ججز کا غائب ہونا عمران خان کیخلاف مقدمات جھوٹے ہونے کا ثبوت ہے، بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ بانی تحریک انصاف کے خلاف قائم تمام مقدمات جھوٹ پر مبنی ہیں اور ججز کا غائب ہونا اس کا واضح ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کبھی جج کا اور کبھی وکیل کا غائب ہونا جعلی مقدمات کو طول دینے کی ایک چال ہے، 26 ویں آئینی ترمیم نے ملک کے نظامِ انصاف کو جکڑ کر رکھ دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ ججز کا غائب ہونا عمران خان کے خلاف مقدمات کے جھوٹے ہونے کا ثبوت ہے۔ اپنے ایک بیان میں بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ بانی تحریک انصاف کے خلاف قائم تمام مقدمات جھوٹ پر مبنی ہیں اور ججز کا غائب ہونا اس کا واضح ثبوت ہے، اگر مقدمات میں عمران خان کے خلاف معمولی ثبوت بھی ہوتے تو ججز کو سٹریچر پر بھی عدالت میں پیش کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ کبھی جج کا اور کبھی وکیل کا غائب ہونا جعلی مقدمات کو طول دینے کی ایک چال ہے، 26 ویں آئینی ترمیم نے ملک کے نظامِ انصاف کو جکڑ کر رکھ دیا ہے، اگر عدالتیں انصاف فراہم نہیں کرتیں تو سڑکوں پر آنا شہریوں کا حق ہے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ جعلی حکومت نے گولی چلانے کی آخری چال بھی چلی ہے، اب عوام کا وہ خوف بھی ختم ہوگیا ہے اور دوبارہ نکلنے کے لئے تیار ہیں، جعلی حکومت نے عوام کو سڑکوں پر نکلنے پر مجبور کر دیا ہے، عوام اپنے محبوب بانی کیلئے ہر وقت سڑکوں پر نکلنے کیلئے تیار ہیں۔ صوبائی مشیر اطلاعات نے مزید کہا کہ اس بار احتجاجی تحریک کو سنبھالنا جعلی حکومت کے بس سے باہر ہوگا، عوام پوری تیاری کے ساتھ سڑکوں پر نکلیں گے اور جعلی حکومت کی ہر فسطائی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ججز کا غائب ہونا جعلی حکومت سڑکوں پر کے خلاف ثبوت ہے
پڑھیں:
جج اچانک چھٹی پر چلے گئے، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت ملتوی
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 11 جون 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کے پیٹرن انچیف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت بنا کسی پیشرفت ملتوی کردی گئی۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی 190 ملیں پاؤنڈ کیس میں سزا معطلی کی درخواستوں کی آج سماعت ہونا تھی جہاں قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف یہ کیس سن رہے ہیں تاہم اس دو رکنی بنچ کے رکن جسٹس محمد آصف آج اچانک چھٹی پر چلے گئے اس لیے آج درخواستوں کی سماعت نہیں ہوسکی۔ بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر پی ٹی آئی کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی، کارکنوں کی جانب سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے حق میں نعرے بازی کی گئی، اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما بھی کارکنوں کے ہمراہ موجود تھی، جب کہ پولیس کی جانب سے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔(جاری ہے)
بتایا جارہا ہے کہ اس سے پہلے 5 جون کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی القادر ٹرسٹ کیس میں سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ہوئی تھی، قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف نے سماعت کی، سپیشل پراسکیوٹر نیب رافع مقصود عدالت میں پیش ہوئے، سماعت کے آغاز پر عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر روسٹرم پر آئے۔
اپنے دلائل میں بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ ’سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت ہے، منت مرادوں اور دعاؤں کے بعد آج کی تاریخ ملی ہے، آج کی تاریخ ہمیں آسانی سے نہیں ملی‘، بیرسٹر سلمان صفدر کی طرف کیس اور فیصلے کے متلعق پس منظر بیان کرنے پر پراسیکیوٹر نیب جذباتی ہو گئے، جس پر جسٹس ڈوگر نے کہا کہ ’جذباتی مت ہوں‘، جب کہ بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ ’جذباتی تو مجھے ہونا چاہیئے لیکن یہاں یہ جذباتی ہو رہے ہیں‘۔ نیب پراسیکیوٹر رافع مقصود نے مؤقف اپنایا کہ ’ہمیں مزید وقت چاہیئے، میری اطلاع میں نوٹس رات کو آیا، ایک ٹیم ترتیب دی گئی ہے، مزید مشاورت جاری ہے، سینئیر پراسیکیوٹر کی طرف سے مجھے ذمہ داری دی گئی ہے، عدالت سے درخواست ہے کہ ہمیں وقت دیا جائے‘، پراسیکیوٹر رافع مقصود نے عدالت سے دو ہفتوں کا وقت مانگا، جس پر بیرسٹر سلمان صفدر کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ ’بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست پر آج ہی دلائل سن کر فیصلہ کی جائے‘، جس پر جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ ’نیب کو اپنی ٹیم تو نوٹیفائی کرنے دیں‘، اس کے ساتھ ہی عمران خان اور بشرا بی بی کی سزا معطللی کی درخواست پر سماعت 11 جون تک ملتوی کر دی گئی تھی۔