data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی سینٹ کام کے سربراہ نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کی انٹیلی جنس شراکت سے امریکا کو بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔

امریکی فوج کے اعلیٰ ترین حلقوں سے پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف کردار کو ایک مرتبہ پھر سراہا گیا ہے اور اس بار یہ اعتراف امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل ایرک کوریلا کی جانب سے سامنے آیا ہے، جنہوں نے کھل کر پاکستان کو انسداد دہشت گردی کا ایک اہم اور قابلِ بھروسا شراکت دار قرار دیا ہے۔

ان کے اس بیان نے عالمی سطح پر ایک بار پھر یہ حقیقت اجاگر کی ہے کہ پاکستان نہ صرف دہشت گرد عناصر کے خلاف فرنٹ لائن پر موجود ہے بلکہ عالمی امن کے قیام میں بھی اس کا کردار قابلِ قدر ہے۔

امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں پیش کی گئی اپنی رپورٹ اور اظہارِ خیال کرتے ہوئے جنرل کوریلا نے زور دیا کہ دہشت گرد تنظیم داعش خراسان آج کی دنیا میں بدستور ایک فعال خطرہ ہے، مگر پاکستان کی مربوط حکمت عملی نے اس خطرے کو بڑی حد تک محدود کرنے میں مدد دی ہے۔

انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ پاکستان کے ساتھ خفیہ معلومات کے تبادلے اور قریبی انٹیلی جنس تعاون کے نتیجے میں نہ صرف داعش خراسان کو زبردست دھچکا پہنچا، بلکہ اس تنظیم کے کئی سرکردہ رہنماؤں کو ہلاک یا گرفتار بھی کیا گیا۔

جنرل کوریلا کے مطابق اس اشتراکِ عمل کے دوران دہشت گردی کے کئی بڑے نیٹ ورکس کو بے نقاب کیا گیا اور اس میں سب سے اہم کامیابی ایبے گیٹ بم دھماکے کے ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری تھی، جسے بعد ازاں امریکی حکام کے حوالے کیا گیا۔ اس اہم کارروائی کی اطلاع بذاتِ خود پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے جنرل کوریلا کو دی، جو اس سطح پر دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد اور تعاون کا عملی مظہر ہے۔

جنرل کوریلا نے پاکستان کی جانب سے محدود وسائل کے باوجود انٹیلی جنس معلومات کے مؤثر تبادلے اور دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے کیے گئے اقدامات کو انتہائی مؤثر اور پیشہ ورانہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ داعش خراسان اس وقت پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی علاقوں میں متحرک ہے اور یہی وہ مقام ہے جہاں پاکستان نے عملی کارروائیاں کر کے اس تنظیم کی کمر توڑنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

مزید برآں جنرل کوریلا نے واضح کیا کہ صرف 2024ء کے آغاز سے اب تک پاکستان کے مغربی سرحدی علاقوں میں ایک ہزار سے زائد دہشتگرد حملے ریکارڈ کیے جا چکے ہیں، جن میں سیکڑوں سیکورٹی اہلکار اور عام شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے ان پے در پے حملوں کے باوجود پاکستان نے انسداد دہشت گردی کے محاذ پر نہ صرف ثابت قدمی دکھائی ہے بلکہ مسلسل کارروائیوں کے ذریعے خطرات کو محدود کیا ہے۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ ان کارروائیوں کے نتیجے میں داعش خراسان کی سرگرمیوں میں واضح کمی آئی ہے اور تنظیم کے متعدد نیٹ ورکس کو نقصان پہنچا ہے۔ جنرل کوریلا نے اس پہلو کو بھی اجاگر کیا کہ پاکستان کی کوششوں نے نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ عالمی سطح پر انسداد دہشت گردی کے مجموعی منظرنامے کو مستحکم بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

اپنے خطاب کے اختتام پر جنرل کوریلا نے امریکا کی جنوبی ایشیائی پالیسی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کو بیک وقت پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ تعلقات قائم رکھنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی ضروری امر نہیں کہ بھارت کے ساتھ قربت کے باعث پاکستان کے ساتھ تعلقات متاثر ہوں۔ اس بیان سے یہ عندیہ بھی ملتا ہے کہ امریکا خطے میں توازن برقرار رکھتے ہوئے دونوں ممالک کے ساتھ تعلقات کو بیک وقت مضبوط رکھنے کا خواہاں ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جنرل کوریلا نے دہشت گردی کے پاکستان کی انٹیلی جنس پاکستان کے کہ پاکستان کے ساتھ کیا کہ

پڑھیں:

پاکستان فراہم کردہ انٹیلیجنس کے مطابق دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کرتا ہے، امریکہ

جنرل کوریلا نے کہا کہ انہیں آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی طرف سے کال موصول ہوئی، او ر انہوں نے بتایا کہ میں نے اسے پکڑ لیا ہے، میں اسے واپس امریکا کے حوالے کرنے کو تیار ہوں، براہ کرم سیکریٹری دفاع اور صدر کو بتائیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹکام) کے کمانڈر جنرل مائیکل کوریلا نے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک غیر معمولی شراکت دار قرار دیتے ہوئے بلوچستان میں دہشت گردی کے خلاف اور داعش خراسان جیسی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف پاکستان کی جدوجہد کو سراہا ہے۔ پاکستان اور امریکا نے 10 مئی کو واشنگٹن میں بات چیت کے دوران انسداد دہشت گردی کے تعاون کو جاری رکھنے کی توثیق کی تھی۔

اس بات چیت میں علاقائی اور عالمی سلامتی کو درپیش سب سے اہم چیلنجز، بشمول تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور داعش خراسان جیسی دہشت گرد تنظیموں کے خطرات سے نمٹنے میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون پر زور دیا گیا تھا۔ رواں ماہ دونوں ممالک کے درمیان انسداد دہشتگردی پر ایک بار پھر بات چیت ہوگی۔ منگل کو واشنگٹن میں ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی کی سماعت کے دوران، جنرل مائیکل کوریلا سے پاکستان کے ساتھ افغان سرحد پر صورتحال کے بارے میں پوچھا گیا۔

اس دوران انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے داعش خراسان کے کئی اہم کارندوں کو گرفتار کیا ہے۔ اسلام آباد کے ساتھ غیر معمولی شراکت داری کو سراہتے ہوئے، جنرل کوریلا نے کہا کہ پاکستان نے داعش خراسان کے درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک کیا ہے۔ جنرل کوریلا نے بتایا کہ 2024 کے آغاز سے پاکستان کے مغربی علاقے میں 1000 دہشت گردانہ حملے ہوئے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ( پاکستان) اس وقت انسداد دہشتگردی کی فعال جنگ میں ہے، پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ تعلقات رکھنے ہوں گے، ایسا نہیں ہے کہ اگر ہمارا بھارت کے ساتھ تعلق ہے تو ہم پاکستان کے ساتھ تعلق نہیں رکھ سکتے، ہمیں تعلقات کے مثبت پہلوؤں کے لیے اس کی خوبیوں کو دیکھنا چاہیے۔ جنرل کوریلا نے کہا کہ انٹیلی جنس کے تبادلے کے بعد پاکستان نے داعش خراسان کے پانچ اہم دہشتگردوں کو پکڑا ہے۔

انہوں نے داعش خراسان کے اہم کارندے محمد شریف اللہ عرف جعفر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے جعفر کو ( امریکا کے) حوالے کیا جو ایبی گیٹ بم دھماکے کے پس پردہ کلیدی افراد میں سے ایک تھا۔ جنرل کوریلا نے مزید کہا کہ شریف اللہ کی گرفتاری کے بعد انہیں آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی طرف سے کال موصول ہوئی، او ر انہوں نے بتایا کہ میں نے اسے پکڑ لیا ہے، میں اسے واپس امریکا کے حوالے کرنے کو تیار ہوں، براہ کرم سیکریٹری دفاع اور صدر کو بتائیں۔

کمانڈر سینٹکام نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان، ہماری فراہم کردہ محدود انٹیلی جنس کے ساتھ، اپنے ذرائع استعمال کرتے ہوئے ان (دہشتگردوں) کے پیچھے جا رہا ہے اور ہم داعش خراسان پر اس کے اثرات دیکھ رہے ہیں۔ خیال رہے کہ اپریل میں، وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے اپنی پہلی فون کال میں بات کی تھی، جس میں امریکی وزیرخارجہ نے انسداد دہشت گردی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو گہرا کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔

دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ کال کے دوران، ڈپٹی پرائم منسٹر/وزیر خارجہ ڈار نے پاکستان کی جانب سے امریکا کے ساتھ اپنی شراکت داری کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق، ڈار نے 2013 سے 2018 کے درمیان پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو اجاگر کیا تھا، جبکہ مارکو روبیو نے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کو سراہتے ہوئے امریکا کی انسداد دہشت گردی کے تعاون کو مزید بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

مارچ میں امریکی کانگریس سے خطاب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شریف اللہ کے بارے میں بات کی تھی اور اس کی گرفتاری کے لیے پاکستان کی تعریف کی تھی۔ امریکی صدر نے کانگریس کو بتایا تھا کہ آج رات، مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہم نے ابھی ابھی اس ہولناکی کے پس پردہ سب سے بڑے دہشت گرد کو گرفتار کر لیا ہے، اور وہ یہاں امریکی انصاف کی تیز تلوار کا سامنا کرنے کے لیے آ رہا ہے، میں اس عفریت کو گرفتار کرنے میں مدد دینے کے لیے خاص طور پر پاکستان کی حکومت کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان غیر معمولی انسدادِ دہشتگردی شراکت دار کے طور پر سامنے آیا ہے: کمانڈر امریکی سینٹکام
  • امریکا نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کو اہم شراکت دار قرار دے دیا
  • پاکستان دہشتگردی کیخلاف جنگ میں غیر معمولی شراکت دار رہا؛ امریکی کمانڈر کا اعتراف
  • پاکستان فراہم کردہ انٹیلیجنس کے مطابق دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کرتا ہے، امریکہ
  • دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان اہم شراکت دار ہے: سربراہ سینٹکام جنرل کوریلا
  • امریکہ نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کو اہم شراکت دار قرار دیدیا
  •  امریکی سینٹرل کمانڈ نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو اہم شراکت دار قرار دے دیا
  • امریکا نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کو اہم شراکت دار قرار دیدیا
  • امریکی سینٹرل کمانڈ کے  سربراہ جنرل مائیکل ایرک کوریلا نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کو  اہم شراکت دار قرار دیدیا