نان فائلرز گاڑی یا غیرمنقولہ جائیداد نہیں خرید سکے گا، اکاؤنٹ کھولنے کی سہولت بھی ختم کرنے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی میں بجٹ 2025-26 پیش کر دیا گیا۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کیا اور اپنی تقریر میں بتایاکہ نئے بجٹ میں نان فائلرز کے رقوم نکلوانے پر ٹیکس شرح مزید بڑھانے کی تجویز ہے۔
انہوں نے کہا کہ بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح 0.
ان کا کہنا تھاکہ صرف ٹیکس گوشوارے اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ جمع کرانے والوں کو مالی لین دین کی اجازت ہو گی، نان فائلرز گاڑی یا غیرمنقولہ جائیداد نہیں خرید سکے گا، نان فائلرز سکیورٹیز اور میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری بھی نہیں کر سکے گا۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھاکہ نان فائلرز کو بینک اکاؤنٹ کھولنے کی سہولت سے محروم کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔
مزیدپڑھیں:آن لائن کاروبار اور کوریئر سروس والوں کے لیے بری خبر
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نان فائلرز کی تجویز
پڑھیں:
سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان
اسلام آباد/لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء)سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان ہے،مجوزہ منی بجٹ لگژری گاڑیوں، سگریٹس اور الیکٹرانک سامان پر اضافی ٹیکس کی تجویز ہے، درآمدی اشیا ء پر جون میں کم کی گئی ریگولیٹری ڈیوٹی کے برابر لیوی لگائی جاسکتی ہے۔(جاری ہے)
نجی ٹی وی کے مطابق حکام ایف بی آر کے مطابق الیکٹرانکس اشیا ء پر 5 فیصد لیوی زیرغور ہے،قیمت کی حد طے ہونا باقی ہے، منی بجٹ میں 1800 سی سی اور اس سے زائد انجن والی لگژری گاڑیوں پر لیوی کی تجویز تاہم اضافی ٹیکس لگانے کیلئے آئی ایم ایف سے اجازت درکار ہوگی۔
مجوزہ منی بجٹ سے کم از کم 50 ارب روپے اکٹھے کرنے کا ہدف ہے۔سگریٹ کے ہر پیکٹ پر 50 روپے لیوی عائد کرنے کی بھی تجویز ہے۔ لیوی صوبوں کے ساتھ شیئر نہیں ہوگی، آمدن براہ راست مرکز کو ملے گی۔ایف بی آر کے مطابق اگست میں ٹیکس وصولی میں 50 ارب روپے شارٹ فال ہوا، اگست میں 951 ارب ہدف کے مقابلے 901 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا، جولائی تا اگست ٹیکس ریونیو میں قریبا 40 ارب روپے کمی آئی۔رواں سال ٹیکس وصولی کا مجموعی ہدف 14 ہزار 131 ارب روپے مقرر ہے تاہم سیلاب، بجلی و گیس کا کم استعمال اور کاروباری سرگرمیوں میں سستی کی وجہ سے ایف بی آر کو ٹیکس شارٹ فال کا سامنا ہے۔