شریک حیات کے انتقال کے بعد فیملی پنشن کی مدت دس سال تک محدود
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے پنشن اسکیم میں اصلاحات کرتے ہوئے شریک حیات کے اتنقال کے بعد فیملی پنشن کی مدت 10 سال تک محدود کرنے کی تجویز دی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں کہا کہ حکومت نے پنشن اسکیم میں بھی اصلاحات کی جارہی ہیں اور قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پنشن اضافہ کنزیومر پرائس انڈیکس سے منسلک کر دیا گیا ہے اور شریک حیات کے انتقال کے بعد فیملی پنشن کی مدت 10 سال تک محدود کردی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک سے زائد پنشن کا خاتمہ ہوگا، ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت کی صورت میں پنشن یا تنخواہ ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ 10 وزارتوں کی رائٹ سائزنگ کی منظوری دے دی گئی ہے، 6 ڈویژنز کو ضم کر کے تین بنا دیے گئے ہیں، اسی طرح 45 کمپنیوں اداروں کو پرائیٹائز، ضم یا ختم کیا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیرخزانہ نے بجٹ تقریر میں کہا کہ 40 ہزار پوسٹیں ختم کر دی گئی ہیں، اگلی 10 وزارتوں کی رائٹ سائزنگ کی سفارشات حتمی شکل دے دی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سہیل آفریدی کا درختوں کی کٹائی پر زیرو ٹالرنس اور ٹمبر مافیا کیخلاف کارروائی کا حکم
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے درختوں کی کٹائی پر زیرو ٹالرنس اور ٹمبر مافیا کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دے دیا۔وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی کی زیر صدارت محکمہ ماحولیاتی تبدیلی، جنگلات و جنگلی حیات کا اہم اجلاس ہوا۔دوران اجلاس وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے درختوں کی کٹائی پر زیرو ٹالرنس، ٹمبر مافیا کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جنگلات قوم کی امانت ہیں، ان کی لوٹ مار برداشت نہیں کی جائے گی، درختوں کی غیر قانونی کٹائی میں ملوث عناصر کے خلاف فوجداری مقدمات درج ہوں گے۔انہوں نے غیر قانونی شکار کے خلاف بھی بھرپور کریک ڈاؤن کا حکم دیا اور کہا کہ غیر قانونی شکار اور جنگلی حیات کی تجارت میں ملوث افراد کو فورا گرفتار کر کے سخت قانونی کارروائی کی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت جنگلی حیات کے تحفظ کو بین الاقوامی معیار کے مطابق یقینی بنائے گی، جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کیلئے سخت ترین قانونی اصلاحات اور سزاؤں میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے،قانون کی خامیوں کے باعث قومی وسائل کی لوٹ مار ناقابل برداشت ہے۔سہیل آفریدی نے کہا کہ تمام متعلقہ محکمے قانون میں موجود سقم کی نشاندہی کر کے نئی تجاویز پیش کریں، درختوں اور جنگلی حیات کے تحفظ کے قوانین کو مزید مؤثر بنایا جائے۔