بھارت کے 6 جہاز گرائے، اگلی بار 60 گرا سکتے ہیں،وفاقی وزیر
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
برسلز: وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ ہم نے بھارت کے پہلے 2 جہاز گرائے، اب 6 گرائے، ہم اگلی بار بھارت کے 60 اور 600 طیارے بھی گرا سکتے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مصدق ملک کا کہنا تھا کہ بھارت ہمیں پانی پر تھریٹ کر رہا ہے، بھارت کا پانی بھی کہیں اور سے آرہا ہے۔
مصدق ملک نے کہا کہ بھارت ڈائیلاگ کی بات کرے اور چیزوں کو سلجھائے، بھارتی اقدامات عالمی قوانین کے منافی ہیں، بھارت امن کی بات کرے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیلی بحری جہازوں کیجانب سے مصر و ترکی سے سامان کی ترسیل سے متعلق یمنی رپورٹ
یمنی مسلح افواج نے انکشاف کیا ہے کہ بحیرہ احمر میں حال ہی میں نشانہ بننے والی صیہونی بحری کمپنی کے بحری جہازوں نے متعدد بار ترکی و مصر کی بندرگاہوں سے بھی قابض اسرائیلی رژیم کو سامان پہنچایا ہے اسلام ٹائمز۔ یمنی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے فوجی ذرائع سے نقل کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی بحری جہاز اٹرنٹی سی (ETERNITY C) کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب اس کے کپتان نے یمنی بحریہ کی جانب سے جاری کردہ اس انتباہ کا جواب دینے سے انکار کر دیا کہ اگر اس نے جواب نہ دیا تو اس کے بحری جہاز کو براہ راست طور پر نشانہ بنایا جائے گا۔ یمنی فوجی ذرائع نے تاکید کی کہ اس صیہونی بحری جہاز کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب اس نے "فوری طور پر رُک جانے" سے متعلق، بین الاقوامی چینل (16) کے ذریعے جاری ہونے والی یمنی بحریہ کی متعدد وارننگز کو نظر انداز کیا۔
رپورٹ کے مطابق اٹرنٹی سی نامی بحری جہاز کو کاسمو شپ مینیجمنٹ (COSMO SHIP MANAGTMENT SA) نامی کمپنی کے ذریعے چلایا جاتا تھا، جبکہ اس کمپنی کے کئی ایک بحری جہاز اسرائیلی بندرگاہوں کے ساتھ منسلک ہیں جیسا کہ کمپنی کے فعال بحری جہازوں میں ایچ ایس ایل نائیک (HSL NIKE) بھی شامل ہے کہ جس نے رواں سال مارچ، اپریل، جون اور جولائی میں اپنے 4 دوروں کے دوران ترکی و مصر کی بندرگاہوں سے مختلف قسم کا سامان مقبوضہ فلسطینی سرزمین پر قابض سفاک صیہونی رژیم کی بندرگاہ حیفا تک پہنچایا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسی کمپنی کا ایک اور فعال جہاز فیتھ (FAITH) بھی ہے کہ جس نے حالیہ مہینوں میں ہی ترکی و مصری بندرگاہوں سے 2 کھیپیں اسرائیل پہنچائی ہیں۔
یمنی فوجی ذرائع نے تاکید کی کہ ہم تمام جہازران کمپنیوں، سمندری برادری اور مقامی باشندوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قابض صیہونی رژیم کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعامل یا تعاون میں شریک نہ ہوں، چاہے ان کی پیشکش کچھ بھی ہو، تاکہ ان کے بحری جہازوں اور عملے کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔ یمنی فوج نے تاکید کی کہ اسرائیلی بحری جہازوں، اور مقبوضہ فلسطینی بندرگاہوں کی جانب جانے والے بحری جہازوں، یا پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والی کمپنیوں کے تمام بحری جہازوں کے علاوہ؛ تمام بحری جہازوں کے لئے جہازرانی مکمل طور پر محفوظ ہے جبکہ یہ امر اس وقت تک جاری رہے گا کہ جب تک غزہ کے خلاف جاری انسانیت سوز جارحیت اور اس کا غیر انسانی محاصرہ ختم نہیں ہو جاتا۔
-