ایپکا نے وفاقی بجٹ مسترد کردیا،تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر))ایپکا سندھ امن گروپ نے وفاقی حکومت کے طرف سے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد اضافے کو اونٹ کے منہ میں زیرہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ایپکا سندھ امن گروپ کے صوبائی جنرل سیکرٹری شاہد سومرو۔ سنئیر نائب صدر غلقم نبی سولنگی اور دیگر نیشہباز بلٖڈنگ میں ملازمین سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ موتمار مھنگائی میں دس فیصد اضافے کو مسترد کرتے ہیںقومی اسمبلی کے اسپیکرو ڈپٹی اسپیکر کو 600فیصد سے نوازہ گیا ہے اور ارکان پارلیمنٹ کو تین سو فیصد اضافہ مل چکا جہاں آئی۔ایم۔ ایف کی چونچ بند تھی باقی سرکاری معیشت چلانے والے سرکاری ملازمین کو دس فیصد بھیک دیکر احسان جتایا گیا ہے ایسے ملازم دشمن بجٹ کو قبول نہیں کرتے ۔سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کم ا زکم200فیصد اضافہ کرتے ہوئے تمام ایڈھاک الاونسیز تنخواہ میں ضم کرتے ہوئے ڈسپیرٹی الاونس دیا جائے ایسے بدترین کی مثال بجٹ تاریخ میں نہیں ملتی پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے سامنے خار دار باڑ لگاکر ملازمین کو امن احتجاج کے جمہوری حق سے روکا گیا حکمران اپنی جیبیں گرم رکھنے کیلئے ملازم دشمن بجٹ لائے ہیں۔ واضح رہے کہ وفاقی بجٹ گزشتہ روز پیش کیاگیا جس میں نئے ٹیکس کے ساتھ ساتھ سولر پینل پر بھی ٹیکس عائد کیاگیا، جب کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کی مد میں مزید بوجھ ڈال دیاگیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آئی ایم ایف نے 4 فیصد اضافی سیلز ٹیکس ختم کرنے کی اجازت دینے کے لیے کڑی شرط رکھ دی
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حکومت پاکستان کو غیر رجسٹرڈ افراد سے وصول کیے جانے والے اضافی 4 فیصد سیلز ٹیکس کو ختم کرنے کی اجازت نہیں دی اور اسے سیلز ٹیکس نیٹ میں کم از کم 25 فیصد اضافہ سے مشروط کر دیا ہے۔
انگریزی اخبار سے وابستہ شہباز رانا کے مطابق یہ انکشاف فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے اعلیٰ افسر ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے جمعرات کے روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کیا۔ اجلاس کی صدارت پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کی، جس میں کاروباری طبقے کے تحفظات سنے گئے اور ٹیکس نظام میں اصلاحات پر غور کیا گیا۔
’اضافی ٹیکس، کاروباری حضرات کے لیے سہولت بن چکا ہے‘ڈاکٹر حامد عتیق نے کہا کہ اضافی 4 فیصد ٹیکس دراصل غیر رجسٹرڈ کاروباروں کے لیے ٹیکس نیٹ سے باہر رہنے کا ایک آسان راستہ بن چکا ہے۔ کاروباری افراد یہ اضافی ٹیکس صارفین سے وصول کر لیتے ہیں اور خود کو رجسٹرڈ کرانے سے گریز کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے بجٹ 26-2025: آن لائن کاروبار اور امپورٹڈ اشیا پر نئے ٹیکسز سے چھوٹے تاجر پریشان
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے یہ اضافی ٹیکس اصل میں ٹیکس نیٹ میں وسعت کے لیے متعارف کرایا تھا، لیکن اب یہ ٹیکس سے بچنے کا بہانہ بن چکا ہے۔
50,000 نئے افراد کی رجسٹریشن شرط ہےایف بی آر کے مطابق، آئی ایم ایف نے 4 فیصد اضافی سیلز ٹیکس کو ختم کرنے کی صراحتاً مخالفت کی اور کہا کہ جب تک کم از کم 50,000 نئے افراد کو سیلز ٹیکس نیٹ میں رجسٹر نہیں کیا جاتا، یہ سہولت نہیں دی جائے گی۔
ڈاکٹر عتیق کے مطابق، پاکستان میں صرف 200,000 افراد سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں جن میں سے محض 60,000 افراد ہی باقاعدگی سے ٹیکس ادا کرتے ہیں۔
’ کاروباری برادری اور ایف بی آر کے درمیان گرما گرم بحث‘اجلاس میں ایف بی آر اور مختلف چیمبرز کے نمائندوں کے درمیان گرما گرم بحث بھی دیکھنے میں آئی۔ ایف بی آر کے نئے اختیارات خصوصاً گرفتاری، نقد ادائیگیوں پر جرمانے اور بجلی و گیس منقطع کرنے کے قوانین پر کاروباری برادری نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیے ایف بی آر کی ٹیکس دہندگان کیخلاف ایف آئی آرز، گرفتاریاں اور ٹرائلز غیر قانونی قرار، سپریم کورٹ کا بڑا، تفصیلی فیصلہ جاری
فیصل آباد چیمبر آف کامرس کے صدر ریحان بھرارا نے سوال اٹھایا کہ کیا ایف بی آر نے پہلے سے موجود اختیارات جیسے بجلی و گیس کے انقطاع کا بروقت استعمال کیا؟ جس پر جواب میں بتایا گیا کہ ملک میں 5 ملین کمرشل اور 380,000 صنعتی کنکشنز میں سے صرف 5 فیصد موجودہ مالکان کے نام پر ہیں، جس کی وجہ سے انقطاع ممکن نہیں ہو پاتا۔
ریٹیل سیکٹر سے 617 ارب روپے کا دعویٰ، شفافیت پر سوالایف بی آر نے وزیر اعظم شہباز شریف کو بتایا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران ریٹیل سیکٹر سے 617 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا جس میں 455 ارب روپے اضافی ٹیکس تھا۔ تاہم اس دعوے پر ماہرین اور ذرائع نے شبہ ظاہر کیا ہے کیونکہ کچھ کارپوریٹ کمپنیاں بھی اس تعریف میں شامل کر دی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے سولر پینلز پر 10 فیصد ٹیکس، اب فی واٹ سولر پینل کی قیمت کیا ہوگی؟
گرفتاری کے اختیارات پر تحفظاتسینیٹر انوشہ رحمان نے نئے ٹیکس قوانین میں شامل گرفتاری کے اختیارات پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ “شبہ” یا “وجہِ یقین” کی بنیاد پر کسی کو گرفتار کرنا زیادتی ہے۔ انہوں نے سفارش کی کہ جب تک ایف بی آر کے پاس کسی فرد کے خلاف سیلز ٹیکس فراڈ کے ٹھوس شواہد نہ ہوں، گرفتاری کا اختیار استعمال نہ کیا جائے۔
حکومت کا مؤقف: کاروباری طبقے کو ہراساں نہیں کیا جائے گاوزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی کے مطابق وزیر اعظم نے یقین دلایا ہے کہ کسی بھی ٹیکس دہندہ کو ہراساں نہیں کیا جائے گا اور اگر گرفتاری کے اختیارات کا غلط استعمال ہوا تو حکومت فوری کارروائی کرے گی۔
2سال میں 2.2 کھرب روپے کا سیلز ٹیکس فراڈڈاکٹر حامد عتیق نے بتایا کہ گزشتہ 2 سالوں میں ایف بی آر نے 2.2 ٹریلین روپے کا سیلز ٹیکس فراڈ روکنے کی کوشش کی اور درجنوں افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی شک کرتا ہے تو “ہم ان کو ان قیدیوں سے ملوانے کے لیے تیار ہیں”۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایم ایف اضافی جنرل سیلز ٹیکس ایف بی آر