وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے بجٹ تقریر میں اعتراف کیا کہ ہم آدھے سے زائد ممکنہ ٹیکس سے محروم تھے، ایف بی آر نے پاکستان میں ٹیکس گیپ کا تخمینہ ساڑھے 5 ٹریلین روپے لگایا ہے۔

قومی اسمبلی اجلاس میں بجٹ تقریر کے دوران انہوں نے کہا کہ ہمارا سب سے اہم معاشی مسئلہ محصولات کے نظام کی مسلسل کمزوری تھی، پاکستان کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی 10 فیصد تھی، جو ترقیاتی اخراجات اور ریاست کے انتظامی معاملات چلانے کےلیے ناکافی تھی۔

بجٹ تقریر میں کہا گیا کہ ایف بی آر کے مطابق پاکستان میں ٹیکس گیپ کا تخمینہ 5 اعشاریہ 5 ٹریلین روپے لگایا گیا ہے، یعنی ہم آدھے سے زائد ممکنہ ٹیکس سے محروم تھے، یہ صورتحال ناقابل قبول تھی، اس خلا کو پر کرنا نہ صرف ضروری تھا بلکہ ملک کو 14 فیصد کے ٹیکس ٹو جی ڈی کی پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالنا ناگزیر تھا۔

وفاقی وزیر نے بجٹ تقریر میں ایف بی آر میں ٹرانسفارم کی بات کی اور کہا کہ اس کے بغیر معیشت مستحکم کرنا اور قومی اہداف حاصل کرنا ممکن نہ تھا، وزیراعظم کی سربراہی میں ایف بی آر ٹرانسفرمیشن پلان کا آغاز کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ کوئی روایتی مشق نہیں تھی بلکہ وزیرا عظم کی براہ راست نگرانی میں ایک تفصیلی مشاورت کے ذریعے تیار کیا گیا، منصوبہ تھا جس کی ستمبر 2024 میں منظوری دی گئی، اس منصوبے کی بنیاد تین ستونوں پر ہے، پیپل، پراسس اور ٹیکنالوجی ہیں۔

سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ اس منصوبے کا محور ڈیجیٹل ٹرانسفرمیشن ہے، پاکستان میں پہلی مرتبہ معیشت اور ٹیکس نظام کے درمیان جامع ڈیجیٹل انضمام کا آغاز کیا گیا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کے تحت اٹھائے گئے اہم اقدامات میں ڈیجیٹل پروڈکشن ٹریکنگ کا آغاز ہے ، جسے چینی شعبے سے شروع کیا گیا اور اب اسے سیمنت ، مشروبات ، کھاد اور ٹیکسٹائل میں توسیع تک جاری ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ بزنس ٹو بزنس لین دین کو دستاویزی شکل دینے کےلیے ملک گیر ای انویسنگ کا اجراء کیا گیا ہے،سیلز اور انکم ٹیکس کےلیے آرٹی فیشل انٹیلی جنس پر مبنی آڈیٹ سسٹم چاروں صوبوں میں پوائنٹ آف سیل نظام سے منسلک کیا گیاجبکہ اشیاء کی نقل و حمل پر نظر رکھنے کےلیے ای و ے بلنگ شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسٹمز میں ملی بھگت کے خاتمے کےلیے فیس لیس آڈیٹ نظام کا قیام ، افسران کےلیے ڈیجیٹل ورک فلو اور بروقت انفورسمنٹ الرٹ کا ایک نظام سینٹرل کنٹرول یونٹ جو ڈیٹا کی مرکزی نموداری فراہم کرے گا اور جدید ٹیکنالوجی لانے کےلیے مینڈیت کے ساتھ PRAL Board کی تشکیل نو ہو چکی ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ایف بی ا ر نے کہا کہ کیا گیا

پڑھیں:

آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلیے اسٹرکچرل اصلاحات مکمل کرنا ہوں گی، وزیر خزانہ

اسلام آباد:

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اگر موجودہ اسٹرکچرل اصلاحات مکمل نہ کی گئیں تو آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنا ممکن نہیں ہوگا۔

وفاقی وزراء اویس لغاری، شزہ فاطمہ خواجہ، چیئرمین ایف بی آر اور سیکرٹری خزانہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پائیدار معاشی ترقی کے لیے اسٹرکچرل ریفارمز ناگزیر ہیں، اصلاحات کی تکمیل سے ہی معاشی خودمختاری اور پائیدار ترقی ممکن ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ریاستی ملکیتی اداروں میں بڑی اصلاحات کی گئی ہیں اور وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ پر تیزی سے کام جاری ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ سعودی عرب، چین اور خلیجی ممالک نے پاکستان کی بھرپور مدد کی ہے۔

قرضوں کی واپسی، بانڈز کا اجرا اور پنشن اصلاحات

سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال نے بتایا کہ رواں مالی سال میں 8.3 ٹریلین روپے سود کی ادائیگی کے لیے مختص کیے گئے ہیں جبکہ 9.8 ٹریلین روپے کے قرضے واپس کیے جائیں گے۔ اب تک 2.6 ٹریلین روپے کے قرضے واپس ہو چکے ہیں۔

امداد اللہ بوسال نے کہا کہ جلد پانڈا بانڈ اور بعد ازاں یورو بانڈ جاری کیے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ نئے ملازمین کو ڈائریکٹ کنٹری بیوشن پنشن اسکیم کے تحت بھرتی کیا جا رہا ہے، اور اس مقصد کے لیے ایک کمپنی قائم کی جا رہی ہے۔

سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ افواج میں ریٹائرمنٹ جلدی ہو جاتی ہے، اس لیے مسلح افواج کے لیے بھی ڈائریکٹ کنٹری بیوشن پنشن سسٹم پر کام جاری ہے۔ ہمارے ہمسایہ ملک میں یہی اسکیم لائی گئی تھی مگر بعد میں واپس لینا پڑی۔

چیئرمین ایف بی آر کی بریفنگ

ایف بی آر کی کارکردگی اور اصلاحات سے متعلق چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے بتایا کہ انکم ٹیکس فائلرز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ انکم ٹیکس کا مجموعی گیپ 1.7 ٹریلین روپے ہے، جس میں سے ٹاپ پانچ فیصد کا حصہ 1.2 ٹریلین روپے بنتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم ہر منگل کو ایف بی آر کا احتساب کرتے ہیں جس سے ادارے کو سپورٹ ملتی ہے۔ ٹوبیکو سیکٹر میں کارروائیوں کے دوران ایف بی آر کے دو اہلکار شہید ہوئے، جبکہ رینجرز مکمل تعاون فراہم کر رہی ہے۔

چیئرمین ایف بی آر کے مطابق ادارے میں گورننس کے حوالے سے بڑی اصلاحات کی گئی ہیں، افسران کو اے، بی اور سی کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے، اور ایف بی آر کو سیاسی و انتظامی اثر و رسوخ سے آزاد کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ڈیجیٹائزیشن کے باعث شوگر سیکٹر سے 75 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوا، جس میں 42 ارب روپے سیلز ٹیکس اور 43 ارب روپے انکم ٹیکس کی مد میں حاصل کیے گئے۔ ریٹیلرز سے حاصل ہونے والا ٹیکس 82 سے بڑھ کر 166 ارب روپے ہوگیا ہے۔

توانائی شعبے میں اصلاحات

وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ ہمیں مہنگی بجلی وراثت میں ملی، جس کی لاگت 9.97 روپے فی یونٹ ہے۔ روپے کی بے قدری اور کیپیسٹی چارجز کے باعث بجلی مہنگی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر انڈسٹری کے لیے بجلی 16 روپے فی یونٹ سستی کی گئی۔ سرپلس بجلی عوام کو 7.5 روپے فی یونٹ کے حساب سے پیشکش کی جا رہی ہے۔

اویس لغاری نے کہا کہ حکومت بجلی کی خرید و فروخت کے کاروبار سے باہر آرہی ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار صارفین پر بوجھ ڈالے بغیر 1.2 کھرب روپے کا سرکلر ڈیٹ ختم کیا جا رہا ہے۔ پاور پلانٹس کے مالکان سے مذاکرات کے ذریعے 2058 تک 3600 ارب روپے کی اضافی ادائیگی روکی گئی۔

نجکاری

وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے کہا کہ نجکاری کمیشن کا ڈھانچہ تبدیل کر دیا گیا ہے اور نجکاری پروگرام 2024 میں 24 ادارے شامل کیے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری سرفہرست ہے اور اس کی خریداری کے لیے چار کنسورشیم دلچسپی کا اظہار کر چکے ہیں۔ ہدف ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری رواں سال کے آخر تک مکمل ہو۔

محمد علی نے کہا کہ 39 میں سے 20 وزارتوں کی رائٹ سائزنگ مکمل ہوچکی ہے، 54 ہزار آسامیاں ختم کر دی گئی ہیں جس سے 56 ارب روپے کی بچت ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ پاسکو اور یوٹیلیٹی اسٹورز بند کیے جا رہے ہیں جبکہ نیشنل آرکائیو آف پاکستان سمیت اہم اداروں کو مزید مضبوط کیا جا رہا ہے۔

وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی

وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ وزیراعظم کیش لیس اکانومی کے فروغ کے لیے باقاعدہ اجلاس کر رہے ہیں۔ تین کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں، جن میں سے ایک ان کی سربراہی میں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نیشنل ڈیٹا ایکسچینج لیئر کا پائلٹ پراجیکٹ دسمبر میں متعارف کرایا جائے گا جس سے ٹیکس نیٹ بڑھے گا اور لیکج میں کمی ہوگی۔

شزہ فاطمہ نے کہا کہ پاکستان کی 400 ارب ڈالر کی معیشت دراصل 800 ارب ڈالر کی ہوسکتی ہے کیونکہ نصف حصہ انفارمل اکانومی پر مشتمل ہے۔

وزیر مملکت نے بتایا کہ جون 2026 تک ڈیجیٹل پیمنٹس کو 20 لاکھ صارفین تک بڑھایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلیے اسٹرکچرل اصلاحات مکمل کرنا ہوں گی، وزیر خزانہ
  • معیشت مستحکم، ٹیکس نظام، توانائی ودیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جا رہی: وزیر خزانہ
  • عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کے معاشی استحکام کا اعتراف کیا ہے؛ وزیر خزانہ
  • شاہانہ زندگی گزارنے والے ممکنہ ٹیکس چوروں کی نشاندہی کرلی گئی
  • شہرِ قائد میں 6 روز کے دوران 26 ہزار سے زائد ای چالان
  • کراچی میں 6 روز کے دوران ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی پر 26 ہزار سے زائد ای چالان کٹ گئے
  • کراچی ، ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی,6 دن 26 ہزار سے زائد ای چالان
  • مجھے اختیارات سے محروم رکھاگیا ہے، عمر عبداللہ کا اعتراف
  • وزیراعظم 59 لاکھ ٹیکس گوشوارے جمع ہونے پر ایف بی آر کی پذیرائی
  • ٹیکس نظام میں اصلاحات سے مثبت نتائج وصول ہو رہے ہیں؛ وزیر اعظم