لندن کے میئر صادق خان کا اعزاز، شاہ چارلس کی جانب سے نائٹ کا خطاب
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
لندن کے میئر صادق خان، جو 2016 سے اس عہدے پر فائز ہیں، کو گزشتہ روز بکنگھم پیلس میں بادشاہ چارلس III نے نائٹ بناتے ہوئے شاندار اعزاز سے نوازا۔
اس تقریب سے خطاب میں صادق خان نے کا کہنا تھا کہ یہ اعزاز اُن کے لیے ’بے حد عاجز کن لمحہ‘ ہے، اور انہوں نے اپنے والدین، خاندان اور لندن کے عوام کا شکریہ ادا کیا، جن کی محنت اور عزم نے انہیں اس مقام تک پہنچایا۔
یہ بھی پڑھیں:لندن کا مشہور ’گریگز ساسیج رول‘ مادام تساؤ میوزیم تک کیسے پہنچا؟
بادشاہ چارلس نے تقریب میں مزاحیہ انداز اختیار کرتے ہوئے اپنی اور صادق خان کی محنت پسندی پر بات چیت کی، اور نائٹ بنانے میں تاخیر پر معذرت کی، جسے خان نے خوش دلی سے قبول کیا ۔
صادق خان نے کہا کہ ہم نے بس یہ طے کیا تھا کہ کون زیادہ محنتی ہے۔
انہوں نے اس اعزاز کو ایک ترغیب قرار دیا کہ اگر محنت کی جائے اور مقصد کی راہ ہموار ہو، تو کامیابی ممکن ہے۔
صادق خان نے اپنے بیان میں کہا کہ میں کبھی خواب بھی نہیں دیکھ سکتا تھا کہ ایک دن میں لندن کا میئر بنوں گا اور آج بادشاہ کے ہاتھوں نائٹ کا خطاب پاؤں گا۔
خان نے لندن کو ’منصفانہ، محفوظ، سبز اور خوشحال شہر‘ بنانے کا عزم دہرایا اور کہا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو بھرپور طریقے سے نبھائیں گے۔
یاد رہے کہ صادق خان لندن کے پہلے مسلم اور اولین غیر سفید فام میئر ہیں جنہیں نائٹ کا خطاب دیا گیا، اور وہ تیسری بار کامیابی کے بعد ایک بار پھر عوامی خدمت کے عہد پر قائم دکھائی دیتے
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بکنگھم پیلس شاہ چارلس صادق خان لندن میئر نائٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بکنگھم پیلس شاہ چارلس لندن کے
پڑھیں:
ایس ائی ایف سی کے اقدامات سے کان کنی شعبے کی ترقی اورسرمایہ کاری میں اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)اسپیشل انوسمنٹ فسلیٹیشن کونسل کے قیام کے بعد کانکنی کے شعبے میں تیزی سے سرمایہ کاری ہورہی ہے۔ پاکستان کی اس شعبے میں آمدنی 2030 تک 8 ارب ڈالر سے بڑھ سکتی یے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں کیا۔
نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ 2025 سے خطاب میں ماہرہن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جی ڈی پی میں کانکنی کے شعبے کا حصہ صرف دو سے تین فیصد ہے جبکہ پاکستان میں ان معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں جن کی دنیا کو اس وقت طلب ہے۔ سمٹ سے لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین محمد سہیل تبہ، نیشنل ریسورس این آر ایل کے چیف ایگزیکٹو شمس احمد شیخ، انشورنس بروکریج فیبیلٹی کے بانی حسن آر محمد سمیت ملکی اور غیر ملکی ماہرین نے خطاب کیا۔ سمٹ میں پاکستان میں کانکنی اور توانائی کے شعبے کی ترقی، معاشی ترقی اہمیت، رسک مینجمنٹ کے لئے خصوصی انشورنس، اور ٹیکنالوجی خصوصا مصنوعی ذہانت کے استعمال پر کلیدی خطاب کئے گئے
پاکستان میں کتنی معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع کے حوالے نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں لکی سیمنٹ اور لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل تبہ کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد اب پاکستان میں کانکنی کا شعبے اب توجہ دی جارہی ہے۔ کانکنی کے شعبے کو ترقی دینے سے ملک کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں خوشحالی لانے کے علاؤہ تیز رفتار معاشی ترقی اور زرمبادلہ کے حصول میں معاون ہوگا۔ پاکستان میں معدنی ذخائر کا حجم بہت زیادہ ہے۔ صرف چاغی میں ہی سونے اور تانبے کے 1.3 ٹریلین ڈالر کے ذخائر ہیں۔ کانکنی کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے ملک اور خطے میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔ اس موقع پر خطاب میں فیڈیںلیٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد کا کہنا تھا کہ کانکنی کو ترقی دینے کے لئے اس سے متعلق انشورنس اور مالیاتی کے شعبے کو متحرک کرنا ہوگا۔ پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے اپنی افرادی قوت اور وسائل کو مختص کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
نیچرل ریسورس این آر ایل کے چیف ایگزیکٹو شمس الدین شیخ کا کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ ملک کے ہر صوبے میں معدنیات کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ مگر کانکنی کا شعبے کے معیشت میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ ایس آئی ایف سی نے اس شعبے کی ترقی کے لئے کام کررہی ہے امید ہے کہ آئندہ چند سال میں ملکی کانکنی کی صنعت 8 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔ ریکوڈک سمیت کی اور غیر کی کمپنیاں آرہی ہیں۔