عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت آج نہیں ہو سکے گی
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت آج نہیں ہو سکے گی۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محمد آصف کے رخصت پر ہونے کے باعث سماعت نہیں ہوگی۔
قائم قام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف نے سزا معطلی درخواستوں پر سماعت کرنا تھی۔
قائم مقام چیف جسٹس کی سربراہی میں ڈویژن بنچ آج دستیاب نہیں ہوگا، قائم مقام چیف جسٹس بھی صرف سنگل بنچ میں کیسز کی سماعت کریں گے۔
 
فہد مصطفیٰ نے 2 نئی فلمیں بنانے کا اشارہ دے دیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ کا تاریخی اقدام: ملک کی پہلی ایوننگ عدالت ایبٹ آباد میں قائم
پشاور ہائیکورٹ نے عدالتی نظام میں ایک تاریخی پیش رفت کرتے ہوئے ملک کی پہلی ڈبل ڈاکٹ (ایوننگ) عدالت ایبٹ آباد میں قائم کر دی ہے۔ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے عدالت کا افتتاح کیا، جس کا مقصد فوری اور بروقت انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔
رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ کے مطابق ایبٹ آباد میں شام کے اوقات میں عدالت کے قیام سے شہریوں، خصوصاً ملازمت پیشہ افراد اور کمزور طبقات کو انصاف تک آسان رسائی حاصل ہوگی۔ یہ عدالت قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے فیصلے کے تحت قائم کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: جائیداد تنازعات میں اوور سیز کو فوری انصاف ملے گا، حکومت کا خصوصی عدالتیں بنانے کا اعلان
’ڈبل ڈاکٹ‘ عدالت میں خاندانی تنازعات، کرایہ داری کے معاملات، خواتین و کم عمر افراد سے متعلق مقدمات اور 7 سال تک کی سزاؤں والے کیسز سنے جائیں گے، اس اقدام کو عدالتی نظام میں ایک مؤثر، جدید اور عملی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ ایس ایم عتیق شاہ نے ڈبل ڈاکٹ عدالتوں سے متعلق کہاکہ ڈبل ڈاکٹ عدالت انصاف کے جدید، مؤثر اور عملی نظام کی طرف ایک جرات مندانہ قدم ہے، جو کمزور طبقات کو سستا اور فوری انصاف فراہم کرنے کے آئینی وعدے کی تکمیل ہے۔
انہوں نے کہاکہ عدلیہ کی جاری اصلاحات میں ای فائلنگ، ڈیجیٹل کیس مینجمنٹ، اے ڈی آر (متبادل نظامِ انصاف) اور جوڈیشل اکیڈمی کی تعمیر جیسے اقدامات شامل ہیں، جن کا مقصد عدالتی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے۔
رجسٹرار کے مطابق ایبٹ آباد کی ضلعی عدلیہ میں 31 جج 19 ہزار سے زیادہ مقدمات نمٹا رہے ہیں، جو عدالتی نظام کی فعالیت اور عوامی اعتماد کی بحالی کی علامت ہے۔
چیف جسٹس نے ضلعی عدلیہ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہاکہ انصاف کی بروقت فراہمی ریاست کی آئینی ذمہ داری ہے، اور عدلیہ کا مشن صرف مقدمات نمٹانا نہیں بلکہ قانون کی بالادستی پر عوام کا اعتماد بحال کرنا ہے۔
پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے شام کی عدالت کے قیام کو عدالتی اصلاحات کے سفر میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے، جس سے مستقبل میں صوبے بھر میں اس ماڈل کی توسیع کی راہ ہموار ہوگی۔
مزید پڑھیں: انسداد دہشتگردی کے 2273 مقدمات زیر التوا، چیف جسٹس کی ججز کو فوری انصاف کی فراہمی کی ہدایت
دوسری جانب بعض وکلا کا کہنا ہے کہ پشاور ہائیکورٹ کو ایسے فیصلے کرنے سے پہلے کے پی بار کونسل اور بار ایسوسی ایشنز کو اعتماد میں لینا چاہیے، زیر التوا مقدمات کم کرنے کے لیے ججز کی تعداد بڑھا دیں، وکلا صبح سے شام تک عدالتوں میں رہیں، ایسا کیسے ممکن ہے۔
وکلا نے سوال اتھایا ہے کہ ایسے میں ہم تیاری کس وقت کریں گے؟ جبکہ کچھ وکلا نے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ ایس ایم عتیق شاہ کے اس اقدام کو سراہا اور کہاکہ شام کے وقت کی عدالتیں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں کمی لائیں گی، اور انصاف کی فراہمی جلد ممکن ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انصاف کی فراہمی پشاور ہائیکورٹ چیف جسٹس شام کی عدالت عدلیہ وکلا وی نیوز