تاجر برادری نے آن لائن خریداری اور سولر پینل پر 18 فیصد ٹیکس کو مسترد کرتے ہوئے اسے ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سولر کی خریداری اور آن لائن خریدو و فروخت پر 18 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔

حکومت کی اس تجویز کو کاروباری حلقے نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور اس کو مسترد کردیا ہے۔

فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (FPCCI) نے وفاقی بجٹ 2025-26 پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے کاروباری طبقے کے لیے غیر مؤثر اور غیر تسلی بخش قرار دیا ہے۔

صدر فیڈریشن عاطف اکرام شیخ نے اسلام آباد سے ویڈیو لنک کے ذریعے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے چند تجاویز کو شامل کیا ہے، تاہم کئی اہم سفارشات کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ زراعت کے شعبے کی حالت انتہائی خراب ہے، کیونکہ فصلوں کی پیداوار میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ مہنگائی کی رفتار میں معمولی کمی کے باوجود معاشی استحکام کے لیے شرح سود کو کم از کم 7 فیصد تک لانا ضروری ہے، تاکہ کاروباری سرگرمیوں کو سہارا مل سکے۔

عاطف اکرام شیخ نے مزید کہا کہ بجلی پر سبسڈی کے لیے کچھ فنڈز مختص کیے گئے ہیں، لیکن ان فنڈز کو کس طریقے سے خرچ کیا جائے گا، یہ اب تک واضح نہیں ہے۔

 انہوں نے کہا کہ ٹیکس فارم کو آسان بنانے کی ہماری تجویز کو تسلیم کر لیا گیا ہے، لیکن ہم نے اس میں تاحال کوئی عملی تبدیلی نہیں دیکھی۔ فیڈریشن نے سپر ٹیکس کو نصف کیے جانے کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ایک مثبت اقدام ہے، جبکہ حیدرآباد-سکھر موٹروے کے لیے بجٹ مختص کیے جانے کو بھی معیشت کے لیے فائدہ مند قرار دیا۔

کراچی میں سینئر نائب صدر ثاقب فیاض نے فیڈریشن ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکسوں کی شرح میں مناسب اضافہ ضروری ہے، تاکہ قومی آمدنی میں بہتری لائی جا سکے۔ انہوں نے پراپرٹی کی منتقلی پر ودہولڈنگ ٹیکس میں کمی اور ایف ای ڈی کے خاتمے کو فیڈریشن کے دیرینہ مطالبات کی کامیابی قرار دیا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے الٹرنیٹ انرجی پالیسی کے باوجود سولر پینلز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کر دیا ہے، جس سے ان کی قیمتیں بڑھ جائیں گی اور یہ فیصلہ توانائی کے متبادل ذرائع کو فروغ دینے کے حکومتی دعوؤں کی نفی کرتا ہے۔

ثاقب فیاض نے سیونگ انکم پر ٹیکس میں اضافے کو غیر دانشمندانہ اقدام قرار دیا، جب کہ صنعتی خام مال کی درآمد کے لیے کسٹمز پری کلیئرنس کے اقدام کو سراہا، جو صنعتوں کے لیے فائدہ مند ہوگا۔

فیڈریشن نے ای کامرس پر سیلز اور پرچیز پر ٹیکس کے نفاذ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس سے بے روزگار نوجوانوں کے لیے آمدنی کے ذرائع محدود ہو جائیں گے، جو آن لائن کاروبار کے ذریعے گزر بسر کر رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ لوکل انڈسٹری سے EFS کا خاتمہ ہمارا دیرینہ مطالبہ تھا، جو بجٹ میں تسلیم نہیں کیا گیا، جبکہ ایکسپورٹرز کو فکس ٹیکس رجیم میں نہ لانا بھی ایک بڑی کوتاہی ہے۔ البتہ فیڈریشن نے نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے فیصلے کو درست قرار دیا، جبکہ فاٹا اور پاٹا میں 10 فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ کو قابل قبول قرار دیا گیا۔ اس کے برعکس پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس لگانا غیر منصفانہ قرار دیا گیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہوئے کہا کہ کرتے ہوئے قرار دیا پر ٹیکس کے لیے

پڑھیں:

بجٹ میں عوام پر بوجھ؛ پراسیسڈ فوڈ، آن لائن خریداری پر اضافی ٹیکس کی تجویز

وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں متعدد روزمرہ استعمال کی اشیا پر ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق نئے مالی سال 2025-26ء کے وفاقی بجٹ میں جن اشیا پر ایکسائز ڈیوٹی عائد کیے جانے کا امکان ہے، ان میں فاسٹ فوڈز، تیار شدہ خوراک اور مشروبات (پراسیسڈ فوڈ) شامل ہیں۔ ان تجاویز کا مقصد ریونیو میں اضافہ اور غیر ضروری کھپت پر کنٹرول حاصل کرنا ہے۔

بجٹ 2025-26 میں چپس، نوڈلز، کولڈ ڈرنکس، آئس کریم، بسکٹس اور فروزن فوڈز سمیت دیگر پراسیسڈ آئٹمز پر ایکسائز ڈیوٹی لگانے کی سفارش کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ فروزن گوشت، مختلف قسم کے ساسز اور ریڈی ٹو ایٹ اشیا پر بھی 5 فیصد ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد حکومت کی آمدن میں اضافہ کرنا ہے۔ ان اشیا پر ٹیکس نافذ کر کے نہ صرف بجٹ خسارے کو کم کیا جا سکتا ہے بلکہ عوام کو صحت مند متبادل کی جانب بھی راغب کیا جا سکتا ہے۔

بجٹ تجاویز میں آن لائن خریداری اور ای کامرس پر بھی توجہ دی گئی ہے، جہاں پہلی بار 18 فیصد سیلز ٹیکس نافذ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ یہ اقدام ڈیجیٹل معیشت کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوشش کا حصہ ہے تاکہ ای کامرس پلیٹ فارمز بھی اپنی آمدنی پر حصہ ڈالیں۔

یاد رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے آج قومی اسمبلی میں مالی سال 2025-26 کے لیے بجٹ پیش کیا جا رہا ہے، جس کا حجم تقریباً 18 ہزار ارب روپے متوقع ہے۔ بجٹ میں 2 ہزار ارب روپے سے زائد کے نئے ٹیکس لگانے کی تیاری کی جا رہی ہے، جس میں روزمرہ استعمال کی اشیا پر ٹیکس بھی شامل ہیں۔

یہ ٹیکس اقدامات ایسے وقت میں تجویز کیے جا رہے ہیں جب عام شہری پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پس رہا ہے۔  ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ان تجاویز پر عملدرآمد ہوا تو متوسط طبقے کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت کا آن لائن کاروبار کرنے والوں پر بھی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ
  • بجٹ 26-2025 میں آئن لائن خریداری پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنےکی تجویز
  • تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ، دفاعی اخراجات کیلئے2550 ارب روپے مختص، سولر پینل پر ٹیکس عائد
  • آن لائن خریداری پر 18 فیصد ٹیکس عائد
  • آن لائن خریداری پر اب کتنا ٹیکس دینا ہوگا؟
  • سولر پینلز کی درآمد پر بھاری ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ
  • سولر پینلز کی درآمدات پر 18 فیصد ٹیکس عائد
  • بجٹ 2025 میں سولر پینلز کی درآمدات پر 18 فیصد ٹیکس عائد
  • بجٹ میں عوام پر بوجھ؛ پراسیسڈ فوڈ، آن لائن خریداری پر اضافی ٹیکس کی تجویز