وفاقی حکومت نے بجٹ 26-2025 میں آئن لائن خریداری پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنےکی تجویز دی ہے۔قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سیلز ٹیکس ایکٹ میں ترامیم کی تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ آن لائن کاروبار اور ڈیجیٹل مارکیٹ پلیسز (Digital Market Places) کی تیزی سے ترقی نے ٹیکس قوانین کی پاسداری کرنے والے روایتی کاروباروں کے لیے مشکلات پیدا کر دی ہیں۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ معیاری مسابقتی فضا پیدا کرنے اور ٹیکس قوانین کی مکمل پاسداری کو یقینی بنانےکے لیے یہ تجویز کیا جاتا ہےکہ ای کامرس پلیٹ فارمز کی طرف سے ترسیل کرنے والےکورئیر اور لاجسٹکس خدمات فراہم کرنے والے ادارے 18 فیصد کی شرح سے ان ای کامرس پلیٹ فارمز سے سیلز ٹیکس وصول کرکے جمع کرائیں گے۔

 

اشتہار

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: سیلز ٹیکس

پڑھیں:

بجٹ میں عوام پر بوجھ؛ پراسیسڈ فوڈ، آن لائن خریداری پر اضافی ٹیکس کی تجویز

وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں متعدد روزمرہ استعمال کی اشیا پر ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق نئے مالی سال 2025-26ء کے وفاقی بجٹ میں جن اشیا پر ایکسائز ڈیوٹی عائد کیے جانے کا امکان ہے، ان میں فاسٹ فوڈز، تیار شدہ خوراک اور مشروبات (پراسیسڈ فوڈ) شامل ہیں۔ ان تجاویز کا مقصد ریونیو میں اضافہ اور غیر ضروری کھپت پر کنٹرول حاصل کرنا ہے۔

بجٹ 2025-26 میں چپس، نوڈلز، کولڈ ڈرنکس، آئس کریم، بسکٹس اور فروزن فوڈز سمیت دیگر پراسیسڈ آئٹمز پر ایکسائز ڈیوٹی لگانے کی سفارش کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ فروزن گوشت، مختلف قسم کے ساسز اور ریڈی ٹو ایٹ اشیا پر بھی 5 فیصد ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد حکومت کی آمدن میں اضافہ کرنا ہے۔ ان اشیا پر ٹیکس نافذ کر کے نہ صرف بجٹ خسارے کو کم کیا جا سکتا ہے بلکہ عوام کو صحت مند متبادل کی جانب بھی راغب کیا جا سکتا ہے۔

بجٹ تجاویز میں آن لائن خریداری اور ای کامرس پر بھی توجہ دی گئی ہے، جہاں پہلی بار 18 فیصد سیلز ٹیکس نافذ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ یہ اقدام ڈیجیٹل معیشت کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوشش کا حصہ ہے تاکہ ای کامرس پلیٹ فارمز بھی اپنی آمدنی پر حصہ ڈالیں۔

یاد رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے آج قومی اسمبلی میں مالی سال 2025-26 کے لیے بجٹ پیش کیا جا رہا ہے، جس کا حجم تقریباً 18 ہزار ارب روپے متوقع ہے۔ بجٹ میں 2 ہزار ارب روپے سے زائد کے نئے ٹیکس لگانے کی تیاری کی جا رہی ہے، جس میں روزمرہ استعمال کی اشیا پر ٹیکس بھی شامل ہیں۔

یہ ٹیکس اقدامات ایسے وقت میں تجویز کیے جا رہے ہیں جب عام شہری پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پس رہا ہے۔  ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ان تجاویز پر عملدرآمد ہوا تو متوسط طبقے کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت کا آن لائن کاروبار کرنے والوں پر بھی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ
  • سولر پینک اور آن لائن خریداری پر 18 فییصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز مسترد، حکومت پر تنقید
  • بجٹ 2025-2026 : فنانس بل کی منظوری کے بعد کون سی اشیا مہنگی اور کیا چیزیں سستی ہوں گی؟
  • آن لائن خریداری پر 18 فیصد ٹیکس عائد
  • بجٹ 26-2025: پراپرٹی کی خریداری و فروخت پر عائد ٹیکسز میں بڑی کمی
  • بجٹ 2025-26: چھوٹی گاڑیوں پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد
  • آن لائن خریداری پر اب کتنا ٹیکس دینا ہوگا؟
  • بجٹ 2025 میں سولر پینلز کی درآمدات پر 18 فیصد ٹیکس عائد
  • بجٹ میں عوام پر بوجھ؛ پراسیسڈ فوڈ، آن لائن خریداری پر اضافی ٹیکس کی تجویز