پیٹرولیم مصنوعات پر ڈھائی روپے فی لیٹر کاربن لیوی عائد کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
وفاقی حکومت نے بجٹ میں پیٹرولیم مصنوعات پر ڈھائی روپے فی لیٹر کاربن لیوی عائد کرنے کا اعلان کر دیا۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے 17 ہزار 573 ارب روپے کا بجٹ 26-2025 پیش کرتے ہوئے کہا کہ فوسل فیول کے زیادہ استعمال کی حوصلہ شکنی اور موسمیاتی تبدیلی اور گرین انرجی پروگرام کے لیے مالی وسائل مہیا کرنے کے لیے یہ تجویز کیا جارہا ہے کہ مالی سال 26-2025 کے لیے پیٹرول، ڈیزل اور فرنس آئل پر 2 روپے 50 پیسے فی لیٹر کی شرح سے کاربن لیوی عائد کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ کاربن لیوی مالی سال 27-2026 میں بڑھا کر 5 روپے فی لیٹر کر دی جائے گی، اس کے علاوہ فرنس آئل پر پیٹرولیم لیوی بھی وفاقی حکومت کی جانب سے اعلان کردہ شرح کے مطابق عائد کی جائے گی۔
دوسری جانب پیٹرولیم مصنوعات پر ڈھائی روپے فی لیٹر کاربن لیوی عائد ہونے سے پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کا خدشہ ہے۔
پیٹرول، ڈیزل، فرنس آئل کی قیمتوں میں اضافے کا امکان پیدا ہوگیا، 18 فیصد ٹیکس کے بعد ملک میں سولر پینل بھی مہنگے ہوں گے، 18 فیصد ٹیکس کے بعد گاڑیوں کی قیمتوں میں بھی بڑا اضافہ متوقع ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پیٹرولیم مصنوعات کاربن لیوی عائد روپے فی لیٹر
پڑھیں:
سی پیک توانائی منصوبوں کے بقایاجات 423 ارب تک محدود
اسلام آباد:حکومت نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت قائم پاور پلانٹس کے بقایاجات کو رواں مالی سال کے اختتام تک 423 ارب روپے تک محدودکر دیا ہے، جو کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں صرف 22 ارب روپے یا 5.5 فیصد اضافہ ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق سال 2025 کے اختتام تک پاکستانی حکومت کی جانب سے چینی بجلی گھروں کو مجموعی طور پر 5.1 کھرب روپے کی ادائیگیاں کی جا چکی ہیں، جو کہ کل واجب الادارقم کا 92.3 فیصد بنتی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ اصل واجب الادا رقم 300 ارب روپے سے کم ہے جبکہ باقی رقم ادائیگیوں میں تاخیر پر لگنے والے سودکی مد میں ہے، حکومت اس وقت مقامی بینکوں سے 1.3 کھرب روپے کے نئے قرضے حاصل کرنے کے عمل میں ہے تاکہ سرکاری، نجی اور چینی توانائی منصوبوں کو بقایاجات کی ادائیگی ممکن بنائی جا سکے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے قرضے کے حصول کے بدلے بجلی گھروں سے سودمعاف کرانے کی شرط رکھی ہے، تاہم چینی کمپنیاں اپنے داخلی ضوابط کے باعث سود معاف کرنے پر آمادہ نظر نہیں آتیں،2015 کے سی پیک توانائی فریم ورک معاہدے کے تحت پاکستانی حکومت پر لازم ہے کہ وہ بجلی کی قیمت صارفین سے وصول ہو یا نہ ہو، چینی کمپنیوں کو مکمل ادائیگیاں کرے گی۔
معاہدے کے تحت حکومت کو بجلی کے بلوں کا 21 فیصد ایک ریوالونگ فنڈ میں رکھنا تھا، مگر سابق حکومت نے اکتوبر 2022 میں اس فنڈ میں سالانہ صرف 48 ارب روپے مختص کیے اور ماہانہ اخراج صرف 4 ارب روپے تک محدود رکھا، جس کے باعث موجودہ بقایاجات 423 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔
چینی حکومت نے بارہا معاملے کو سفارتی ذرائع سے پاکستان کے سامنے اٹھایا ہے، وزیراعظم شہباز شریف آئندہ ماہ چین کا دورہ کریں گے جہاں اس مسئلے کو اجاگرکرکے سرمایہ کاری بحال کرنے کی کوشش کی جائیگی۔