے تاکہ وہ اس کی منظوری دیںجب کہ چینی حکام صدر شی جن پنگ سے بات کریں گے تاکہ وہ اس کی توثیق کریں اور اگر یہ منظوری دے دی گئی تو ہم اس فریم ورک پر عملدرآمد شروع کریں گے. چین کے نائب وزیر تجارت لی چنگ گینگ نے ایک علیحدہ بریفنگ میں بتایا کہ ایک تجارتی فریم ورک اصولی طور پر طے پاچکا ہے جسے اب امریکی اور چینی قیادت کے سامنے پیش کیا جائے گا یہ معاہدہ شاید جنیوا سمجھوتے کو برآمدی پابندیوں کی جنگ سے بچالے مگر یہ ٹرمپ کی یکطرفہ ٹیرف پالیسی اور چین کے ریاستی سرپرستی میں چلنے والے برآمدات پر مبنی معاشی ماڈل پر امریکا کے دیرینہ اعتراضات جیسے بڑے اختلافات کو حل کرنے میں زیادہ مددگار ثابت نہیں ہوگا واشنگٹن میں اٹلانٹک کونسل کے جیو اکنامکس سینٹر کے سینئر ڈائریکٹر جوش لپسکی کے مطابق جنیوا سے واپسی پر دونوں فریقین معاہدے کی شرائط کے حوالے سے بنیادی طور پر مختلف نقطہ نظر رکھتے تھے اور ان کے لیے ضروری اقدامات پر زیادہ وضاحت درکار تھی. انہوں نے کہا کہ وہ دوبارہ نقطہ آغاز پر آگئے ہیں لیکن یہ صفر سے بہتر ہے دونوں فریقین کے پاس 10 اگست تک وقت ہے کہ وہ تجارتی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ایک جامع معاہدہ طے کرلیں ورنہ ٹیرف کی شرح امریکی جانب سے تقریباً 30 فیصد سے بڑھ کر 145 فیصد اور چین کی جانب سے 10 فیصد سے بڑھ کر 125 فیصد ہوجائے گی ماضی میں تجارتی کشیدگی سے شدید متاثر ہونے والے سرمایہ کاروں نے محتاط ردعمل ظاہر کیا ایم ایس سی آئی کا جاپان کے علاوہ ایشیا پیسیفک کے حصص کا وسیع ترین انڈیکس 0.57 فیصد بڑھ گیا. ہاورڈ لٹنک نے کہا کہ چین کی جانب سے امریکا کو نایاب زمینی معدنیات اور میگنیٹس کی برآمدات پر عائد پابندیاں فریم ورک معاہدے کا بنیادی حصہ ہوتے ہوئے حل کر دی جائیں گی ان کا کہنا تھا کہ جب یہ نایاب معدنیات نہیں آرہی تھیں تو امریکا نے بھی کئی اقدامات کیے تھے جو اب شاید متوازن طریقے سے ختم کر دیے جائیں گے. صدر ٹرمپ کی بدلتی ہوئی ٹیرف پالیسیوں نے عالمی منڈیوں کو شدید متاثر کیا ہے جس سے بڑی بندرگاہوں پر رکاوٹیں اور الجھنیں پیدا ہوئیں اور کمپنیوں کو یا تو فروخت میں کمی یا لاگت میں اضافے کے باعث اربوں ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا عالمی بینک نے 2025 کے لیے عالمی اقتصادی ترقی کی پیش گوئی میں چار دسویں پوائنٹس کی کمی کرتے ہوئے اسے 2.3 فیصد کردیا اور کہا کہ زیادہ ٹیرف اور غیر یقینی صورتحال تقریباً تمام معیشتوں کے لیے رکاوٹ بن چکی ہے یورپی مرکزی بینک کی صدر کرسٹین لاگارڈ نے بدھ کو بیجنگ کے غیر معمولی دورے کے دوران کہا کہ تجارتی جنگ کا حل ممکنہ طور پر تمام ممالک کی جانب سے پالیسیوں میں تبدیلی کا تقاضا کرے گا تاکہ مالی عدم توازن کو دور کیا جاسکے، ورنہ باہمی معاشی نقصان کا بڑا خطرہ موجود ہے. امریکا اور چین کے درمیان مذاکرات کے دوسرے مرحلے کو پچھلے ہفتے صدر ٹرمپ اور صدر شی جن پنگ کے درمیان ایک غیر معمولی فون کال سے تقویت ملی جسے ہاورڈ لٹنک نے راہنمائی فراہم کرنے والا قرار دیا اور اسے جنیوا کے جنگ بندی معاہدے کے ساتھ یکجا کیا گیا ہفتے کے آغاز پر شائع ہونے والے کسٹمز ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ مئی میں چین کی امریکا کو برآمدات میں 34.5 فیصد کمی ہوئی جو کووڈ وبا کے آغاز کے بعد سب سے بڑی گراوٹ ہے اگرچہ اس کے اثرات امریکی افراطِ زر اور روزگار کی منڈی پر فی الحال محدود ہیں لیکن ٹیرف نے امریکی کاروباری اداروں اور صارفین کے اعتماد کو شدید دھچکا پہنچایا ہے اور ڈالر مسلسل دباﺅ میں ہے. لندن مذاکرات میں لٹنک کے ہمراہ امریکی تجارتی نمائندہ جیمی سن گریئر اور وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ بھی شریک تھے جو مذاکرات کے اختتام سے چند گھنٹے قبل واشنگٹن روانہ ہوگئے تاکہ بدھ کو کانگریس میں گواہی دے سکیں چین کو نایاب زمینی میگنیٹس پر تقریباً اجارہ داری حاصل ہے جو الیکٹرک گاڑیوں کے موٹرز میں کلیدی جزو ہیں اپریل میں چین نے مختلف اہم معدنیات اور میگنیٹس کی برآمدات معطل کیں جس سے عالمی سپلائی چین بری طرح متاثر ہوئی. امریکا نے مئی میں جواب دیتے ہوئے سیمی کنڈیکٹر ڈیزائن سافٹ ویئر، کیمیکل اور ہوابازی کے آلات کی برآمدات روک دیں اور جاری ایکسپورٹ لائسنس منسوخ کردیے منگل کو جاری دستاویزات کے مطابق چین، میکسیکو، یورپی یونین، جاپان، کینیڈا اور دنیا بھر کی کئی ایئرلائنز اور ایرو اسپیس کمپنیاں ٹرمپ انتظامیہ سے درخواست کرچکی ہیں کہ درآمد شدہ کمرشل طیاروں اور ان کے پرزہ جات پر قومی سلامتی کے نئے ٹیرف نہ لگائے جائیں.