ریلیف کے نام پر تنخواہ دار طبقے کے ساتھ مذاق کیا گیا: مزمل اسلم
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ ریلیف کے نام پر تنخواہ دار طبقے کے ساتھ مذاق کیا گیا۔
انہوں نے پشاور میں وفاقی بجٹ سے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا کہ 12 لاکھ سالانہ تنخواہ دار افراد کے لیے صرف 2 ہزار ماہانہ ریلیف ہے جبکہ 18 اور 30 لاکھ تنخواہ والے لوگوں کے لیے بالترتیب تقریباً 4 اور 18 ہزار کا ماہانہ ریلیف ہے۔
مشیر خزانہ کا کہنا ہے کہ اگر مہنگائی کم ہوئی ہے تو غربت کیسے بڑھ گئی، ورلڈ بینک کے مطابق 45 فیصد پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے۔
7 فیصد جی ڈی پی گروتھ بھی شرمندگی والا نمبر ہے، مزمل اسلم
مزمل اسلم نے کہا کہ اس سال عید پر پہلی بار 30 فیصد مال مویشی کراچی سے واپس گئے۔
انہوں نے کہا کہ پیٹرول مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے لیے بجٹ میں کاربن ٹیکس لگایا گیا۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی مزید بڑھ جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے گردشی قرضوں کے خاتمے کےلیے بجلی کے نرخ پر سرچارج لگا دیا جائے گا۔ سولر پینلز درآمدات پر 18 فیصد ٹیکس غریب عوام کے ساتھ زیادتی ہے۔
مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ بینک اور میوچل فنڈ پرافٹ پر ٹیکس میں 15 سے 20 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، وفاقی حکومت کہہ رہی ہے معیشت بہتر ہوئی ہے۔
وفاقی بجٹ میں ترقیاتی فنڈز صرف 1 ہزار ارب روپے ہے، جبکہ پچھلے سال 1400 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ دیا گیا تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ایس ڈی پی میں خیبر پختونخوا کےلیے کوئی ترقیاتی منصوبہ شامل نہیں۔ ایک ہزار ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز میں کےپی کے لیے 54 کروڑ روپے رکھے گئے۔ بجٹ میں تباہ حال زراعت، صنعت کے لیے کچھ نہیں رکھا گیا، آن لائن شاپنگ پر 18 فیصد ٹیکس ایک ساتھ لگا دیا گیا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کا کہنا کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
7 ہزار میں سے 4 ہزار ٹیرف لائنز میں کسٹم ڈیوٹی ختم کردی، تنخواہ دار طبقے کو ہرممکن ریلیف دیا،وزیرخزانہ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ تنخواہ دار طبقے کو ہر ممکن ریلیف دیا ہے، ہم نے برآمدات پر مبنی معیشت کو ترجیح دینی ہے 7 ہزار ٹیرف لائنز میں سے 4 ہزار ٹیرف لائنز میں کسٹم ڈیوٹی کو ختم کردیا گیا ہے، ایسی اصلاحات 30 سال میں پہلی بار کی گئیں، ۔
اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مزید کہاکہ 2 ہزار 700 ٹیرف لائنز میں کسٹم ڈیوٹی کو کم کیا گیا ہے، جن میں سے 2 ہزار ٹیرف لائنز براہ راست خام مال سے تعلق رکھتی ہیں، اس کے نتیجے میں برآمدکنندگان کو فائدہ پہنچے گا کیونکہ اخراجات میں کمی آنے سے وہ مسابقت کے قابل ہوں گے اور زیادہ برآمدات کرسکیں گے۔
محمد اورنگزیب نے مزید کہاکہ یہ پہلے سال کے اعداد وشمار ہیں، آئندہ سالوں میں ٹیرف میں کٹوتی کو مزید آگے لے کر جائیں گے اور ٹیرف کے پورے نظام میں مجموعی طور پر 4 فیصد کمی کی جائے گی، اس طرح کی اصلاحات گزشتہ 30سال میں نہیں کی گئیں۔
انہوں نے کہاکہ اسٹرکچرل ریفارم کے حوالے سے بہت بڑا قدم ہے اور ہم اسے مزید آگے لے کر جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور میری خواہش تھی کہ تنخواہ دار طبقےکو جتنا ریلیف دے سکتے ہیں دے دیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہم مالی گنجائش کے حساب سے ہی آگے جاسکتے ہیں، یہ سفر کی سمت کا تعین کرتا ہے کہ ہم تنخواہ دار طبقے کو کہاں لے جانا چاہتے ہیں، ہائر کلاس سمیت تنخواہ دار طبقے کو مختلف سلیبز میں تقسیم کیا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم مڈسائز کارپوریٹ سے شروع ہوئے ہیں اور ان کے سپر ٹیکس میں کمی شروع کی ہے چاہے وہ 0.5 فیصد ہی کیوں نہ ہو، یہ اہم سگنگل ہے۔
وزیر خزانہ نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ ٹرانزیکشن کاسٹ کو کم کیا جائے، بیچنے والا تو پھر نفع کماتا ہے لیکن خریدار کو ریلیف ملنا چاہیے، اس لیے خریداروں کے لیے ٹرانزیکشن کاسٹ کم کی گئی ہے، انہوں نے کہاکہ اسی طرح فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو بھی ختم کیا گیا ہے تو اس میں ٹرانزیکشن کاسٹ میں کمی کی بات کی گئی ہے۔
وزیرخزانہ نے زرعی شعبے پر بات کرتے ہوئے کہاکہ اس سال ہم نے کھاد اور زرعی ادویہ پر اضافی ٹیکس عائد کرنا تھا، یہ اسٹرکچرل بینچ مارک تھا، اس کی وجہ یہ تھی کہ ٹیکس چھوٹ کے جتنے نظام ہیں انہیں ختم کیا جائے، مگر وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق ہم نے آئی ایم ایف کو زرعی ٹیکس نہ لگانے پر قائل کیا۔
انہوں نے کہاکہ گزشتہ بجٹ تقریر میں زرعی شعبے میں قرضوں میں اضافے کی بات کی گئی، خاص طور پر چھوٹے کسانوں کو قرضوں کی فراہمی بہت اہمیت کی حامل ہے۔
Post Views: 6