امریکا میں احتجاج کا دائرہ بڑھ گیا، مظاہروں کو سختی سے کچلا جائیگا، صدر ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
امریکا میں وفاقی امیگریشن حکام کی جانب سے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف بڑے پیمانے پر چھاپوں کے بعد پورے ملک میں مظاہروں کا سلسلہ پھیل گیا ہے۔
سب سے پہلے مظاہرے لاس اینجلس میں شروع ہوئے، جہاں لاطینی امریکی برادری کی بڑی تعداد آباد ہے۔ یہ مظاہرے بعد ازاں نیویارک، ٹیکساس، کیلیفورنیا، شکاگو، فلاڈیلفیا، اٹلانٹا، بوسٹن اور سیئٹل سمیت کئی شہروں تک پھیل گئے۔
مظاہرین کا مؤقف ہے کہ یہ چھاپے ظالمانہ ہیں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہیں۔
دوسری جانب، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان مظاہروں کو قابو میں لانے کے لیے ہزاروں فوجی اور میرینز کو تعینات کر دیا ہے، جس پر کئی ریاستی رہنماؤں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
لاس اینجلس اور کیلیفورنیا کی صورتحال
لاس اینجلس میں سب سے پہلے مظاہرے شروع ہوئے، جہاں سینکڑوں افراد نے وفاقی امیگریشن دفتر کے سامنے احتجاج کیا۔ سان فرانسسکو میں 150 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا جب مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
اوکلینڈ اور سانتا آنا میں بھی چھاپوں کے خلاف مظاہرے ہوئے، جن میں آتشبازی، پتھراؤ اور آنسو گیس کا استعمال ہوا۔ سانتا آنا میں کم از کم 31 افراد کو حراست میں لیا گیا۔
ٹیکساس کے بڑے شہر بھی متاثر
آسٹن، سان انتونیو، ڈیلاس اور ہیوسٹن میں بھی سینکڑوں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ آسٹن میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جن میں پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا اور کم از کم ایک درجن افراد کو گرفتار کیا۔ سان انتونیو میں گورنر ایبٹ نے نیشنل گارڈ تعینات کیے، لیکن مقامی میئر نے کہا کہ انہیں اس فیصلے سے پیشگی آگاہ نہیں کیا گیا۔
نیویارک اور دیگر شمال مشرقی ریاستیں
نیویارک سٹی میں منگل کو ہزاروں افراد نے مظاہرہ کیا، جن میں سے 34 کو گرفتار اور 52 کو عدالت کے سمن جاری کیے گئے۔ نیویارک کے میئر نے خبردار کیا کہ اگر لاس اینجلس جیسے مظاہرے یہاں ہوئے تو سختی سے نمٹا جائے گا۔ فلاڈیلفیا میں 150 افراد کے احتجاج کے دوران کم از کم 15 گرفتار ہوئے۔
واشنگٹن ڈی سی میں مختلف یونینز نے مظاہرہ کیا اور ایک کارکن ڈیوڈ ہویریٹا کی گرفتاری کے خلاف آواز اٹھائی، جنہیں بعد ازاں رہا کر دیا گیا۔ بوسٹن اور سیئٹل میں بھی مظاہرے ہوئے جن میں ’ہم سب تارکین وطن ہیں‘ جیسے نعرے لگائے گئے۔
شکاگو اور اٹلانٹا میں تشویشناک واقعات
شکاگو میں ایک کار نے مظاہرین پر چڑھنے کی کوشش کی، جس سے ایک خاتون زخمی ہوئی۔ پولیس نے 17 افراد کو گرفتار کیا۔ اٹلانٹا میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان آتش بازی اور آنسو گیس کا تبادلہ ہوا، اور 6 افراد کو حراست میں لیا گیا۔
ان مظاہروں نے امریکی معاشرے میں امیگریشن کے مسئلے کو ایک بار پھر نمایاں کر دیا ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ واشنگٹن میں ہفتے کو ہونے والی فوجی پریڈ کے موقع پر کسی بھی مظاہرے کو ’سختی سے‘ کچلا جائے گا۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ امیگریشن پالیسیوں میں انسانی ہمدردی چاہتے ہیں، نہ کہ طاقت کا استعمال۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اٹلانٹا امریکا امیگریشن حکام ٹیکساس سان فرانسسکو شکاگو صدر ٹرمپ فلاڈیلفیا کیلیفورنیا لاس اینجلس لاطینی نیویارک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا امیگریشن حکام ٹیکساس سان فرانسسکو شکاگو فلاڈیلفیا کیلیفورنیا لاس اینجلس لاطینی نیویارک لاس اینجلس کو گرفتار افراد کو
پڑھیں:
ٹرمپ نے ظہران ممدانی کے جیتنے پر نیویارک کی فنڈنگ میں کٹوتی کی دھمکی دیدی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز دھمکی دی ہے کہ اگر ظہران ممدانی نیویارک کے میئر کے انتخاب میں 4 نومبر کو کامیاب ہوگئے تو وہ شہر کی وفاقی فنڈنگ میں کمی کر دیں گے۔
انہوں نے اپنے حامیوں سے اپیل کی کہ وہ انتخابات میں آزاد امیدوار اور سابق گورنر اینڈریو کومو کی حمایت کریں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے نیو یارک کے امیدوار برائے میئرشپ ظہران ممدانی کو ’کمیونسٹ پاگل‘ قرار دیدیا
صدر ٹرمپ نے یہ بیان اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری کردہ پیغام میں کہا ہے کہ اگر ڈیموکریٹک امیدوار ممدانی منگل کے روز نیویارک سٹی کے میئر کا انتخاب جیت جاتے ہیں، تو یہ انتہائی غیر ممکن ہے کہ میں وفاقی فنڈز فراہم کروں، سوائے ان رقوم کے جو قانوناً دینا لازم ہیں۔
“If communist candidate Zohran Mamdani wins the election for mayor of New York City, it is highly unlikely that I will be contributing federal funds, other than the very minimum as required, to my beloved first home.”
US President Donald Trump pic.twitter.com/Fa24LVpTEo
— Rita Rosenfeld (@rheytah) November 4, 2025
ٹرمپ انتظامیہ پہلے بھی ڈیموکریٹک اکثریت والے علاقوں میں جاری منصوبوں کے لیے وفاقی فنڈز اور گرانٹس میں کمی کی کوشش کرتی رہی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نیویارک سٹی کے میئر کے انتخاب میں ظہران ممدانی کو اپنے حریف اینڈریو کومو پر برتری حاصل ہے، جو ڈیموکریٹک پرائمری میں ممدانی سے شکست کے بعد اب آزاد حیثیت میں میدان میں ہیں، جبکہ ریپبلکن امیدوار کرٹس سلیوا تیسرے نمبر پر ہیں۔
مزید پڑھیں:نیویارک کے میئر امیدوار ظہران ممدانی کو ابتدائی جیت کے بعد اسلاموفوبیا کا سامنا
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ریپبلکن امیدوار سلیوا کو ووٹ دینا دراصل ممدانی کے حق میں ووٹ دینے کے مترادف ہوگا، اس لیے ان کے حامی اینڈریو کومو کی حمایت کریں۔
’یہ یاد رکھیں، کرٹس سلیوا (جو بغیر بیریٹ کے زیادہ بہتر لگتے ہیں!) کو ووٹ دینا ممدانی کو ووٹ دینے کے برابر ہے۔ چاہے آپ کومو کو پسند کریں یا نہیں، آپ کے پاس کوئی اور راستہ نہیں۔‘
مزید پڑھیں: اسرائیل غزہ جنگ کی کوریج میں دوہرا معیار، ظہران ممدانی بی بی سی پر برس پڑے
صدر ٹرمپ نے اپنے حامیوں سے اینڈریو کومو کو ووٹ دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ امید رکھنی چاہیے کہ وہ اچھا کام کریں گے۔ وہ قابل ہیں، ممدانی نہیں۔
ریپبلکن رہنما مسلسل ممدانی کی امیدواری پر تنقید کر رہے ہیں۔ کچھ رہنماؤں نے ان کی شہریت کی تحقیقات اور انہیں امریکا سے بےدخل کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے، جبکہ صدر ٹرمپ نے خود ممدانی کو ’کمیونسٹ‘ قرار دیا ہے۔
مزید پڑھیں:’بات نہیں مانی تو گرفتار کرلوں گا‘، ٹرمپ کی دھمکی پر ظہران ممدانی پھٹ پڑے
ٹی وی پروگرام سی بی ایس 60 منٹس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر نیویارک کو کوئی کمیونسٹ چلائے گا، تو میرے لیے اس شہر کو زیادہ فنڈ دینا مشکل ہوگا۔
’ممدانی کے میئر بننے کی صورت میں یہ پیسہ ضائع جائے گا۔‘
میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں مالی سال میں نیویارک سٹی کو وفاقی حکومت سے 7.4 ارب ڈالر کی فنڈنگ ملی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی صدر اینڈریو کومو ڈونلڈ ٹرمپ ڈیموکریٹک پرائمری صدر ٹرمپ ظہران ممدانی فنڈز کمیونسٹ[ نیویارک