عمران خان کے پولی گراف اور فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ سے متعلق فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (نمائندہ جسارت) لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں 9 مئی کو جلائو گھیرائو کے مقدمات میں عمران خان کا پولی گرافک اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کروانے سے متعلق پولیس نے رپورٹ پیش کردی۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمن جج منظر علی گل نے پولیس کی درخواست پر سماعت کی۔ لاہور پولیس نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ عمران خان نے دوبارہ ٹیسٹ کروانے سے انکار کردیا ہے لہٰذا عدالت درخواست پر مناسب حکم جاری کرے۔ عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد پراسکیوشن کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ علاوہ ازیں لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9مئی جلا ئوگھیرائو سے متعلق 6 مختلف مقدمات میں پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی کی ضمانت کی درخواستوں پر محکمہ پراسیکیوشن کے سرکاری وکیل کو حتمی دلائل کیلیے طلب کر لیا۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج منظر علی گل نے کیس کی سماعت کی۔ پراسیکیوشن نے موقف اپنایا کہ ایک وقت میں 6 مقدمات پر دلائل دینا ممکن نہیں، اس لیے درخواستوں پر الگ الگ سماعت کی جائے۔ عدالت نے پراسیکیوشن کی استدعا منظور کرتے ہوئے 2 درخواستوں پر دلائل کیلیے13 جون، مزید 2 کی 17 جون اور بقیہ 2 پر 20 جون کی تاریخ مقرر کردی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جاری کردہ وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کے ایک اہم حصے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق عدالت نے قرار دیا ہے کہ وفاقی سطح پر ووٹ ڈالنے کے لیے شہریوں سے شہریت کا ثبوت طلب کرنا آئین کے منافی ہے اور صدرِ مملکت کو ایسا حکم دینے کا کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال مارچ میں ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے یہ شرط عائد کی تھی کہ امریکا میں ووٹ ڈالنے والے ہر شہری کو اپنی شہریت کا ثبوت فراہم کرنا ہوگا۔ ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف تھا کہ اس اقدام سے غیر قانونی تارکین وطن کی ووٹنگ میں مبینہ مداخلت روکی جا سکے گی، تاہم عدالت نے اس فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے معطل کر دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ امریکی آئین کے تحت ووٹنگ کے اصولوں اور اہلیت کا تعین صرف کانگریس کا اختیار ہے، صدرِ مملکت کو اس بارے میں کسی نئی پابندی یا شرط لگانے کا اختیار حاصل نہیں۔ جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ووٹ کا حق بنیادی جمہوری اصول ہے، جس پر انتظامی اختیارات کی بنیاد پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔
سیاسی ماہرین کے مطابق عدالت کا یہ فیصلہ امریکی صدارتی انتخابات سے قبل انتخابی قوانین پر جاری بحث کو مزید شدت دے گا۔ ریپبلکن پارٹی کے حلقے اس فیصلے کو غلط سمت میں قدم قرار دے رہے ہیں، جبکہ ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ عوام کے حقِ رائے دہی کے تحفظ کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔
مبصرین کے مطابق ٹرمپ کا یہ اقدام انتخابی شفافیت کے نام پر سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش تھی جب کہ مخالفین کا مؤقف ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیوں کا مقصد اقلیتوں اور کم آمدنی والے طبقے کے ووٹ کو محدود کرنا تھا، جو زیادہ تر ڈیموکریٹک پارٹی کی حمایت کرتے ہیں۔