وفاقی حکومت نے ہائی اسپیڈ ڈیزل اور فرنس آئل کے استعمال پر ڈھائی روپے فی لیٹر کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں اور پاور سیکٹر میں فرنس آئل کے استعمال یکساں ڈھائی روپے فی لیٹر کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز دی ہے جسے آئندہ سال بڑھا کر 5 روپے فی لیٹر کیا جائے گا۔

بجٹ دستاویزات کے مطابق حکومت کو کاربن لیوی کی مد میں آئندہ مالی سال 10 ارب روپے کی وصولیاں ہوں گی جو پیٹرولیم مصنوعات پر پہلے سے عائد لیوی کی مد میں کی جانے والی 1468 ارب روپے کی لیوی کے علاؤہ ہیں۔

صارفین کے مطابق ملک میں بجلی سے چلنے والی گاڑیاں عوام کی قوت خرید سے باہر ہیں جبکہ ملک میں کہیں بھی چارجنگ کا انفرااسٹرکچر موجود نہیں اور بجلی نایاب و مہنگی ہے ایسی صورت میں کاربن لیوی کا نفاذ عوام کے ساتھ سنگین ناانصافی ہے۔

صارفین نے کہا کہ حکومت پہلے بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کو عوام کی قوت خرید میں لائے اور چارجنگ انفرا اسٹرکچر مہیا کرے اس سے قبل ماحولیاتی تحفظ کے نام پر عوام پر اضافی ٹیکسوں کا بوجھ نہ ڈالا جائے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: روپے فی لیٹر کاربن لیوی

پڑھیں:

بجٹ میں عوام پر بوجھ؛ پراسیسڈ فوڈ، آن لائن خریداری پر اضافی ٹیکس کی تجویز

وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں متعدد روزمرہ استعمال کی اشیا پر ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق نئے مالی سال 2025-26ء کے وفاقی بجٹ میں جن اشیا پر ایکسائز ڈیوٹی عائد کیے جانے کا امکان ہے، ان میں فاسٹ فوڈز، تیار شدہ خوراک اور مشروبات (پراسیسڈ فوڈ) شامل ہیں۔ ان تجاویز کا مقصد ریونیو میں اضافہ اور غیر ضروری کھپت پر کنٹرول حاصل کرنا ہے۔

بجٹ 2025-26 میں چپس، نوڈلز، کولڈ ڈرنکس، آئس کریم، بسکٹس اور فروزن فوڈز سمیت دیگر پراسیسڈ آئٹمز پر ایکسائز ڈیوٹی لگانے کی سفارش کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ فروزن گوشت، مختلف قسم کے ساسز اور ریڈی ٹو ایٹ اشیا پر بھی 5 فیصد ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد حکومت کی آمدن میں اضافہ کرنا ہے۔ ان اشیا پر ٹیکس نافذ کر کے نہ صرف بجٹ خسارے کو کم کیا جا سکتا ہے بلکہ عوام کو صحت مند متبادل کی جانب بھی راغب کیا جا سکتا ہے۔

بجٹ تجاویز میں آن لائن خریداری اور ای کامرس پر بھی توجہ دی گئی ہے، جہاں پہلی بار 18 فیصد سیلز ٹیکس نافذ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ یہ اقدام ڈیجیٹل معیشت کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوشش کا حصہ ہے تاکہ ای کامرس پلیٹ فارمز بھی اپنی آمدنی پر حصہ ڈالیں۔

یاد رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے آج قومی اسمبلی میں مالی سال 2025-26 کے لیے بجٹ پیش کیا جا رہا ہے، جس کا حجم تقریباً 18 ہزار ارب روپے متوقع ہے۔ بجٹ میں 2 ہزار ارب روپے سے زائد کے نئے ٹیکس لگانے کی تیاری کی جا رہی ہے، جس میں روزمرہ استعمال کی اشیا پر ٹیکس بھی شامل ہیں۔

یہ ٹیکس اقدامات ایسے وقت میں تجویز کیے جا رہے ہیں جب عام شہری پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پس رہا ہے۔  ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ان تجاویز پر عملدرآمد ہوا تو متوسط طبقے کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بجلی مزید مہنگی ہوگی،نئے بجٹ میں صارفین پر 10 فیصد اضافی سرچارج عائد کرنے کا فیصلہ
  • کیا بجٹ کے بعد بجلی مزید مہنگی ہونے والی ہے؟ صارفین پر اضافی بوجھ کی تیاری
  • بجلی مزید مہنگی ہونے کا خدشہ ، بجٹ میں صارفین پر اضافی سرچارج عائد کرنے کا فیصلہ
  • بجلی مزید مہنگی ہوگی؟ نئے بجٹ میں صارفین پر اضافی سرچارج عائد کرنے کا فیصلہ
  • کاربن لیوی میں اضافہ، حاصل ہونے والی رقم کن مقاصد میں استعمال ہوگی؟
  • پیٹرولیم مصنوعات پر ڈھائی روپے فی لیٹر کاربن لیوی عائد کرنے کا اعلان
  • بجٹ میں پیٹرولیم مصنوعات پر ڈھائی روپے فی لیٹر کاربن لیوی عائد
  • پٹرول اور ڈیزل پر کاربن لیوی عائد
  • بجٹ میں عوام پر بوجھ؛ پراسیسڈ فوڈ، آن لائن خریداری پر اضافی ٹیکس کی تجویز