اسلام جلد دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن جائے گا، امریکی تھنک ٹینک
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
تحقیق کاروں نے کہا ہے کہ بالغ افراد کا اسلام قبول کرنا یا ترک کرنا اس اضافے میں نمایاں کردار نہیں رکھتا۔ رپورٹ کے مطابق، عیسائیت میں 1.8 فیصد کمی ہوئی، خاص طور پر یورپ، شمالی امریکہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں جہاں غیر مسیحی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دنیا بھر میں تیزی سے اسلام کے پھیلاو کے متعلق امریکی تھنک ٹینک نے انکشاف کیا ہے کہ ایک عیسائی کی پیدائش کے مقابلے میں 3 افراد عیسائیت چھوڑ رہے ہیں، رجحان برقرار رہا تو اسلام جلد دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن جائے گا۔ تھنک ٹینک پیو ریسرچ سینٹر کی تازہ رپورٹ کے مطابق 2010 سے 2020 کے درمیان دنیا میں مسلمانوں کی تعداد سب سے زیادہ بڑھی، جس کے بعد مذہب سے غیر منسلک افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
امریکی تھنک ٹینک کی تازہ ترین عالمی مذہبی آبادی کی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ اگرچہ عیسائیت کے ماننے والوں کی تعداد 122 ملین سے بڑھ کر 2.
تحقیق کاروں نے کہا ہے کہ بالغ افراد کا اسلام قبول کرنا یا ترک کرنا اس اضافے میں نمایاں کردار نہیں رکھتا۔ رپورٹ کے مطابق، عیسائیت میں 1.8 فیصد کمی ہوئی، خاص طور پر یورپ، شمالی امریکہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں جہاں غیر مسیحی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ دنیا بھر میں مذہب سے غیر منسلک افراد کی تعداد 24.2 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو عیسائیوں اور مسلمانوں کے بعد تیسری بڑی گروپ ہے۔ شمالی امریکہ میں یہ تناسب 30.2 فیصد ہو چکا ہے۔
رپورٹ میں پہلی بار 117 ممالک میں بالغ افراد کے مذہبی رجحانات پر تحقیق کی گئی، جس میں ان کے بچپن کے مذہب اور بالغ ہو کر اپنائے گئے مذہب کا موازنہ کیا گیا۔ اس سے پتہ چلا کہ عیسائیت چھوڑنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں لوگوں کی تعلیم اور معاشرتی ترقی زیادہ ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ بدھ مت کی پیروی کرنے والوں کی تعداد 2010 سے 2020 کے دوران 19 ملین کم ہوئی، جو کہ واحد مذہبی گروہ ہے جس کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔
زیادہ تر بدھ مت پیروکار مشرقی ایشیا میں ہیں جہاں مذہب سے لاتعلقی کی شرح بڑھ رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسلام کا عالمی حصہ 1.8 فیصد بڑھ کر 25.6 فیصد ہوگیا۔ کم اوسط عمر (24 سال)، زیادہ شرح پیدائش، اور کم دوری نے اسلام کو سب سے تیزی سے بڑھتا مذہب بنایا،عیسائی اور مسلم آبادی کے سائز کا فرق کم ہو رہا ہے۔ 2020 میں 24.2 فیصد افراد غیر مذہبی تھے جب کہ2010 میں یہ شرح23.3 فیصد تھی۔ چین میں ایک ارب تیس کروڑ، امریکہ 10 کروڑ 10 لاکھ، اور جاپان 7 کروڑ 30 لاکھ کے ساتھ غیر مذہبی افراد سب سے زیادہ ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رپورٹ کے مطابق تھنک ٹینک رپورٹ میں کی تعداد سے زیادہ تیزی سے سے بڑھ
پڑھیں:
شرح سود کو فوری طور پر 9 فیصد پر لایا جائے : گوہر اعجاز
سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 30 جولائی کو اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کا اجلاس ہو رہا ہے پاکستان میں شرح سود 11 فیصد ہے جب کہ انڈیا میں 5.5 اور چین میں 3 فیصد ہے گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ ایف بی آر نے ٹیکس وصولیوں میں 18 فیصد اضافے کا ٹارگٹ مقرر کیا ہے مگر مانیٹری پالیسی ٹیکس ادا کرنے والے کاروباری سرگرمیوں کو دبا رہی ہے گوہر اعجاز نے مطالبہ کیا ہے کہ شرح سود کو فوری طور پر 9 فیصد پر لایا جائے اور 31 دسمبر 2025 تک شرح سود کو 6 فیصد پر لایا جائے پاکستان مینوفیکچرنگ اور ایکسپورٹس میں با صلاحیت ہے مانیٹری پالیسی معاشی ترقی کا راستہ روک رہی ہے گوہر اعجاز نے کہا کہ 30 جولائی کو فیصلہ ہوگا کہ پاکستان کو مسابقتی سپورٹ ملتی ہے یا پھر نہیں۔
گوہر اعجاز نے کہا کہ پاکستان میں کاروباری لاگت علاقائی ممالک کے مقابلے میں دوگنی ہے پاکستان میں بجلی کا نرخ 12 سے 14 سینٹ فی یونٹ ہے جب کہ علاقائی ممالک میں بجلی 5 سے 9 سینٹ فی یونٹ میں دستیاب ہے پاکستان میں بے روزگاری 22 فیصد ، انڈیا میں 4.2 اور چین میں 4.5 فیصد ہے صنعتکار مانیٹری پالیسی کمیٹی سے کاروباری سرگرمیوں کو ترجیح دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں شرح سود میں کمی سے کاروباری لاگت کم ہوگی کاروباری سرگرمیاں بڑھیں گی اور روزگار ملے گا گوہر اعجاز نے کہا کہ شرح سود میں کمی سے 3 ٹریلین روپے کی بچت ہوگی معاشی پالیسی میں غیر ضروری درآمدات کو روکنے کے کئی طریقے ہیں گوہر اعجاز نے کہا کہ 2022 کا بوم اینڈ بسٹ سائیکل کم شرح سود کی وجہ سے نہیں آیا 2022 میں 3 ارب ڈالرز کی ویکسین درآمد کی گئی 2022 میں یوکرین جنگ کی وجہ سے 12 ارب ڈالرز تیل و گیس کی درآمد پر اضافی خرچ کیے گئے ان فیکٹرز کا ملکی شرح سود سے کوئی تعلق نہیں تھا سالانہ 5 فیصد مہنگائی کے مقابلے میں 11 فیصد شرح سود نا قابل فہم ہے
اشتہار