فنانس بل میں ٹیکس مہر یا بار کوڈ کے بغیر اشیاء ضبط کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
فنانس بل میں اعلان کیا گیا کہ ٹیکس کی مہر یا بار کوڈ کے بغیر اشیاء ضبط کی جائیں گی، ٹیکس قوانین پر عمل درآمد کےلیے صوبائی افسران کی مدد لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
فنانس بل کے مطابق پیٹرولیم لیوی آرڈیننس میں کاربن لیوی لفظ کا اضافہ کردیا جائے گا، یہ کاربن لیوی پیٹرولیم لیوی کے علاوہ ہوگی جو وفاقی حکومت نوٹیفائی کرتی رہےگی۔
مالی سال 26-2025ء کے بجٹ میں جائیداد کی خریداری پر عائد ودہولڈنگ ٹیکس ڈیڑھ فیصد کر نے کی تجویز دی گئی ہے۔
بل کے مطابق مالی سال 26-2025ء کےلیے موٹر اسپرٹ اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر ڈھائی روپے کاربن لیوی عائد کی جائے گی، یہ کاربن لیوی بڑھاکر 5 روپے کردی جائے گی۔
فنانس بل کے مطابق فرنس آئل پر مالی سال26-2025ء میں ڈھائی روپے کاربن لیوی عائد کی جائےگی جبکہ آئندہ مالی سال 10 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔
بل کے مطابق ٹیکس کی مہر یا بارکوڈ کے بغیر اشیا ضبط کی جائیں گی، ٹیکس قوانین پر عمل درآمد کےلیے صوبائی افسران کی مدد لینے کا فیصلہ کیا گیا۔
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے بجٹ تقریر میں اعتراف کیا کہ ہم آدھے سے زائد ممکنہ ٹیکس سے محروم تھے ، ایف بی آر نے پاکستان میں ٹیکس گیپ کا تخمینہ ساڑھے 5 ٹریلین روپے لگایا ہے۔
فنانس بل کے مطابق صوبائی افسران کی مدد سے نان ڈیوٹی پیڈ سگریٹ کی اسمگلنگ پر قابو پایا جاسکے گا، نئے بجٹ میں حکومت نے کسٹمز اصلاحات متعارف کرانے کا فیصلہ ہے۔
بل کے مطابق گردشی قرضوں کی ادائیگی کےلیے 10 فیصد سرچارج عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ حکومت کو سرچارج ریٹ بڑھانے کا اختیار حاصل ہوگا۔
فنانس بل کے مطابق نئے بجٹ میں انرجی وہیکل پالیسی پر عمل درآمد کےلیے اہم اقدامات کا اعلان کیا گیا اور کہا گیا کہ پیٹرول اور ڈیزل کے بجائے الیکٹرک گاڑیوں کو ترجیح دی جائے گی۔
بل کے مطابق الیکٹرک موٹرسائیکل اور رکشوں کے استعمال کو فروغ دیا جائے گا، تیل استعمال کرنے والی گاڑیوں کی فروخت اور درآمد پر انجن کپیسٹی کے مطابق لیوی عائد کی جائے گی۔
فنانس بل کے مطابق فاٹا اور پاٹا کےلیے ٹیکس چھوٹ کا خاتمہ کردیا گیا ہے ، ان علاقوں میں بننے والی اشیاء پر مرحلہ وار سیلز ٹیکس نافذ کیا جائے گا ۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فنانس بل کے مطابق کاربن لیوی کا فیصلہ کیا گیا جائے گی
پڑھیں:
بھارتی آبی جارحیت، بجٹ میں جنگی بنیاد پر آبی ذخائر میں اضافے کا اعلان
مالی سال 26-2025ء کے بجٹ میں محدود وسائل میں آبی ذخائر کے منصوبوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کا اعلان کردیا گیا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں کہا کہ حالیہ دنوں میں پاک بھارت جنگ کے بعد بھارت نے پاکستان کے پانی کو روکنے کی دھمکی دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے، واضح رہے کہ پانی پاکستان کی بقا کا ضامن ہے اور اس میں کسی قسم کی رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
مالی سال 26-2025ء کے بجٹ میں جائیداد کی خریداری پر عائد ودہولڈنگ ٹیکس ڈیڑھ فیصد کر نے کی تجویز دی گئی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ان مسائل سے نمٹنے کے لیے حکومت پاکستان نے نیشنل واٹر پالیسی 2018 کے تحت جامع آبی وسائل کے نظم ونسق کے طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے مختلف اہداف مقرر کیے ہیں۔
سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ اس حوالے سے بھارت کے ناپاک عزائم کا بھرپور توڑ کیا جائے گا لیکن اس کے ساتھ ساتھ ضروری ہے کہ ہم اپنے آبی ذخائر میں جنگی بنیادوں پر اضافہ کریں۔
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے بجٹ تقریر میں اعتراف کیا کہ ہم آدھے سے زائد ممکنہ ٹیکس سے محروم تھے ، ایف بی آر نے پاکستان میں ٹیکس گیپ کا تخمینہ ساڑھے 5 ٹریلین روپے لگایا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ حکومت محدود وسائل کے باوجود پانی کے ذخائر کے منصوبوں پر عمل درآمد یقینی بنائے گی، جلد ہی اس حوالے سے ایک تفصیلی حکمت عملی کا اعلان کیا جائے گا۔
بجٹ تقریر میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کو بھارتی آبی جارحیت کے ساتھ پانی کی قلت، فوڈ سیکیورٹی، پہاڑی ندی نالوں سے آنے والے طغیانی ریلوں کی روک تھام، سیلاب کی روک تھام کے اقدامات اور موسمیاتی تبدیلی کے مسائل جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔
حکومت پاکستان نے 2 اور 3 پہیوں والی الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کو فروغ دینے کےلیے نئی انرجی وہیکل پالیسی تیار کرلی ہے۔
بجٹ تقریر میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کو بھارتی آبی جارحیت کے ساتھ پانی کی قلت، فوڈ سیکیورٹی، پہاڑی ندی نالوں سے آنے والے طغیانی ریلوں کی روک تھام، سیلاب کی روک تھام کے اقدامات اور موسمیاتی تبدیلی کے مسائل جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ ان مسائل سے نمٹنے کے لیے حکومت پاکستان نے نیشنل واٹر پالیسی 2018ء کے تحت جامع آبی وسائل کے نظم و نسق کے طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے مختلف اہداف مقرر کیے ہیں۔
کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے بجٹ 26-2025ء پیش کیے جانے کے بعد ردعمل دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جن واٹر اسٹوریج میں 10 ملین ایکڑ فٹ کا اضافہ ہوا جبکہ پانی کے ضیاع میں 33 فیصد اور پانی کے موثر استعمال میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
بجٹ تقریر میں بتایا گیا کہ گزشتہ سال 59 آبی منصوبوں میں سے 34 مکمل کیے گئے، جن کی مجموعی لاگت 295 ارب روپے رہی، موجودہ مالی سال کے آبی وسائل ڈویژن کےلیے 133 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، ان میں سے 34 ارب جاری آبی منصوبوں کے لیے ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ آبی منصوبوں میں مزید سرمایہ کاری کےلیے 102 ارب رکھے گئے ہیں، جن میں سے 95 ارب 15 اہم منصوبوں کے لیے مختص ہیں، جو پانی ذخیرہ کرنے، سیلاب سے تحفظ، انڈس بیسن پر ٹیلی میٹری سسٹم اور پانی کے تحفظ سے متعلق ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم کےلیے 32 اعشاریہ7 ارب، مہمند ڈیم کے لیے 35 اعشاریہ7 ارب، کراچی بلک واٹر سپلائی (K-IV) منصوبے کے لیے 3 اعشاریہ 2 ارب، کلری باغار فیڈر کینال کی لائیننگ کےلیے 10 ارب، انڈس بیسن سسٹم پر ٹیلی میٹری سسٹم کے لیے 4 اعشاریہ 4 ارب، پٹ فیڈر کینال کےلیے 1 اعشاریہ 8 ارب اور کچھی کینال فلڈ پروجیکٹ کےلیے 69 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، آواران، پنجگور، گروک اور گیشکور ڈیمز کےلیے 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔