ساڑھے 3 سالہ بچے کا بدفعلی کے بعد کرنٹ لگا کر قتل، مجرم کی سزائے موت کیخلاف اپیل خارج
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جون2025ء)3 سالہ بچے کے ساتھ بدفعلی کے بعد اسے کرنٹ لگا کر بے دردی سے قتل کرنے کے مجرم کی سزائے موت کے خلاف اپیل عدالت نے خارج کردی۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے فیصلہ سنا دیا، جس کے مطابق ساڑھے 3 سالہ بچے کو زیادتی کے بعد کرنٹ لگا کر قتل کرنے والے سفاک مجرم ندیم اسلم کی سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد کر دی گئی۔
(جاری ہے)
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایسے سنگین اور انسانیت سوز جرائم میں ملوث افراد کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔واضح رہے کہ لرزہ خیز واقعہ لاہور کے تھانہ ہنجروال کی حدود میں پیش آیا تھا، جہاں ملزم ندیم اسلم نے کمسن بچے کو بدفعلی کا نشانہ بنانے کے بعد اسے کرنٹ لگا کر بے رحمی سے قتل کر دیا تھا۔ واقعے کے بعد ملزم کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا اور لاہور کی سیشن عدالت نے 2022 میں جرم ثابت ہونے پر اسے سزائے موت کا حکم سنایا۔ملزم نے سیشن عدالت کے فیصلے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ مقتول کی جانب سے ایڈووکیٹ امتیاز پاہٹ نے عدالت میں دلائل دیے جنہیں سننے کے بعد عدالت عالیہ نے اپیل کو مسترد کرتے ہوئے سزائے موت برقرار رکھی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کرنٹ لگا کر سزائے موت کے بعد
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا
سپریم کورٹ نے قتل کے مقدمے میں عمر قید کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران ملزم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ میڈیکل رپورٹ اور گواہ کے بیانات میں واضح تضاد موجود ہے۔
ان کے مطابق میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مدعی کی موت 3 فٹ کے فاصلے سے چلنے والی گولی سے ہوئی، جبکہ عینی گواہ کے بیان اور وقوعہ کے نقشے کے مطابق فائرنگ کا فاصلہ 40 فٹ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ساس سسر کے قتل کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد، عمر قید کا فیصلہ برقرار
جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ واقعہ کب کا ہے اور کیا ملزم اس وقت حراست میں ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ واقعہ 2006 میں پیش آیا اور ملزم 2012 سے حراست میں ہے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ ملزم 6 سال تک مفرور رہا، آپ جائے وقوعہ کے نقشے پر انحصار کر رہے ہیں جبکہ اسی بنیاد پر آپ کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ایسا کوئی عدالتی فیصلہ موجود نہیں جس میں صرف جائے وقوعہ کے نقشے کی بنیاد پر ملزم کو بری کیا گیا ہو۔
مزید پڑھیں: فخر زمان کو سپریم کورٹ رجسٹرار کا عارضی چارج دے دیا گیا
ملزم کے وکیل نے عدالت سے مہلت مانگی تاکہ عدالتی نظیریں پیش کی جا سکیں۔
عدالت نے وکیل کو ایک ہفتے میں عدالتی نظیریں جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بری جائے وقوعہ جسٹس علی باقر نجفی جسٹس ہاشم کاکڑ سپریم کورٹ عدالتی نظیر عمر قید میڈیکل رپورٹ