حج 1446 ھ کے سیزن کے دوران 4.5 کروڑ مکعب میٹر پانی تقسیم کیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جون2025ء)سعودی عرب میں نیشنل واٹر کمپنی کے اعلان کے مطابق اس نے رواں سال 1446ھ کے حج سیزن کے دوران مکہ مکرمہ اور مقدس مقامات میں اللہ کے مہمانان کو 4.5 کروڑ مکعب میٹر سے زائد پانی فراہم کیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق کمپنی نے واضح کیا کہ یکم ذو القعدہ 1446ھ سے شروع ہونے والے حج کے سیزن میں حرم مکی اور مشاعر مقدسہ میں پانی کی ترسیل کا دورانیہ روزانہ 24 گھنٹے رہا، اور اس دوران 3.
(جاری ہے)
کمپنی نے بتایا کہ مکہ مکرمہ اور مقامات مقدسہ میں اپنی خدمات کی انجام دہی کے دوران کسی بھی قسم کی کوئی رکاوٹ پیش نہیں آئی، اور مطلوبہ مقدار میں پانی عوامی نیٹ ورک، وضو خانوں، منی کے خیموں کے لیے مخصوص ایئرکنڈیشننگ نیٹ ورک، اور فائر فائٹنگ کے لیے سول ڈیفنس کے استعمال کے خاص ٹینکوں اور نیٹ ورکوں تک پہنچایا گیا۔کمپنی نے یہ بھی تصدیق کی کہ وہ اگلے حج سیزن 1447ھ کے لیے ابھی سے تیاریوں کا آغاز کر چکی ہے تاکہ اللہ کے مہمانان کو بہترین آرام دہ خدمات مہیا کی جا سکیں اور وہ سکون و اطمینان کے ساتھ اپنے مناسک ادا کر سکیں۔ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
ابوظبی کے سر بنی یاس جزیرے پر 1400 سال پرانی صلیب کی حیرت انگیز دریافت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ابوظہبی کے تاریخی جزیرے سر بنی یاس پر ماہرینِ آثار قدیمہ نے ایک غیر معمولی دریافت کی ہے جس نے اس خطے کی قدیم تاریخ کو مزید اجاگر کر دیا ہے۔
حالیہ کھدائی کے دوران تقریباً 1400 سال پرانی ایک مسیحی صلیب برآمد ہوئی ہے جسے ماہرین ساتویں یا آٹھویں صدی کا قرار دے رہے ہیں۔ اس دریافت نے ثابت کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے ان علاقوں میں صدیوں پہلے مسیحی کمیونٹیز نہ صرف موجود تھیں بلکہ انہوں نے عبادت، خانقاہی زندگی اور مذہبی رسومات کو باقاعدگی سے اپنایا ہوا تھا۔
یہ کھدائی جنوری میں شروع کی گئی تھی اور تقریباً 3 دہائیوں بعد اس جزیرے پر آثار قدیمہ کی پہلی بڑی مہم ہے۔ صلیب پلاسٹر پر بنی ہوئی ہے اور اس کا سائز تقریباً 27 سینٹی میٹر لمبا، 17 سینٹی میٹر چوڑا اور 2 سینٹی میٹر موٹا ہے۔
اسے ایک ایسے مقام پر دریافت کیا گیا ہے جو ایک صحن نما مکانات کے قریب ہے، جنہیں خانقاہ یا دیر کے شمالی حصے میں بزرگ راہب اور تنہائی پسند عبادت گزار استعمال کرتے تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صلیب کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ اس خطے میں ابتدائی مسیحی برادریاں خاص طور پر مشرقی مسیحیت سے تعلق رکھنے والی کمیونٹیاں آباد تھیں۔ وہ یہاں عبادت اور دینی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اپنی الگ تھلگ خانقاہی طرزِ زندگی گزارتے تھے۔ اس دریافت کو خلیجی خطے کی مذہبی و ثقافتی تاریخ کا ایک اہم باب قرار دیا جا رہا ہے۔
آثار قدیمہ کے محققین کا خیال ہے کہ یہ دریافت مستقبل میں خطے کی قدیم تہذیب اور مختلف مذاہب کے درمیان روابط کو سمجھنے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔
متحدہ عرب امارات اپنی تاریخی و ثقافتی وراثت کو محفوظ بنانے کے لیے پہلے ہی کئی اقدامات کر چکا ہے اور سر بنی یاس پر یہ نئی کھوج اس سمت میں ایک اور سنگ میل سمجھی جا رہی ہے۔