بھار ت نے مقبوضہ کشمیر کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کر دیا ہے، حریت کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
حریت ترجمان نے کہا کہ بھارت بھاری تعداد میں فوجیوں کی موجودگی سے کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل نہیں کر سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارتی فوجیوں کی بڑے پیمانے پر تعیناتی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے بھارت نے علاقے کو ایک بڑی کھلی جیل میں تبدیل کر دیا ہے جہاں بھارتی فوجیوں کی موجودگی نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر 27 اکتوبر 1947ء کو بھارت کے غیر قانونی حملے کے بعد سے فوجی محاصرے میں ہے۔ انہوں نے کہ بھاری تعداد میں فوج کی موجودگی سے علاقے میں ایک سنگین اور طویل ترین انسانی بحران پیدا ہوا ہے۔ انہوں نے مقبوضہ علاقے میں بڑے پیمانے پر فوجیوں کی تعیناتی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کی ہر گلی اور ہر محلہ فوجی محاصرے میں ہے، بھارتی فوجی علاقے کے طول و عرض میں گشت کر رہے ہیں۔ حد سے زیادہ فوجیوں کی موجودگی کا مقصد علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا کر کے کشمیری عوام کی جائز سیاسی امنگوں کو دبانا ہے۔ایڈووکیٹ منہاس نے کہا کہ تقریبا 10 لاکھ بھارتی فوجی علاقے میں تعینات ہیں اور ہر سات شہریوں پر ایک مسلح فوجی پہرہ دے رہا ہے جس کی مثال دنیا میں کہیں بھی نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ بھاری تعداد میں فوجیوں کی موجودگی کے باعث ہراساں کیے جانے، بلاجواز گرفتاریوں، جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ جاری ہے۔ حریت ترجمان نے کہا کہ بھارت بھاری تعداد میں فوجیوں کی موجودگی سے کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل نہیں کر سکتا۔
انہوں نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سمیت عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی خاموشی توڑ کر متنازعہ علاقے میں منظم انداز میں فوجی مظالم اور آبادی کے تناسب میں تبدیلی پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرائیں۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا انحصار تنازعہ کشمیر کے منصفانہ حل پر ہے۔ ایڈووکیٹ منہاس نے کہا کہ کشمیری عوام خیرات نہیں مانگ رہے بلکہ وہ اپنے حق خودارادیت کا مطالبہ کر رہے ہیں جس کا وعدہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوجی طاقت سے کبھی کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبایا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے عالمی ذرائع ابلاغ پر زور دیا کہ وہ فوجی استثنی کی آڑ میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کریں۔ترجمان نے خبردار کیا کہ عالمی برادری کی خاموشی سے بھارت کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے کہ وہ اپنے مظالم کو بلا روک ٹوک جاری رکھے۔ حریت ترجمان نے کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے پرامن اور منصفانہ حل پر زور دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فوجیوں کی موجودگی بھاری تعداد میں بھارتی فوجی انہوں نے کہ علاقے میں نے کہا کہ میں فوجی
پڑھیں:
بھارتی فوج کے کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے
ریاض احمدچودھری
غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی قابض فورسز نے اپنی پرتشدد کارروائیوں کے دوران سرینگر کے مختلف علاقوں میں 12سے زائدکشمیریوں کے گھروں پر چھاپے مارکر تلاشی لی ہے۔بھارتی فورسز نے گھروں پر چھاپوں کے دوران کشمیریوں کوخوف و دہشت کا نشانہ بنایااور عادل نذیر، فیضاب شوکت ، مومن احمد شیخ ، فیاض احمد کلواور مشتاق احمدکو گرفتار کر لیا۔تلاشی کی کارروائیوں کے دوران بھارتی فورسز نے کشمیریوں کی اہم دستاویزات، موبائل فون اور دیگر ڈیجیٹل آلات قبضے میں لے لیے۔دوسری جانب پہلگام فالس فلیگ کے بعد بھارت کا مقبوضہ کشمیر کے رہائشیوں کو بے دخل کرنے کا منصوبہ بھی بے نقاب ہوگیا۔ میڈیارپو رٹس کے مطابق بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر کے رہائشیوں کو زبردستی بے دخل کرنے لگا ہے، کشمیری پولیس اہلکار کی ویڈیو نے بھارتی منصوبہ بے نقاب کر دیا۔مقبوضہ کشمیر کی پولیس میں خدمات انجام دینے والے کشمیری پولیس اہلکار نے اس حوالے سے احتجاج بھی ریکارڈ کروایا۔جبکہ مقبوضہ کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے بھی پہلگام واقعہ کا ذمہ دار مودی کو قرار دے دیا۔
مقبوضہ کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ نریندر مودی کی غفلت اور لاپرواہی پہلگام واقعے میں کارفرما ہے، پہلگام حملے پر مودی سے جواب دہی ہونی چاہیے۔ ادھر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد کشمیریوں کی جبری ملک بدری کے احکامات اور جائیدادوں کی ضبطی کی جاری مہم پر بھارتی حکومت پر کڑی تنقید کی ہے۔
پہلگام واقعے کے حوالے سے محبوبہ مفتی نے واضح کیا کہ کشمیری تشدد نہیں، امن چاہتے ہیں اور وہ بدل چکے ہیں۔ پہلگام واقعہ پہلا موقع نہیں جب کشمیریوں پر الزام لگایا جا رہا ہے۔ ماضی میں کارگل اور ممبئی حملے جیسے واقعات ہو چکے ہیں لیکن ہمیشہ مذاکرات کا عمل دوبارہ شروع کیا گیا۔ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی قابض فورسز نے اپنی پرتشدد کارروائیوں کے دوران سرینگر کے مختلف علاقوں میں 12سے زائدکشمیریوں کے گھروں پر چھاپے مارکر تلاشی لی ہے۔ بھارتی پولیس نے بھارت کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے حکم پر مقبوضہ علاقے میں پرامن اور آزادی پسند کشمیریوں کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت ریاستی دہشت گردی کی کارروائیاں جاری رکھیں۔بھارتی فورسز نے گھروں پر چھاپوں کے دوران کشمیریوں کوخوف و دہشت کا نشانہ بنایااور عادل نذیر، فیضاب شوکت ، مومن احمد شیخ ، فیاض احمد کلواور مشتاق احمدکو گرفتار کر لیا۔تلاشی کی کارروائیوں کے دوران بھارتی فورسز نے کشمیریوں کی اہم دستاویزات، موبائل فون اور دیگر ڈیجیٹل آلات قبضے میں لے لیے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس نے سرینگر میں ایک بیان میں گھروں پر چھاپوں، لوٹ مار اور جائیدادوں کو ضبطی کی جاری مہم پر سخت تشویش کا اظہار کیاہے۔بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم اورمحصور عوام بھارتی فورسز کی طرف سے پورے مقبوضہ علاقے میں جاری گھروں پر چھاپوں اور محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں سمیت بھارتی دہشت گردی کی وجہ سے مسلسل خوف کے ماحول میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے کہاہے کہ بھارت نے پورے مقبوضہ جموں وکشمیر کو ایک مقتل گاہ میں تبدیل کر دیا ہے جہاں بھارتی قابض فورسز اور ایجنسیاں بے گناہ کشمیریوں کا قتل عام کر رہی ہیں۔ ان اقدامات کا مقصد کشمیریوں کو اپنے مادر وطن پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف مزاحمت سے روکنا ہے۔ گھروں پر جاری چھاپے، جائیدادوں اور املاک کی ضبطی اور جھوٹے الزامات کے تحت نوجوانوں کی گرفتاری سے ظاہر ہوتاہے کہ بھارتی قابض انتظامیہ ایک منظم طریقے سے کشمیری عوام کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنارہی ہے۔ سرینگر، گاندربل، بڈگام، کپواڑہ، بارہمولہ، بانڈی پور، اسلام آباد، شوپیاں، پلوامہ، کولگام، پونچھ، راجوری، سانبہ، ڈوڈہ، کشتواڑ اور کٹھوعہ اضلاع میں کالے قوانین کی وجہ سے خوف ودہشت کا ماحول برقرار ہے۔ ان علاقوں کے رہائشیوں نے میڈیا کو بتایا ہے کہ بھارتی فوج، سینٹرل ریزرو پولیس فورس اور اسپیشل آپریشن گروپ کے اہلکار معمول کے مطابق محاصرہ کرکے گھروں پر چھاپے مارتے ہیں اور تلاشیاں لیتے ہیں، جس سے کشمیریوںکی روزمرہ کی زندگی ایک ڈرائونے خواب میں بدل گئی ہے۔
قابض فورسز روزانہ کی بنیاد پر گھروں میں گھس کر رہائشیوں کو ہراساں اور املاک کی توڑ پھوڑ کرتی ہیں۔ مقبوضہ علاقے میں تعینات10لاکھ سے زائد قابض بھارتی فوجیوںکو بغیر کسی جوابدہی کے کشمیریوں پرظلم و تشدد،انکے قتل عام اورگرفتاریوں کی کھلی چھوٹ حاصل ہے۔ بھارت کی ہندوتوا حکومت مقبوضہ کشمیر پر اپنا فرقہ پرست نظریہ مسلط کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن کشمیری عوام ان مذموم کوششوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ کشمیریوں کا جذبہ آزادی لازوال ہے اور وہ کبھی بھی بھارتی تسلط کو قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے شہدا کے مشن کو اس کے منطقی انجام تک جاری رکھنے اور کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کرنے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا۔