عدالت عمران خان کو رہا کردے تو اس کی حمایت کروں گا‘بلاول
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے کہا ہے کہ اگر عدالت بانی پی ٹی آئی عمران خان کو ضمانت پر رہا کردے تو میں اس کی حمایت کروں گا، ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ بلاول زرداری کی جانب سے یہ بیان برطانوی ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران دیا گیا۔ انٹرویو میں اینکر نے کہا کہ یہ پوسٹ کیا جا رہا ہے 11 جون کو عمران خان کو عدالت کی جانب سے ضمانت دی جا سکتی ہے۔ اس سوال پر جواب دیتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اگر عدالت بانی پی ٹی آئی کو ضمانت پر رہا کر دے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں کیونکہ ضمانت اْن کا حق ہے، میں اس کی حمایت کروں گا، میں اور میری پارٹی اس کو چیلنج نہیں کریں گے۔ بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہر کیس کا ایک قانونی طریقہ کار ہے اور یہ بھی اسی عمل کا حصہ ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سپریم کورٹ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
اسلام آباد ( نیوزڈیسک) سپریم کورٹ نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے سے متعلق اہم فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ قبل از گرفتاری ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں سنائے گئے 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے سے گرفتاری نہیں روکی جا سکتی، عبوری تحفظ کوئی خودکار عمل نہیں بلکہ اس کے لیے عدالت سے باقاعدہ اجازت لینا ضروری ہے۔
فیصلے کے مطابق ملزم زاہد خان اور دیگر کی ضمانت کی درخواست لاہور ہائی کورٹ سے مسترد ہوئی، اس کے باوجود پولیس نے 6 ماہ تک گرفتاری کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا۔
عدالت نے اسے انصاف کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا اور کہا کہ عدالتی احکامات پر فوری عملدرآمد انصاف کی بنیاد ہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق آئی جی پنجاب نے پولیس کی غفلت کا اعتراف کیا اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے لیے سرکلر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
عدالت نے قرار دیا کہ پولیس کی طرف سے گرفتاری میں تاخیر کو انتظامی سہولت کا جواز نہیں بنایا جا سکتا، کیونکہ ایسی غیر قانونی تاخیر انصاف کے نظام اور عوام کے اعتماد کو مجروح کرتی ہے، اگر اپیل زیر التوا ہو تب بھی گرفتاری سے بچاؤ ممکن نہیں، جب تک عدالت کی طرف سے کوئی حکم نہ ہو۔
درخواست گزار وکیل کی جانب سے درخواست واپس لینے پر عدالت نے اپیل نمٹا دی۔
Post Views: 4