City 42:
2025-09-17@23:15:52 GMT

شرح سود کو فوری طور پر 9 فیصد پر لایا جائے؛ گوہر اعجاز

اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT

سٹی 42 :  سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ پاکستان میں شرح سود 11 فیصد پر ہے، شرح سود کو فوری طور پر 9 فیصد پر لایا جائے، دسمبر 2025 تک شرح سود کو 6 فیصد پر لایا جائے ۔

 سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے اپنے بیان میں کہا کہ مانیٹری پالیسی ٹیکس ادا کرنے والے کاروباری سرگرمیوں کو دبا رہی ہے، مانیٹری پالیسی معیشت کا گلہ گھونٹ رہی ہے، 30 جولائی کو اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کا اجلاس ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شرح سود 11 فیصد پر ہے، پاکستان میں شرح سود 11 فیصد ، انڈیا میں 5.

5 اور چین میں 3 فیصد ہے۔ ایف بی آر نے ٹیکس وصولیوں میں 18 فیصد اضافے کا ٹارگٹ مقرر کیا ہے۔ 

اے سی شالیمار اور پیرافورس پرمسلح لینڈمافیاکاحملہ ؛ پولیس نے دو ملزم گرفتار کرلیے

 گوہر اعجاز نے کہا کہ پاکستان مینوفیکچرنگ اور ایکسپورٹس میں با صلاحیت ہے، مانیٹری پالیسی معاشی ترقی کا راستہ روک رہی ہے، 30 جولائی کو فیصلہ ہوگا کہ پاکستان کو مسابقتی سپورٹ ملتی ہے یا پھر نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں کاروباری لاگت علاقائی ممالک کے مقابلے میں دوگنی ہے۔ پاکستان میں بجلی کا نرخ 12 سے 14 سینٹ فی یونٹ ہے، علاقائی ممالک میں بجلی 5 سے 9 سینٹ فی یونٹ میں دستیاب ہے۔ پاکستان میں بے روزگاری 22 فیصد ، انڈیا میں 4.2 اور چین میں 4.5 فیصد ہے۔ 

چیٹ جی پی ٹی سے احتیاط ؛ اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹو سام آلٹمین نے اہم مشورہ دے دیا

انہوں نے کہا کہ صنعتکار مانیٹری پالیسی کمیٹی سے کاروباری سرگرمیوں کو ترجیح دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں ، شرح سود میں کمی سے کاروباری لاگت کم ہوگی، کاروباری سرگرمیاں بڑھیں گی اور روزگار ملے گا۔ شرح سود میں کمی سے 3 ٹریلین روپے کی بچت ہوگی۔ گوہر اعجاز نے کہا کہ معاشی پالیسی میں غیر ضروری درآمدات کو روکنے کے کئی طریقے ہیں۔ 2022 کا بوم اینڈ بسٹ سائیکل کم شرح سود کی وجہ سے نہیں آیا ۔ 2022 میں 3 ارب ڈالرز کی ویکسین درآمد کی گئی۔ 2022 میں یوکرین جنگ کی وجہ سے 12 ارب ڈالرز تیل و گیس کی درآمد پر اضافی خرچ کیے گئے۔ ان فیکٹرز کا ملکی شرح سود سے کوئی تعلق نہیں تھا ۔ سالانہ 5 فیصد مہنگائی کے مقابلے میں 11 فیصد شرح سود نا قابل فہم ہے ۔ 

اربعین کیلئے زمینی راستے سے ایران اور عراق جانے پر پابندی عائد

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: مانیٹری پالیسی گوہر اعجاز نے پاکستان میں کہ پاکستان نے کہا کہ فیصد پر

پڑھیں:

شرح سود 11فیصد برقراررکھنے پر صنعت کاروں کا مایوسی کا اظہار

کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 ) اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود 11فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر صنعت کاروں نے مایوسی کا اظہار کیا ہے ایف پی سی سی آئی کے سینئیر نائب صدر ثاقب فیاض کا کہنا ہے فیصلے سے پیداواری لاگت بڑھے گی اور برآمدات میں کمی ہوگی. کراچی چیمبر کے صدر جاوید بلوانی کے مطابق حکومت نے بارہا شرح سود میں کمی کے وعدے کیے مگر عملی اقدامات سامنے نہیں آئے انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کی توقعات پر حالیہ سیلاب نے پانی پھیر دیا ہے ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر امام پراچہ نے کہا کہ مہنگائی کے تناسب سے شرح سود میں کمی کی گنجائش موجود ہے اور اسے سنگل ڈیجٹ میں لایا جانا چاہیے.

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ خطے میں پاکستان کا شرح سود سب سے زیادہ ہے جس سے کاروبار متاثر ہورہا ہے نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے چیئرمین نے تجویز دی کہ امریکا سے ٹیرف میں کمی کے ثمرات کاروباروں کو شرح سود میں کمی کے ذریعے منتقل کیے جاسکتے ہیں فیصل معیز خان کے مطابق ملک میں کوسٹ آف ڈوئنگ بزنس بہت زیادہ ہے اور اگر شرح سود میں کمی کی جائے تو پاکستانی برآمدکنندگان خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں فائدہ حاصل کرسکتے ہیں.

ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور اسٹیٹ بینک کو شرح سود میں کمی کا وعدہ پورا کرنا ہوگا تاکہ ملکی ایکسپورٹ بڑھ سکے ادھر ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سروے میں 72 فیصد مارکیٹ شرکا نے بھی یہی توقع ظاہر کی ہے کہ اس اجلاس میں پالیسی ریٹ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی اور اس کی بڑی وجہ حالیہ تباہ کن سیلاب ہے. واضح رہے کہ گزشتہ روز اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھا گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کی زیر صدارت مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں ملکی اور غیر ملکی معاشی صورت حال کا جائزہ لیا گیا.

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ملک میں موجودہ معاشی صورتحال کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کیا گیا ہے، سیلاب کے باعث زرعی صورتحال کو نقصان پہنچاہے، فصلیں تباہی ہوئی ہیں اقتصادی ماہرین کے مطابق سیلاب سے زرعی شعبے کو نقصان پہنچا، کئی فصلیں تباہ ہوگئیں، ملکی طلب پوری کرنے کے لیے کچھ اجناس درآمد کرنا پڑ سکتی ہیں، جس سے نہ صرف درامدی بل بڑھت گا بلکہ مہنگائی میں بھی اضافے کا خدشہ ہے اسی صورت حال کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے آئندہ 2 ماہ کے لیے بنیادی شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھا ہے اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ مسلسل تیسری بار برقرار رکھا ہے ایک سروے رپورٹ میں 92 فیصد نے رائے دی تھی کہ شرح سود مستحکم رہے گی. 

متعلقہ مضامین

  • سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے معاشی بحالی کا روڈ میپ پیش کردیا
  • پالیسی ریٹ برقرار رکھنے کا فیصلہ کاروباری ماحول کو متاثر کرے گا،فیصل معیز خان
  • سود سنگل ڈیجٹ کی جائے،صدر کاٹی
  • شرح سود 11فیصد برقراررکھنے پر صنعت کاروں کا مایوسی کا اظہار
  • شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے‘ گوہر اعجاز
  • سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار
  • صیہونی عہدیداروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، رجب طیب اردگان
  • نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • نئی مانیٹری پالیسی جاری، شرح سود 11 فیصد کی سطح پر برقرار
  • میچ ریفری فوری طور پر ہٹایا جائے‘، ایسا نہ ہونے پر پاکستان کا ایشیا کپ مزید نہ کھیلنے کا امکان