پنجاب کا بجٹ؛ مریم نواز نے ٹیکس میں اضافہ مسترد کردیا، 2750 ترقیاتی اسکیمیں شامل
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
لاہور:
پنجاب حکومت نے مالی سال 2025-26 کے لیے 1200 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تیار کر لیا ہے، جس میں تعلیم، صحت، انفرا اسٹرکچر، زراعت اور کاروباری سہولتوں سمیت مختلف شعبوں کی 2750 ترقیاتی اسکیمیں شامل کی گئی ہیں۔
محکمہ ترقیاتی و منصوبہ بندی کی جانب سے تیار کردہ یہ بجٹ ڈرافٹ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کو پیش کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مجوزہ بجٹ میں 1076 ارب روپے مقامی فنڈنگ سے جب کہ 124 ارب 30 کروڑ روپے غیر ملکی فنڈنگ سے حاصل کیے جائیں گے۔ ترقیاتی بجٹ میں 1412 جاری منصوبوں کے لیے 536 ارب روپے، 1353 نئی اسکیموں کے لیے 457 ارب روپے، اور 32 پرانی اسکیموں کے لیے 207 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کی خصوصی دلچسپی پر 100 ارب روپے لوکل روڈ پروگرام کے لیے مختص کیے جا رہے ہیں جب کہ تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتالوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لیے ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اسکولوں اور کالجوں میں سولر سسٹم کی تنصیب کے لیے مجموعی طور پر 3 ارب 75 کروڑ روپے تجویز کیے گئے ہیں۔
صاف پانی اور خوراک کے شعبے میں بھی بڑے منصوبے شامل کیے گئے ہیں۔ پنجاب صاف پانی اتھارٹی کو 4 ارب 34 کروڑ 71 لاکھ روپے جب کہ وزیراعلیٰ اسکول میل پروگرام کو 8 اضلاع تک پھیلانے کے لیے 9 ارب روپے دیے جا رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ ٹریکٹر پروگرام کے لیے 10 ارب روپے اور آم کی پیداوار بڑھانے کے 3سالہ منصوبے کے لیے سالانہ 75 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
ماحولیاتی بہتری کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں، جن میں ورلڈ بینک کے تعاون سے پنجاب کلین ایئر پروگرام کے لیے 50 کروڑ روپے اور سولر بیسڈ ہائیڈرو پمپس کے لیے 40 کروڑ روپے شامل ہیں۔ سیف سٹیز اتھارٹی، گورنر ہاؤس اور دیگر سرکاری اداروں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لیے بھی اربوں روپے مختص کیے گئے ہیں۔
کاروباری سہولت کے لیے وزیراعلیٰ آسان کاروبار فنانس پروگرام میں 89 ارب روپے، بزنس فیسلیٹیشن سینٹرز کی توسیع کے لیے 75 کروڑ روپے، نارتھ پنجاب کے لیے 8 ارب اور ساؤتھ پنجاب کے لیے 6 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ صوبے میں ایک نئی الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کے لیے بھی ابتدائی 3 کروڑ روپے تجویز کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب چیف سیکرٹری پنجاب زاہد زمان کے مطابق وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے بجٹ میں ٹیکس بڑھانے کی تمام تجاویز مسترد کر دی ہیں اور ہدایت کی ہے کہ موجودہ ٹیکس نیٹ کو مزید وسعت دی جائے تاکہ عوام پر نیا بوجھ نہ پڑے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کیے گئے ہیں کروڑ روپے ارب روپے کے لیے
پڑھیں:
پختونخوا کا 2000 ارب کا بجٹ تیار؛ کوئی نیا ٹیکس نہیں، 600 سے زائد ترقیاتی اسکیموں کی تکمیل ہدف
پشاور:خیبر پختونخوا حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے 2000 ارب روپے سے زائد کا سالانہ بجٹ تیار کر لیا ہے، جو کل صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
صوبائی حکومت نے بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کے لیے 433 ارب روپے مختص کیے ہیں جن میں ضم شدہ اضلاع کے ترقیاتی منصوبے بھی شامل ہیں جب کہ جاری اخراجات کا تخمینہ 1800 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
بجٹ کو 180 ارب روپے فاضل رکھا گیا ہے اور حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ اس میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا البتہ موجودہ ٹیکس شرح میں رد و بدل کا امکان ہے۔
صوبائی حکومت نے آئندہ بجٹ میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسکولوں کے لیے فرنیچر کی خریداری، 200 پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اسکولز کا قیام، 10 تاریخی اسکولز کے تحفظ اور ابتدائی و ثانوی تعلیم کے لیے 13 ارب روپے جبکہ محکمہ اعلیٰ تعلیم کے لیے ساڑھے 5 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز شامل ہے۔ علاوہ ازیں 30 نئے ڈگری کالجز کرایہ کی عمارتوں میں قائم کیے جائیں گے۔
ترقیاتی منصوبوں پر توجہ دیتے ہوئے حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اگلے مالی سال کے دوران 600 سے زائد ترقیاتی اسکیمیں مکمل کی جائیں گی، جن میں سے 80 فیصد یا اس سے زیادہ پراگریس رکھنے والے منصوبے ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیے جائیں گے۔
سالانہ ترقیاتی پروگرام کا تھرو فارورڈ 13 سالوں سے کم کر کے 7 سال پر لانے کی منصوبہ بندی بھی کی گئی ہے۔ مجموعی طور پر 500 ارب روپے کی اسکیمیں بجٹ میں شامل کی گئی ہیں، جن کے لیے رواں سال 195 سے 250 ارب روپے جاری کیے جائیں گے۔
بجٹ میں پشاور، بنوں اور ڈی آئی خان میں سیف سٹی پراجیکٹ، پشاور تا ڈی آئی خان موٹروے، بجلی کی نئی ٹرانسمیشن لائن، صوبائی انشورنس کمپنی، اور سی بی آر بی جیسے بڑے منصوبے شامل ہیں۔
اسی طرح ضم اضلاع کے لیے بھی خصوصی فنڈز مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ صوبے میں 4 نئے کارڈک سینٹرز قائم کیے جائیں گے، جب کہ مصری بانڈہ نوشہرہ میں سفاری پارک کے قیام کا منصوبہ بھی بجٹ کا حصہ ہے۔
غریب اور محروم طبقات کے لیے بجٹ میں خصوصی اقدامات شامل کیے گئے ہیں، جبکہ فنکاروں کے اعزازیے میں بھی اضافہ کیا گیا ہے، جو ایک لاکھ سے بڑھا کر ڈیڑھ لاکھ کر دیا جائے گا۔ صوبائی حکومت آئندہ مالی سال میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف 40 فیصد اضافے کے ساتھ مقرر کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، جس سے مالیاتی استحکام کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔