امریکا میں وفاقی امیگریشن حکام کی جانب سے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف بڑے پیمانے پر چھاپوں کے بعد پورے ملک میں مظاہروں کا سلسلہ پھیل گیا ہے۔

سب سے پہلے مظاہرے لاس اینجلس میں شروع ہوئے، جہاں لاطینی امریکی برادری کی بڑی تعداد آباد ہے۔ یہ مظاہرے بعد ازاں نیویارک، ٹیکساس، کیلیفورنیا، شکاگو، فلاڈیلفیا، اٹلانٹا، بوسٹن اور سیئٹل سمیت کئی شہروں تک پھیل گئے۔

مظاہرین کا مؤقف ہے کہ یہ چھاپے ظالمانہ ہیں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہیں۔

دوسری جانب، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان مظاہروں کو قابو میں لانے کے لیے ہزاروں فوجی اور میرینز کو تعینات کر دیا ہے، جس پر کئی ریاستی رہنماؤں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

لاس اینجلس اور کیلیفورنیا کی صورتحال

لاس اینجلس میں سب سے پہلے مظاہرے شروع ہوئے، جہاں سینکڑوں افراد نے وفاقی امیگریشن دفتر کے سامنے احتجاج کیا۔ سان فرانسسکو میں 150 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا جب مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔

اوکلینڈ اور سانتا آنا میں بھی چھاپوں کے خلاف مظاہرے ہوئے، جن میں آتشبازی، پتھراؤ اور آنسو گیس کا استعمال ہوا۔ سانتا آنا میں کم از کم 31 افراد کو حراست میں لیا گیا۔

ٹیکساس کے بڑے شہر بھی متاثر

آسٹن، سان انتونیو، ڈیلاس اور ہیوسٹن میں بھی سینکڑوں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ آسٹن میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جن میں پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا اور کم از کم ایک درجن افراد کو گرفتار کیا۔ سان انتونیو میں گورنر ایبٹ نے نیشنل گارڈ تعینات کیے، لیکن مقامی میئر نے کہا کہ انہیں اس فیصلے سے پیشگی آگاہ نہیں کیا گیا۔

نیویارک اور دیگر شمال مشرقی ریاستیں

نیویارک سٹی میں منگل کو ہزاروں افراد نے مظاہرہ کیا، جن میں سے 34 کو گرفتار اور 52 کو عدالت کے سمن جاری کیے گئے۔ نیویارک کے میئر نے خبردار کیا کہ اگر لاس اینجلس جیسے مظاہرے یہاں ہوئے تو سختی سے نمٹا جائے گا۔ فلاڈیلفیا میں 150 افراد کے احتجاج کے دوران کم از کم 15 گرفتار ہوئے۔

واشنگٹن ڈی سی میں مختلف یونینز نے مظاہرہ کیا اور ایک کارکن ڈیوڈ ہویریٹا کی گرفتاری کے خلاف آواز اٹھائی، جنہیں بعد ازاں رہا کر دیا گیا۔ بوسٹن اور سیئٹل میں بھی مظاہرے ہوئے جن میں ’ہم سب تارکین وطن ہیں‘ جیسے نعرے لگائے گئے۔

شکاگو اور اٹلانٹا میں تشویشناک واقعات

شکاگو میں ایک کار نے مظاہرین پر چڑھنے کی کوشش کی، جس سے ایک خاتون زخمی ہوئی۔ پولیس نے 17 افراد کو گرفتار کیا۔ اٹلانٹا میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان آتش بازی اور آنسو گیس کا تبادلہ ہوا، اور 6 افراد کو حراست میں لیا گیا۔

ان مظاہروں نے امریکی معاشرے میں امیگریشن کے مسئلے کو ایک بار پھر نمایاں کر دیا ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ واشنگٹن میں ہفتے کو ہونے والی فوجی پریڈ کے موقع پر کسی بھی مظاہرے کو ’سختی سے‘ کچلا جائے گا۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ امیگریشن پالیسیوں میں انسانی ہمدردی چاہتے ہیں، نہ کہ طاقت کا استعمال۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اٹلانٹا امریکا امیگریشن حکام ٹیکساس سان فرانسسکو شکاگو صدر ٹرمپ فلاڈیلفیا کیلیفورنیا لاس اینجلس لاطینی نیویارک.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا امیگریشن حکام ٹیکساس سان فرانسسکو شکاگو فلاڈیلفیا کیلیفورنیا لاس اینجلس لاطینی نیویارک لاس اینجلس کو گرفتار افراد کو

پڑھیں:

یورپی یونین 30 فیصد امریکی ٹیرف سے بچ گیا، امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے گیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا اور یورپی یونین کے درمیان ایک نئے تجارتی معاہدے کا فریم ورک طے پانے کا اعلان کردیا ہے جس کے بعد یورپی یونین پر لگنے والے ٹیرف کو 30 فیصد کے بجائے 15 فیصد کردیا گیا ہے۔

یہ پیشرفت ٹرمپ کی یورپی کمیشن کی صدر اُرسولا وان ڈیر لیئن سے سکاٹ لینڈ کے شہر ٹرن بیری میں ملاقات کے بعد سامنے آئی۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یورپی یونین نے امریکا سے 750 ارب ڈالر کی توانائی خریدنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، اور وہ امریکا میں 600 ارب ڈالر کی مزید سرمایہ کاری کریں گے۔

یہ بھی پڑھیے: پاک امریکا تجارتی معاہدہ پاکستانی معیشت کے لیے کتنا اہم ہے؟

دوسری طرف یورپی کمیشن کی صدر اُرسولا وان ڈیر لیئن نے تصدیق کی ہے کہ امریکا یورپی مصنوعات پر 15 فیصد کی درآمدی ڈیوٹی عائد کرے گا۔

یہ مذاکرات ایک ایسے وقت میں ہوئے جب یورپی مصنوعات پر 30 فیصد ٹیرف لگانے کی آخری تاریخ قریب تھی۔ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا یورپی یونین کے لیے 15 فیصد سے کم ٹیرف پر راضی نہیں ہو سکتا۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان 10ویں سیاسی مذاکرات، دو طرفہ اور عالمی امور پر گفتگو

بات چیت سے قبل پریس کانفرنس میں اُرسولا وان ڈیر لیئن نے ٹرمپ کو ‘سخت مذاکرات کار اور بہترین ڈیل میکر’ قرار دیا تھا۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ دیگر ممالک کو بھی ٹیرف نوٹس جاری کر چکے ہیں اور جمعے کے روز وہ ممالک بھی نئے محصولات کی زد میں آئیں گے، سوائے اسٹیل اور ایلومینیم کے جن پر پہلے ہی 50 فیصد ٹیرف لاگو ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ امریکا یکم اگست سے یورپی یونین کی بیشتر مصنوعات پر ٹیرف 10 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد کر دے گا کیونکہ امریکا اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی خسارہ بہت بڑا ہے اور 9 جولائی کی ڈیڈ لائن تک کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا ٹیرف یورپی یونین

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں پارکنگ فیس وصول کرنیوالے 3 افراد گرفتار
  • فیکٹ چیک: وائرل ویڈیو وادی تیراہ میں فورسز کی فائرنگ سے جاں بحق مظاہرین کے جنازے کی نہیں
  • کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان جنگ بندی مذاکرات آج، چین اور امریکا بھی شامل
  • کراچی میں غیر قانونی طور پر پارکنگ فیس وصول کرنے والے 3افراد گرفتار
  • برلن میں فلسطین کے حق میں مظاہرہ، 57 افراد گرفتار، 17 پولیس اہلکار زخمی
  • یورپی یونین 30 فیصد امریکی ٹیرف سے بچ گیا، امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے گیا
  • کوئٹہ، زائرین کے بائی روڈ سفر پر پابندی کیخلاف علمدار روڈ پر احتجاج
  • غزہ میں قحط پر عالمی احتجاج، یورپ میں مصر کے سفارتخانوں کے باہر مظاہرے
  • غزہ میں قحط پر عالمی احتجاج، یورپ میں مصر کے سفارتخانوں کے باہر مظاہرے، رفح کراسنگ کھولنے کا مطالبہ
  • اسکاٹ لینڈ: پُل سے لٹک کر احتجاج کرنے والےگرین پیس کے احتجاجی کارکن گرفتار