Daily Mumtaz:
2025-07-27@19:20:12 GMT

مخلوط حکومت کا دوسرا بجٹ،  ملازمین کو نمایاں ریلیف

اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT

مخلوط حکومت کا دوسرا بجٹ،  ملازمین کو نمایاں ریلیف

 اسلام آباد(طارق محمودسمیر)وزیراعظم شہباز شریف کی مخلوط حکومت کا دوسرا بجٹ پیش کردیا گیا، جسے حکومت متوازن اور موجودہ حالات کے مطابق بہترین بجٹ قراردے
رہی ہے جب کہ اپوزیشن نے اسے آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن والااور عوامی مفادات کے منافی بجٹ قراردیا،بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں جہاں 10فیصداضافہ کیاگیاوہیں انکم ٹیکس میں نمایاں کمی کی گئی،6لاکھ سالانہ آمدن والوں کو ٹیکس سے استثنیٰ دے دیاگیاہے جب کہ 12سالانہ آمدن پر ٹیکس کی شرح پانچ فیصدسے کم کرکے دواعشاریہ پانچ فیصد،بائیس سے بتیس لاکھ سالانہ آمدن پر ٹیکس پچیس سے کم کرکے تیئس فیصد،سیکرٹریٹ ملازمین کے ساتھ طے پانیوالے معاہدے کے مطابق 30فیصد ڈسپیئرٹی الاونس کااعلان کردیاگیا،پراپرٹی کے شعبے میں بھی ٹیکس میں کمی کرتے ہوئے ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح کم کردیاگیا،دفاعی بجٹ میں بیس فیصداضافہ ایک خوش آئنداور حالات کے مطابق درست فیصلہ ہے،  بجٹ میں تنخواہ دارطبقے کونمایاں ریلیف فراہم کیاگیا،تنخواہوں میں 10فیصداضافہ کرنے کے علاوہ ان کے لئے ٹیکس سلیبز میں بھی نمایاں کمی کی گئی ، سالانہ 6 سے 12 لاکھ روپے تنخواہ والوں کے لئے ٹیکس کی شرح کو 1 فیصد مقرر کر دیاگیا، 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر ٹیکس کی رقم کو 30 ہزار روپے سے کم کر کے صرف 6 ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی،اسی طرح 22 لاکھ روپے تک کی سالانہ تنخواہ پر ٹیکس کی شرح کو 15 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد کر دیا گیا، مزید برآں 22 سے 32 لاکھ روپے کی تنخواہ والوں کے لئے ٹیکس کی شرح کو بھی کم کر کے 23 فیصد مقرر کیا گیا ،اس اقدام کا مقصد ان پر مالی بوجھ کم کیا جا سکے،گریڈ ایک تا سولہ کے ملازمین کو تیس فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس دینے کی تجویز ہے ، تنخواہ دار اور چھوٹے کاروباری افراد کے لئے آسان اور صارف دوست ریٹرن فارم متعارف کرانے کابھی اعلان کیاگیا، صرف7 بنیادی معلومات درکار ہوں گی اور صارف دوست ریٹرن فارم بھرنے کیلئے وکیل یا ماہر کی ضرورت نہیں ہوگی ،  نئے مالی سال میں دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافے کے ساتھ 2550 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے ،اسی طرح فوجی افسران اور جوانوں کے لئے سپیشل ریلیف الاؤنس کااعلان بھی کیاگیا،ملکی سلامتی کے حوالے سے بڑھتے ہوئے چیلنجز کے پیش نظردفاعی بجٹ میں اضافہ ناگزیرتھا، اس معاملے کو سیاسی رنگ نہیں دیاجاناچاہئے کیونکہ ملکی دفاع اور سلامتی سب سے مقدم ہے ،بجٹ میں آبی وسائل کے لئے 133 ارب روپے کی مختص کی گئی ،دیا مر اور بھاشا ڈیم کے لئے بتیس اعشاریہ سات ارب روپے، مہمند کے لئے پینتیس اعشاریہ سات ارب، آوران پنجگور سمیت بلوچستان کے دیگر 3 ڈیمز کے لئے 5 ارب مختص کیے گئے ،آبی وسائل کے لئے خطیررقوم مختص کیاجانا خوش آئنداقدام ہے ، وزیر خزانہ بجٹ تقریرمیں کہا کہ بھارت پانی روکنے کی دھمکی دے رہا ہے ، آبی ذخائر میں جنگی بنیادوں پر اضافہ کرنا ہوگا، واٹراسٹوریج میں 10 ملین ایکڑفٹ کا اضافہ کیا جائے گا، پانی کے ضیاع میں 33 فیصد کمی کی جائے گی، پاکستان کی معیشت کازیادہ تر انحصارچونکہ زراعت پر ہے ،اس تناظرمیں بھارت کی طرف سے آبی جارحیت سیممکنہ غذائی بحران کے ساتھ ساتھ قومی معیشت کو بھی سنگین خطرہ لاحق ہے،حکومت پاکستان بھارتی آبی جارحیت کے خلاف سفارتی محاذ پر کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ پاکستان کے لئے اپنی داخلی سطح پر بھی آبی تحفظ کی حکمت عملی ترتیب دینے کی ضرورت ہے، بجٹ میں سولر پینلز کی درآمد پر 18 فیصد ٹیکس کی تجویز ہے،اس سے سولرپینلزکی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوگا،شمسی توانائی سستی توانائی کے مؤثرذریعہ ہے ،بھاری ٹیکس کے نفاذ سے شمسی توانائی کے فروغ کی کوششیں متاثرہوں گی ، حکومت کو چاہئے کہ سولرپینلزپربھاری ٹیکس کے نفاذ پر نظرثانی کرے تاکہ شمسی توانائی کو فروغ دیاجاسکے جوماحول دوست بھی ہے، مجموعی طور پردیکھاجائے تو آئی ایف کی کڑی شرائط اورمعاہدوں پر عملدرآمدکویقینی بناتے ہوئے ایک متوازن بجٹ پیش کرنے کی سعی کی گئی کیونکہ آئی ایم ایف کے بغیرمعیشت میں استحکام ناممکن تھا بلکہ ایک زمانے میں تو ڈیفالٹ کا شدیدخطرہ موجودتھااور اس وقت وزیراعظم شہبازشریف کی کوششوں سے نہ صرف یہ خطرات ٹلے بلکہ ایک مضبوط اور مستحکم معیشت کی بنیادبھی رکھی گئی،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ موجود ہ حالات کے مطابق کم ہے یہ اضافہ پندرہ سے بیس فیصدہوناچاہئے تھاکیونکہ وزیراعظم خود بارہایہ کہتے رہے ہیں کہ تنخواہ دارطبقے نے چارسوارب روپے کاٹیکس اداکیاجو ایک ریکارڈ ہے مجھ سمیت اشرافیہ کو اس کاجواب دیناہے،وزیراعظم ایسے سوالات اٹھانے کی بجائے ٹیکس چوروں سے ٹیکس وصول کریں ،ایف بی آرکو کرپشن سے پاک کریں ،ریٹیلرزاورپرچون سے ٹیکس وصولی کی حکمت عملی کااعلان نہیں کیاگیااس بارے میں توقع ہے کہ بجٹ پاس ہونے سے پہلے مزیداقدامات سامنے آئیں گے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 4 فیصد سے زائد کا بڑا اضافہ

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 جولائی2025ء) ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 4 فیصد سے زائد کا بڑا اضافہ، رواں ہفتے کے دوران انڈے، ٹماٹر، دودھ، دہی، سمیت 14 اشیاء مزید مہنگی ہو جانے سے مہنگائی کی ہفتہ وار شرح 2.22فیصد ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی شرح بڑھ کر4.07 فیصد ہو گئی، جس کی بنیادی وجہ گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔

پاکستان ادارہ شماریات نے مہنگائی سے متعلق ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 2.22 فیصد ہوگئی۔ادارہ شماریات کے مطابق 24 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران 14 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، جبکہ حالیہ ہفتے میں 12 اشیاء سستی اور 25 مصنوعات کی قیمتیں مستحکم رہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پہلی سہ ماہی کیلئے گیس چارجز میں 590 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کا اضافہ ہوا ہے، اور یہ ایک ہزار 976 روپے 50 پیسے سے بڑھ کر 2 ہزار 566 روپے 50 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو ہوگئے۔

ادارہ شماریات کے مطابق پہلی سہ ماہی کے لیے بجلی چارجز میں ایک روپے فی یونٹ کا اضافہ ہوا، جو 4 روپے 66 پیسے سے بڑھ کر 5 روپے 66 پیسے فی یونٹ ہوگئے۔رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتے ٹماٹر 22.93 فیصد، انڈے 3.96 فیصد مہنگے ہوئے، جبکہ لہسن، بیف، دودھ، دہی، سیگریٹس، انرجی سیور کی قیمتوں میں بھی معمولی اضافہ ہوا۔اسی طرح چکن 7.95 اور چینی کی قیمتوں میں 4.25 فیصد کی کمی ہوئی، جبکہ پیاز، کیلے، آلو، آٹا، دالیں، ایل پی جی کے نرخوں میں بھی تنزلی ریکارڈ کی گئی۔ادارہ شماریات کے مطابق ملک میں مہنگائی کی مجموعی سالانہ شرح 2.22 فیصد ہوگئی۔                                                                       

متعلقہ مضامین

  • مالی بحران: پی ٹی آئی نے مرکزی سیکریٹریٹ ملازمین کی تنخواہوں پر 50 فیصد کٹ لگا دیا
  • تحریک انصاف شدید مالی بحران کا شکار، سیکریٹریٹ کے ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد کمی
  • ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 4 فیصد سے زائد کا بڑا اضافہ
  • پی ٹی آئی مالی بحران کا شکار، سیکریٹریٹ کے ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد کمی
  • پی ٹی آئی مالی بحران کا شکار، سیکریٹریٹ کے ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد کمی
  • فلسطین پر بھارت کی نمایاں مسلم تنظیموں اور سول سوسائٹی کا مشترکہ اعلامیہ جاری
  • امریکا میں کتنے فیصد ملازمین کو خوراک کے حصول، بچوں کی نگہداشت میں مشکل کا سامنا؟
  • آئی ایم ایف نے 4 فیصد اضافی سیلز ٹیکس ختم کرنے کی اجازت دینے کے لیے کڑی شرط رکھ دی
  • کھانے کے تیل میں ناجائز منافع خوری کا خوفناک اسکینڈل، صارفین سے 150 روپے فی لیٹر زیادہ وصولی
  • آئی ایم ایف نے وزارت توانائی کا انرجی پیکج مسترد کر دیا