محراب پور:دو گروپوں میں تصادم،ایک ہلاک،9زخمی ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
محراب پور(جسارت نیوز)دو گروہی تصادم، ایک شخص جاں بحق، 9 زخمی ہوگئے،پہلا گروہی تصادم گاؤں فیض محمد راجپر میں پیش ا?یا جہاں رشتہ داری کے تنازعہ پر راجپر برادری کے دو گروپوں میں تصادم ہوگیا، جس میں کلہاڑی، ڈنڈے چل گئے اور فائرنگ کا تبادلہ ہوا، تصادم میں بابر راجپر ولد علی دوست راجپر جاں بحق ہوگیا، محمد نیاز ولد غلام حسین راجپر، علی دوست ولد غلام مرتضی راجپر، محمد نوید ولد علی دوست راجپر زخمی ہوگئے جنہیں اسپتال منتقل کر دیا ہے،متاثرہ فریق کے مطابق غلام مرتضیٰ، محمد جلال اور محمد راشد اور دیگر نے حملہ کیا ہے، پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہے، دوسرا گروہی تصادم مورو پولیس تھانہ کی حدود چوہان کالونی میں ہوا جہاں بچوں کی معمولی تکرار میں بڑے کھود پڑے، اس تصادم میں ڈنڈے، اینٹوں کا استعمال ہوا جس میں 3 خواتین، بچوں سمیت 6 افراد زخمی ہوگئے، جنہیں مورو اسپتال منتقل کر دیا ہے پولیس مزید تفتیش کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں مفاہمت اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد واضح ہے، ہم اس ملک میں مفاہمت، مکالمے اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ مزاحمت اور تصادم کی سیاست نے قومی مفاد کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ محمود مولوی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جو عناصر تصادم چاہتے ہیں، وہ دراصل قوم کو تقسیم اور اداروں کو کمزور کرنے کے خواہاں ہیں، ان کے لیے ہمارا پیغام بالکل واضح ہے کہ اگر آپ واقعی پاکستان کے خیرخواہ ہیں، تو مفاہمت کے راستے پر آئیں، مکالمے میں شامل ہوں اور ایک پرامن اور مستحکم سیاسی ماحول کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔ سینئر سیاستدان نے کہا کہ پاکستان آج عالمی سطح پر ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، امریکا، چین اور سعودی عرب جیسے ممالک ہمارے اسٹریٹیجک پارٹنرز ہیں، مگر افسوس کہ اندرونی سطح پر ہم اب بھی سیاسی طور پر کمزور ہیں۔