معروف امریکی تجزیاتی ای مجلے نے اعلان کیا ہے کہ انتہاء پسند امریکی صدر کی انتہائی منفی پالیسیوں کی وجہ سے مختلف ممالک "مہنگے F-35" لڑاکا طیاروں کی خریداری پر نظر ثانی کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں! اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ کینیڈا کے لئے امریکی F-35 جیٹ طیاروں کی خریداری کی حیران کن لاگت، پائلٹس کی کمی اور انفراسٹرکچر میں تاخیر نے اوٹاوا کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ امریکہ سے ان مہنگے لڑاکا طیاروں کی خریداری کے معاہدے پر نظرثانی کرے۔ معروف امریکی تجزیاتی ای مجلے بلومبرگ نے اس حوالے سے لکھا کہ کینیڈین حکومت کی آڈٹ رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ لاک ہیڈ مارٹن سے 88 ایف-35 لڑاکا طیاروں کی خریداری پر توقع سے کہیں زیادہ لاگت آئے گی جبکہ اس ملک کو، مذکورہ طیاروں کو اڑانے کے لئے تربیت یافتہ پائلٹس کی شدید کمی کا سامنا بھی ہے۔

اس بارے کینیڈا کے آڈیٹر جنرل کیرن ہوگن نے بھی اعلان کیا کہ اس معاہدے کی کل لاگت 27.

7 بلین کینیڈین ڈالر (20.2 بلین امریکی ڈالر) تک پہنچ چکی ہے، جو ابتدائی تخمینے سے تقریباً 50 فیصد زیادہ ہے۔ کیرن ہوگن کا کہنا تھا کہ انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنے اور جدید ہتھیار خریدنے کے لئے بھی کم از کم مزید 5.5 بلین ڈالر درکار ہوں گے جبکہ امریکی جیٹ طیاروں اور ان کے عملے کے لئے نئی سہولیات کی تعمیر کا منصوبہ، طے شدہ وقت سے 3 سال پیچھے ہے اور ہو سکتا ہے کہ یہ منصوبہ 2031 تک بھی تیار نہ ہو! آڈٹ نے پایا کہ لاگت میں اضافہ زیادہ تر افراط زر، شرح مبادلہ میں اتار چڑھاؤ اور اسلحے کی زیادہ مانگ کی وجہ سے ہوا ہے جس پر ہوگن رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ کینیڈا کی وزارت قومی دفاع کا خیال ہے کہ موجودہ تربیتی پروگرام، 2032-33 تک ان جیٹ طیاروں کو مکمل طور پر چلانے کے لئے کافی تعداد میں پائلٹ پیدا نہیں کر سکے گا لہذا وزارت دفاع کو اس منصوبے کے نظام الاوقات کو مکمل کرنے کے لئے فوری اقدام اٹھانا چاہیئے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ CF-35A جیٹ طیاروں کو وقت پر فعال بنایا جا سکے!

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: طیاروں کی خریداری جیٹ طیاروں کے لئے

پڑھیں:

پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی محکمہ دفاع نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے امریکی ساختہ ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے، جبکہ اس فیصلے پر آخری دستخط صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کرنے ہیں۔

امریکی میڈیا اور حکام کے مطابق پینٹاگون نے وائٹ ہاؤس کو رپورٹ کی ہے کہ یوکرین کو یہ میزائل دینے سے امریکا کے اپنے دفاعی ذخائر پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔ اس کے باوجود صدر ٹرمپ نے حال ہی میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ وہ یہ میزائل یوکرین کو دینے کے حق میں نہیں ہیں۔ صدر ٹرمپ نے اس ملاقات سے ایک روز قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بھی ٹیلیفونک گفتگو کی تھی جس میں پیوٹن نے خبردار کیا کہ ٹوماہاک میزائل ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے بڑے شہروں تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور ان کی فراہمی امریکا روس تعلقات کو متاثر کر سکتی ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ ٹوماہاک کروز میزائل 1983 سے امریکی اسلحے کا حصہ ہیں۔ اپنی طویل رینج اور درستگی کے باعث یہ میزائل کئی بڑی عسکری کارروائیوں میں استعمال ہو چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر نائیجیریا کو دھمکی:  اگر عیسائیوں کا قتل نہ رُکا تو بندوقوں کے ساتھ جائیں گے
  • مسیحیوں کے قتل عام پر خاموش نہیں رہیں گے، ٹرمپ کی نائیجیریا کو فوجی کارروائی کی دھمکی
  • ’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
  • ٹرمپ کی 2026 ء کیلیے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر
  • امریکا کیلئے براہ راست پروازوں کی بحالی میں بڑی پیشرفت
  • غزہ میں امن فوج یا اسرائیلی تحفظ
  • پاکستان سے امریکا کیلئے براہ راست پروازوں کی بحالی پر اہم پیشرفت
  • پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی ساختہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہے
  • پنجاب حکومت کا25 بڑے منصوبے جلد شروع کرنےکافیصلہ