لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 جون2025ء) وزیر مملکت مصدق ملک نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان امن کا خواہاں ضرور ہے، مگر اپنی سرزمین، خودمختاری اور عوام کی حفاظت کے لیے ہر حد تک جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ہم عالمی برادری کو بھارتی دہشت گردی کے ناقابلِ تردید شواہد پر مبنی ڈوزیئر پیش کر رہے ہیں، اور دنیا پہلی بار پاکستان کے مؤقف کے ساتھ کھڑی ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوے انہوں نے کہا کہ بھارت آگ اور خون کی ہولی مت کھیلے، یہ وقت ہوش کے ناخن لینے اور عقل کی بات کرنے کا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ بھارت کے دو طیارے پہلے ہی گرائے جا چکے تھے ، اب چھ گرائے گئے، اور اگر ضرورت پڑی تو آئندہ ساٹھ طیارے گرائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کشمیر سمیت تمام تنازعات کے جامع حل کے لیے بھارت سے بات چیت کے خواہاں ہیں، مگر یہ مذاکرات برابری کی بنیاد پر ہی ممکن ہوں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بھارت کی جانب سے آبی جارحیت کے اشاروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت ہمارا پانی بند کرے گا تو ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے، ایسی باتیں کھلی جنگ کی دھمکیاں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حالیہ چند روزہ جنگ میں بھارت کا برتری کا خواب خاک میں مل چکا ہے، اور بھارتی رافیل طیارے چڑیوں کی طرح نیچے گرے۔ دنیا پر یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ پاکستان اپنی سرحدوں کا دفاع کرنا بخوبی جانتا ہے۔

انہوں نے حالیہ سفارتی کامیابی کو وزیر اعظم شہباز شریف اور نائب وزیر اعظم کی بصیرت کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی عسکری فتح ہی ہماری سفارتی فوقیت کی بنیاد بنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ میں فتح کے باوجود ہم امن کا پیغام لے کر آگے بڑھ رہے ہیں کیونکہ پاکستان خطے میں پائیدار اور حقیقی امن چاہتا ہے ۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کہ پاکستان انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

بھارت کے پاس کشمیر کے مستقبل کا یکطرفہ طور پر فیصلہ کرنے کا کوئی اختیار نہیں، نذیر گیلانی

ذرائع کے مطابق لندن میں قائم جموں و کشمیر کونسل فار ہیومن رائٹس کے سربراہ سید نذیر گیلانی نے مظفرآباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مسئلے کو بین الاقوامی سطح پر اٹھائے۔ اسلام ٹائمز۔ معروف کشمیری ماہر قانون اور انسانی حقوق کے کارکن ڈاکٹر سید نذیر گیلانی نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019ء کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی یکطرفہ منسوخی بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ذرائع کے مطابق لندن میں قائم جموں و کشمیر کونسل فار ہیومن رائٹس کے سربراہ سید نذیر گیلانی نے مظفرآباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مسئلے کو بین الاقوامی سطح پر اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ 27 اکتوبر 1947ء کو بھارت کے ساتھ جموں و کشمیر کے الحاق کی نوعیت صرف 81 دن بعد بدل گئی جب بھارت یہ معاملہ 15 جنوری 1947ء کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے کر گیا اور اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شماری پر اتفاق کرلیا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے پاس متنازعہ علاقے کے مستقبل کا یکطرفہ طور پر فیصلہ کرنے کا کوئی قانونی یا اخلاقی اختیار نہیں ہے۔

انہوں نے 1951ء کی سلامتی کونسل کی قرارداد 91 کا حوالہ دیا جس میں نہ صرف جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کی توثیق کی گئی بلکہ مقبوضہ علاقے کی حکومت کو اقوام متحدہ کے کمیشن برائے بھارت اور پاکستان (UNCIP) کے وضع کردہ فریم ورک کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھانے سے روک دیا گیا۔ڈاکٹر گیلانی نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کے ایک اہم فریق کے طور پر پاکستان کی اسے بھی بڑی ذمہ داری کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حفاظت کرنا ہے۔ انہوں نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ اپنی سفارتی کوششوں میں نئے چہروں کو متعارف کرائے اور اس مسئلے کو عالمی فورمز بالخصوص جنیوا اور واشنگٹن میں زیادہ بھرپور انداز سے اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ جغرافیائی سیاسی منظرنامہ اور بین الاقوامی رائے عامہ پاکستان کے حق میں ہے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے مظالم سے پاکستان کے لیے موقع پیدا ہوا ہے کہ وہ کشمیریوں کو درپیش مشکلات کو بھرپور انداز میں اجاگر کرے اور پاکستان کے ساتھ الحاق کے لئے حمایت حاصل کرے۔ڈاکٹر گیلانی نے کہا کہ اپریل 1959ء تک بھارتی شہریوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں داخلے کے لیے اجازت نامہ درکار ہوتا تھا جو اس کی الگ آئینی اور سیاسی حیثیت کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے عدالتی جوڑتوڑ اور فوجی جارحیت کے ذریعے اس حیثیت کو منظم طریقے سے ختم کیا۔ انہوں نے علاقے میں فوجیوں کی موجودگی کے حوالے سے مفاہمت کی خلاف ورزی کرنے پر بھی بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، ظفر اکبر بٹ، نعیم خان، آسیہ اندرابی اور دیگر خواتین سمیت ہزاروں سیاسی قیدی جیلوں میں نظربند ہیں جن میں سے بیشتر کو بھارتی جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ محض ایک سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ یہ ایک انسانی بحران ہے اور اسے اسی طرح نمٹنا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کے پاس کشمیر کے مستقبل کا یکطرفہ طور پر فیصلہ کرنے کا کوئی اختیار نہیں، نذیر گیلانی
  • مقبوضہ کشمیر کی آزادی کیلیے ایک مضبوط و مستحکم پاکستان ناگزیر ہے، نذیر قریشی
  • بھارت کا دفاعی نظام زوال پذیر، 62 سال پرانے جنگی جہازوں پر انحصار
  • ہم ایران کیساتھ جامع معاہدہ چاہتے ہیں، فرانس
  • بھارت میں مگ-21 کی آخری پرواز: مسئلہ طیارے میں نہیں، تربیت میں تھا، ماہرین کا انکشاف
  • چین اور امریکا دونوں میں سے کسی کے بلاک کا حصہ نہیں بننا چاہتے، اسحاق ڈار
  • پاکستان نے بھارت کے ایک دو نہیں 7 طیارے گرائے، انیل چوہان کا اعتراف
  • دشمن کے خلاف سخت کارروائی اب بھارت کا ’نیا معمول‘ بن چکا ہے، بھارتی آرمی چیف
  • امریکا سے امداد نہیں، تجارت چاہتے ہیں: اسحاق ڈار
  • سعودی سفیر کی ملاقات، باہمی تعلقات کو وسعت دینا دونوں ممالک کیلئے مفید: صدر