تھائی لینڈ اور کمبوڈیا جنگ بندی مذاکرات کیلئے تیار ہوگئے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کی ثالثی کے نتیجے میں تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی قیادت تین روز تک لڑائی کے بعد جنگ بندی کے لیے فوری کام شروع کرنے کے لیے ملنے پر متفق ہوگئے ہیں۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے رہنماؤں نے امن کے لیے ان کی کوششوں پر تین روز تک سرحد میں لڑائی کے بعد فوری مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہوںے کمبوڈیا کے وزیراعظم ہون مینیٹ اور تھائی لینڈ کے قائم مقام وزیراعظم پھومتھام ویچایاچائے سے بات کی ہے اور انہیں خبردار کیا کہ اگر سرحدی تنازع جا رہا تو وہ کسی کے ساتھ بھی تجارتی معاہدہ نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین فوری طور پر جنگ بندی اور امن کے خواہاں ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ تھائی لینڈ کے قائم مقام وزیراعظم پھومتھام ویچایاچائے نے ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ تھائی لینڈ نے اصولی طور پر اتفاق کرلیا ہے کہ جنگ بندی ہوجائے لیکن کمبوڈیا کی طرف سے سنجیدہ ارادے نظر آنے چاہئیں۔
تھائی وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے ٹرمپ کو کہا ہے وہ کمبوڈیا کو آگاہ کردیں کہ تھائی لینڈ جتنا ممکن ہو سکے جلدی جنگ بندی کے لیے اقدامات اور حکمت عملی اور تنازع کے ممکنہ پرامن حل کے لیے دو طرفہ مذاکرات چاہتا ہے۔
خیال رہے کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان تین روز قبل شروع ہونے والی جنگ میں اب تک 30 سے زائد شہری مارے گئے ہیں اور درجنوں زخمی ہیں اور ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔
تھائی لینڈ کے حکام کے مطابق اب تک ان کے 7 فوجی اور 13 شہری ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ کمبوڈیا کا کہنا ہے کہ ان کے 5 فوجی اور 8 شہری مارے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تھائی لینڈ کے کہ تھائی لینڈ ڈونلڈ ٹرمپ ہوگئے ہیں کہا کہ نے کہا کے لیے
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان کا جنگ بندی برقرار رکھنے پر اتفاق
پاکستان اور افغانستان نے ترکیہ میں ہونے والے امن مذاکرات کے بعد جنگ بندی برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
ترکیہ کی وزارتِ خارجہ کے مطابق دونوں ممالک 6 نومبر کو استنبول میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں جنگ بندی کے نفاذ کے طریقہ کار کو حتمی شکل دیں گے۔
جنگ بندی کی نگرانی کا نظام قائم کیا جائے گاترکیہ، قطر، پاکستان اور افغانستان کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تمام فریقین ایک نگرانی اور ویری فکیشن نظام قائم کرنے پر متفق ہو گئے ہیں، جو جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے والے فریق کے خلاف کارروائی کو یقینی بنائے گا۔
یہ بھی پڑھیے افغانستان سے جو بات ہوگی تحریری ہوگی اور ترکیہ اور سعودی عرب کی گواہی میں ہوگی، وزیر دفاع خواجہ آصف
یہ مذاکرات ترکیہ اور قطر کی ثالثی میں اس وقت دوبارہ شروع ہوئے جب رواں ماہ کے آغاز میں ہونے والی جھڑپوں میں درجنوں فوجی اور عام شہری جاں بحق ہوئے تھے۔
سرحدی جھڑپوں کے باوجود امن کی کوششیں جاریپچھلے ہفتے مذاکرات کے تعطل کے باوجود جنگ بندی بڑی حد تک برقرار رہی اور اس دوران کوئی نیا تصادم رپورٹ نہیں ہوا۔ تاہم، دونوں ممالک نے تاحال سرحدی گزرگاہیں بند رکھی ہیں، جس کے باعث سینکڑوں ٹرک اور پناہ گزین دونوں اطراف پھنسے ہوئے ہیں۔
قطر اور ترکیہ کی درخواست پر پاکستان نے مذاکرات بڑھائےپاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے نجی ٹی وی چینل ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں بتایا کہ قطر اور ترکیہ کی درخواست پر پاکستان نے مذاکرات کا دور بڑھانے پر رضامندی ظاہر کی۔ پاکستانی وفد جسے بدھ کی رات واپس آنا تھا، اسے استنبول ہی میں رکنے کو کہا گیا۔
پاکستانی سرکاری ٹی وی کے مطابق، مذاکرات میں پاکستان کا مرکزی مطالبہ یہ ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین کو دہشتگردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے اور اس سلسلے میں قابلِ تصدیق اقدامات کرے۔
افغان سرزمین دہشتگردی کے لیے استعمال نہ ہو، پاکستان کا مؤقفاسلام آباد میں 2 سینیئر سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ پاکستان نے افغان حکام پر زور دیا ہے کہ ان کی زمین پاکستان کے خلاف سرگرمیوں کے لیے استعمال نہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ثالث ممالک کے تعمیری کردار کو سراہتا ہے اور امن کے قیام کے لیے نیک نیتی سے کوشاں ہے۔
حالیہ جھڑپوں کا پس منظراکتوبر کے اوائل میں کابل میں دھماکوں کے بعد افغانستان نے الزام لگایا تھا کہ پاکستان نے افغان دارالحکومت اور مشرقی علاقوں پر فضائی حملے کیے۔
افغان حکام کے مطابق، 12 اکتوبر کو انہوں نے جوابی کارروائی میں پاکستانی فوجی چوکیوں کو نشانہ بنایا، جس میں 58 پاکستانی فوجی ہلاک ہوئے۔ تاہم، پاکستان کی فوج نے ان اعداد و شمار کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ 23 فوجی جاں بحق ہوئے اور کارروائی افغان سرزمین پر موجود دہشتگردوں کے ٹھکانوں کے خلاف کی گئی تھی۔
قطر کی ہنگامی سفارت کاری سے جنگ بندی ممکن ہوئیان جھڑپوں کے بعد قطر نے ہنگامی مذاکرات کی میزبانی کی، جس کے نتیجے میں 19 اکتوبر کو جنگ بندی کا اعلان ہوا۔ اس کے بعد استنبول میں 4 روزہ مذاکرات ہوئے جو ابتدا میں ناکام رہے، تاہم ترکیہ اور قطر کی کوششوں سے فریقین دوبارہ مذاکرات کی میز پر آئے۔
امن چاہتے ہیں مگر دہشتگردی برداشت نہیں ہوگی، پاکستانی آرمی چیف کا بیانپاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے پشاور میں قبائلی عمائدین سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان اپنے تمام ہمسایوں سے امن چاہتا ہے، تاہم افغان سرزمین سے دہشتگردی برداشت نہیں کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: افغان طالبان کی اندرونی دھڑے بندیوں نے استنبول مذاکرات کو کیسے سبوتاژ کیا؟
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ماضی میں صبر و تحمل اور خیرسگالی کے مظاہرے کیے، مگر افغان طالبان حکومت نے اس کے بجائے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (TTP) کی حمایت کی۔
پاکستان میں دہشتگردی میں اضافہپاکستان میں حالیہ مہینوں میں دہشتگرد حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جن کی زیادہ تر ذمہ داری کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (TTP) نے قبول کی ہے۔ ان کے متعدد رہنما اور جنگجو 2021 میں طالبان کے دوبارہ برسرِ اقتدار آنے کے بعد سے افغانستان میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
فوج کے مطابق، جمعرات کے روز بلوچستان میں 2 کارروائیوں میں 18 دہشتگرد مارے گئے، جبکہ خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ میں 4 ٹی ٹی پی جنگجو، جن میں ایک اہم کمانڈر شامل تھا، ہلاک کیے گئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں