خیبرپختونخوا حکومت کے 13 جون کو پیش ہونے والے بجٹ کی دستاویزات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
دستاویزات کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے ترقیاتی بجٹ میں صرف 114 ارب روپے کا اضافہ کیا، سال 25-2024ء میں ترقیاتی بجٹ 414 ارب روپے تھا جو آنے والے بجٹ میں 528 ارب روپے کیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبرپختونخوا حکومت کا 13 جون کو پیش ہونے والے بجٹ کی میڈیا نے دستاویزات حاصل کرلیں۔ دستاویزات کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے ترقیاتی بجٹ میں صرف 114 ارب روپے کا اضافہ کیا، سال 25-2024ء میں ترقیاتی بجٹ 414 ارب روپے تھا جو آنے والے بجٹ میں 528 ارب روپے کیا جا رہا ہے۔ آنے والے بجٹ میں صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 195 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، لوکل گورنمنٹ کے لیے 45 ارب روپے مختص کرنے کا امکان کیا ہے، ضم اضلاع سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 33 ارب روپے رکھے جائیں گے۔
اینول ایکسلاریڈٹ پروگرام ( اے آئی پی ) کے لیے 50 ارب روپے مختص کیے جائیں گے، فارن پراجیکٹ اسسٹنس کے لیے 175 ارب روپے رکھے جائیں گے۔
علاوہ ازیں پی ایس ڈی پی کے لیے 29 ارب روپے اور سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لئے کل 528 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خیبرپختونخوا حکومت ارب روپے مختص ترقیاتی بجٹ والے بجٹ کے لیے
پڑھیں:
پنجاب کا نیا بجٹ ڈرافٹ تیار لیکن کسانوں کی پرانی ادائیگیاں تاحال نہیں کی گئیں
پنجاب کا نیا بجٹ ڈرافٹ تیار لیکن کسانوں کی پرانی ادائیگیاں تاحال نہیں کی گئیں جب کہ کسانوں کے ترقیاتی فنڈ کے 20 ارب روپے سے زائد رقم غیرقانونی طور پر روک لینے کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق محکمہ فنانس پنجاب نے گنے کی ترقی کے لیے مختص 20 ارب 33 کروڑ 50 لاکھ روک رکھا ہے، آڈیٹر جنرل کی رپورٹ 2024-25 نے بھانڈا پھوڑ دیا۔
رپورٹ کے مطابق بیس ارب سے زائد فنڈ غیر قانونی طور پر روکا گیا ہے، آڈٹ رپورٹ میں مالیاتی اسکینڈل پنجاب گنے کی ترقیاتی سیس قواعد 1964 کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔
محکمہ خزانہ نے گنے کی ترقی کے لیے اکٹھا کیا گیا اربوں روپے کا فنڈ متعلقہ ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن آفیسرز کو جاری نہیں کیا، قواعد کے مطابق یہ فنڈ ضلعی سطح پر ترقیاتی منصوبوں پر خرچ ہونا تھا۔
محکمہ خزانہ کی منظوری کے بغیر ہی فیصل آباد اور وہاڑی کے ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفیسرز نے بالترتیب 5.52 کروڑ اور 2.86 کروڑ روپے کی غیرقانونی ادائیگیاں کر دیں۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق قواعد کے مطابق وصولی پر لگنے والے 2% وصولی چارجز کا بجٹ میں ہی تعین نہیں کیا گیا، روکے گئے 20 ارب روپے سے زائد فنڈ کو فوری طور پر متعلقہ ضلعی ترقیاتی فنڈز میں منتقل کیا جائے، فیصل آباد اور وہاڑی کی غیرقانونی ادائیگیوں کی تحقیقات کر کے رقم واپس لی جائے اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔