کانگریس لیڈر پون کھیرا نے الزام لگایا کہ صحافی فہد شاہ اور عرفان معراج کو یو اے پی اے کے تحت انکی رپورٹنگ کیلئے گرفتار کیا گیا تھا اور وہ ابھی تک جیلوں میں بند ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس نے مودی حکومت پر اختلاف رائے کو دبانے کا الزام لگایا اور کہا کہ آزادی اظہار کو خطرہ ظاہر کرنے کے لئے "یو اے پی اے" جیسے قوانین کا غلط استعمال بی جے پی کے وسیع حملے کا حصہ ہے۔ کانگریس پارٹی نے مودی حکومت پر تنقید کی اور کئی کیسز کا حوالہ دیا، جن میں آنند تیلٹمبڈے، نودیپ کور، عمر خالد، شرجیل امام، پربیر پورکیاستھا اور امیت چکرورتی شامل ہیں۔ کانگریس کے میڈیا اور پبلسٹی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ پون کھیرا نے کہا کہ مودی حکومت نے یو اے پی اے قانون کو تیزی سے اختلاف رائے کو دبانے اور انصاف میں تاخیر کرنے کے لئے استعمال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014ء سے 2022ء کے درمیان 8,719 یو اے پی اے مقدمات میں صرف 2.

55 فیصد معاملات میں سزا سنائی گئی، اس کے غلط استعمال کو ناقدین، طلباء، صحافیوں اور کارکنوں کو نشانہ بنانے کے لئے کیا گیا۔

پون کھیرا نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ آنند تیلٹمبڈے، نودیپ کور اور مہیش راوت کو بھیما کوریگاؤں کیس میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ تیلٹمبڈے کو تین سال جیل میں گزارنے کے بعد رہا کیا گیا اور کور کو اسی سال ضمانت مل گئی تھی جس سال انہیں گرفتار کیا گیا تھا، لیکن دوران حراست ان کے ساتھ مبینہ طور پر مار پیٹ کی گئی اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مہیش راوت 2018ء سے جیل میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالب علم و سماجی کارکن عمر خالد، شرجیل امام اور صفورا زرگر کو یو اے پی اے کے تحت "سی اے اے" مخالف مظاہروں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ عمر خالد اور شرجیل امام 2020ء سے جیل میں ہیں۔

پون کھیرا نے الزام لگایا کہ صحافی فہد شاہ اور عرفان معراج کو یو اے پی اے کے تحت ان کی رپورٹنگ کے لئے گرفتار کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پربیر پورکاستھا اور امیت چکرورتی کو 2023ء میں نیوز کلک سے متعلق ایک غیر ملکی فنڈنگ ​​کیس میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ فہد شاہ کو 600 دنوں کے بعد رہا کیا گیا تھا جبکہ دیگر باقی جیلوں میں ابھی بھی بند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالتیں بار بار اس زیادتی کو اجاگر کرتی ہیں۔ پون کھیرا نے کہا کہ بھارت کی جمہوریت کی حفاظت پُرامن اختلاف رائے اور آزادی اظہار کے تحفظ سے شروع ہوتی ہے، لیکن یو اے پی اے جیسے قوانین کا خطرناک غلط استعمال ان آزادیوں کو خطرہ بناتا ہے اور یہ بھارتی آئین پر بی جے پی کے وسیع حملے کا ایک حصہ ہے۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: گرفتار کیا گیا تھا یو اے پی اے کے تحت انہوں نے کہا کہ پون کھیرا نے اختلاف رائے مودی حکومت کے لئے

پڑھیں:

کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی

لاہورہائیکورٹ میں کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کے لیے درخواست پر سماعت  ہوئی، جس میں عدالت نے پی ٹی اے سمیت دیگر  کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ۔

چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شہری اعظم بٹ کی درخواست پر سماعت کی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچے فیس بک اور ٹک ٹاک پر نامناسب مواد دیکھتے ہیں، جس سے بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سوشل میڈیا پر سسٹم موجود ہے کہ بچوں کی رسائی کو محدود کر سکتے ہیں۔  والدین بچوں کے سوشل میڈیا تک رسائی کو چیک کر سکتے ہیں ۔  انہوں نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ  بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی  رکھتے ہیں ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ  آپ اس پر کیا کہیں گے؟، جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی  غلط بنایا ہے۔ حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ  اگر انہوں نے پی ٹی  اے کو درخواست دی ہے تو ان سے پتا کر کے عدالت کو آگاہ کریں۔  کمیشن کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں کے معاملات کو حل کرنے کے لیے ان سے رابطہ کر سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • بی جے پی حکومت میں خواتین کا تحفظ مذاق بن چکا ہے، کانگریس
  • بھارتی صحافی رویش کمار کا اپنے ہی اینکر پر وار، ارنب گوسوامی کو دوغلا قرار دیدیا
  • مودی سرکار نے مذموم سیاسی ایجنڈے کیلیے اپنی فوج کو پروپیگنڈے کا ہتھیار بنا دیا
  • وی ایکسکلوسیو: مودی نے بھارت میں اقلیتوں کا جینا حرام کردیا، وفاقی وزیر کھیئل داس کوہستانی
  • امریکی کانگریس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ دار پاکستانی حکام پر پابندیوں کا بل
  • سندھ حکومت سرمایہ کاروں کو ہر ممکن تعاون فراہم کررہی ہے، گورنر سندھ
  • کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی
  • پاک بھارت میچ کرکٹ کے جذبے کے مطابق نہیں کھیلا گیا: اشیش رائے
  • بھارت میں کرکٹ کو مودی سرکار کا سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں
  • اور عرب حکمرانوں کی رائے بدل گئی