اسرائیلیوں نے ہمیں "بین الاقوامی پانیوں" سے اغواء کیا تھا، گریٹا تھنبرگ
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
معروف سویڈش ماحولیاتی کارکن نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے اسے اور میڈلین بحری جہاز کے دیگر مسافروں کو بین الاقوامی پانیوں میں روک کر گرفتار کیا تھا اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے بے دخل کر دیئے حانے کے بعد پیرس پہنچنے پر، گریٹا تھنبرگ نے انسانی حقوق کے ان کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے جو قابض اسرائیلی رژیم کے ہاتھوں اغوا ہونے کے بعد تاحال قید ہیں۔ کینیڈین خبررساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق، سویڈن کی ماحولیاتی کارکن کا کہنا تھا کہ اسرائیل سے نکال دیئے جانے سے قبل، اس نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں "اپنے غیرقانونی داخلے کی تصدیق کرنے والی دستاویز پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا"، ایک ایسی دستاویز کہ جس پر غاصب صہیونیوں نے، اس سے اور اس کے ساتھیوں سے دستخط کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
گریٹا تھنبرگ نے کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ کی جانب روانہ ہونے والے کارگو جہاز میڈلین کے مسافروں نے کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی اور میں نے اپنی گواہی میں واضح کیا ہے کہ ہمیں بین الاقوامی پانیوں میں سے اغواء کیا گیا اور ہماری مرضی کے خلاف ہمیں اسرائیل لے جایا گیا تھا۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غزہ کو امداد پہنچانے کا ہمارا مشن کوئی پروپیگنڈہ اقدام نہ تھا، سویڈش ماحولیاتی کارکن نے کہا کہ ایک بڑے بحری جہاز کے ہمراہ انجام پانے والی سابقہ کوشش کو بھی عالمی برادری کی آنکھوں کے سامنے، میزائل حملے کے ذریعے روک دیا گیا تھا!
ادھر اسرائیلی چینل 13 نے بھی تصدیق کی ہے کہ میڈلین فریڈم فلوٹیلا کے 8 مسافروں نے تاحال مذکورہ بالا دستاویز پر دستخط نہیں کئے، اور بتایا ہے کہ یہ لوگ حراست میں رہیں گے اور بالآخر عدالتی حکم کے ذریعے انہیں زبردستی ملک بدر کر دیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
کوئٹہ کے نوجوان ہائیکر ماحولیاتی تحفظ کے سفیر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹہ میں ہائیکرز کی درجنوں ٹیمیں ہیں، جو پہاڑوں پر بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کے لیے گڑھے کھودتی ہیں، شجرکاری کرتی ہیں اور جنگلی پرندوں اور درختوں کے لیے پانی کا بندوبست کرتی ہیں۔بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے ہائیکرز اپنا شوق پورا کرنے کے ساتھ خدمتِ خلق میں بھی پیش پیش ہیں اور اونچے پہاڑوں پر ہائیکنگ کے ساتھ شجر کاری، جنگلی حیات کے تحفظ اور بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کے لیے چھوٹے ڈیمز بھی بنا رہے ہیں۔ کوئٹہ میں نوجوانوں کے لیے دیگر سرگرمیاں زیادہ میسر نہ ہونے سے کافی تعداد میں نوجوان ہائیکنگ کا شوق رکھتے ہیں۔ کوہ سلیمان رینج میں گھرے کوئٹہ کے چاروں اطراف میں کوہ زرغون، کوہ تکتو، کوہ چلتن اور کوہ مہردار واقع ہیں۔ ان تمام پہاڑیوں پر ہائیکنگ کے لیے سینکڑوں ٹریکس موجود ہیں۔ شہر سے قریب مری آباد میں پہاڑی پر پیدل اور سائیکلوں کے لیے بھی ٹریک تعمیر کیا گیا ہے اور ان چوٹیوں سے رات کے وقت کوئٹہ شہر کے انتہائی حسین مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔کوئٹہ میں ہائیکرز کی درجنوں ٹیمیں ہیں جو اجتماعی اور کچھ انفرادی طور فلاحی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ مستونگ سے تعلق رکھنے ایک نوجوان کئی دہائیوں سے ان چوٹیوں پر شجر کاری کرتے اور کئی فٹ بلندی پر پانی پہنچاتے ہیں، جہاں ایک عام شخص بغیر کسی سامان کے آسانی سے پہنچ بھی نہیں سکتا۔کوئٹہ کے ہائیکرز ان پہاڑی چوٹیوں کو سرسبز کر رہے ہیں، جن میں ایک چوٹی چلتن پہاڑ کی بھی ہے۔ یہ چوٹی تین ہزار میٹر سے بلند ہے اور اس کے اطراف میں موسم انتہائی ٹھنڈا رہتا ہے اور سب سے پہلے برف باری بھی یہاں ہوتی ہے۔ دو سال قبل حکومت نے ان پہاڑی علاقوں میں زیتون کے درخت لگانے کا اعلان کیا تھا لیکن اب تک کوئی اقدام نظر نہیں آ رہے۔ حکومت اگر ان نوجوانوں کو زیتون کے درخت فراہم کرے تو ان پہاڑی چوٹیوں کو نہ صرف سرسبز کیا جاسکتا ہے بلکہ اس سے معاشی طور پر فائدہ اٹھانے کے ساتھ سیاحت میں بھی اضافہ کیا جا سکتا ہے۔