data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (کامرس رپورٹر) صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے پاکستان کی پوری کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کی نمائندگی کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت پارلیمنٹ سے فنانس بل کی منظوری سے قبل اس میں شامل سخت اور کاروبار مخالف ٹیکس اقدامات کو واپس لے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ معاشی استحکام کے پیش نظر، ملک کو ایک کاروبار دوست، سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنے والا اور معاشی ترقی پر مبنی مالیاتی پالیسی فریم ورک کی ضرورت ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس ہدف کا حصول صرف اسی صورت ممکن ہے کہ جب صنعتکاروں اور برآمدکنندگان کو مشاورت کے عمل میں شامل کیا جائے۔ تاہم انہوں نے اپنے اس افسوس کا اظہار کیا کہ بجٹ میں وہ اقدامات شامل نہیں ہیں کہ جو کاروباری برادری کو وزیراعظم کے وژن کے مطابق برآمدات پر مبنی معاشی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے قابل بناسکیں۔صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ ٹیکس حکام کو دیے گئے وسیع اختیارات بز نس کمیونٹی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کو نقصان پہنچائیں گے اور ان ضرورت سے زیادہ اختیارات کی وجہ سے ہراسانی، کرپشن اور بدانتظامی کو فروغ ملے گا۔انہوں نے وضاحت کی کہ دنیا بھر میں یہ ثابت شدہ حقیقت ہے کہ جتنا زیادہ ٹیکس افسران کو ٹیکس دہندہ کے ساتھ براہ راست مداخلت یا رابطے کی اجازت دی جائے، اتنا ہی شفافیت، غیرجانبداری اور منصفانہ ٹیکس نظام کو نقصان پہنچتا ہے، کیونکہ انسانی مداخلت اور فیصلہ سازی کے باعث مسائل جنم لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس معاملے میں غیر ضروری تجربات سے گریز کرنا چاہیے۔صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے وفاقی بجٹ میں سپر ٹیکس میں کمی، تنخواہ دار افراد کے لیے ٹیکس سلیبز میں نرمی، تنخواہ دار طبقے اور ایس ایم ایز کے لیے انکم ٹیکس ریٹرن فارم کو آسان بنانے اور دفاعی اخراجات میں اضافے کو سراہا۔ صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ یہ اقدامات فیڈریشن کے دیرینہ مطالبات میں شامل تھے ۔دفاعی بجٹ میں اضافہ ملک کی جیو اکنامک، تجارتی راستوں، سپلائی لائنز اور جیو اسٹریٹجک سیکورٹی کے تحفظ کے لیے ناگزیر تھا۔ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے مطالبہ کیا کہ برآمدکنندگان کے لیے فکسڈ ٹیکس ریجیم (FTR) کو اس کی اصل شکل میں طویل مدت کے لیے بحال کیا جائے، تاکہ ٹیکس پالیسیوں میں کلیئریٹی اور تسلسل کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسی صورت میں ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کو پاکستان کی جانب راغب کر سکتے ہیں کہ جب ہم بطور ملک مسابقتی ماحول قائم رکھیں۔سینئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ حکومت نے ایکسپورٹ فیسلیٹیشن اسکیم (EFS) کے دائرہ کار میں مقامی مینوفیکچررز کو شامل کرنے کے بجائے خام مال پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عاید کر دیا ہے، جو کہ ایف پی سی سی آئی کے پلیٹ فارم سے تمام شعبہ جات اور صنعتوں کی اجتماعی رائے کے برخلاف اقدام ہے۔ اس اقدام سے پیداواری لاگت میں اضافہ، سپلائی لائنز میں خلل اور پاکستانی مصنوعات کی علاقائی و عالمی منڈیوں میں مسابقت میں کمی واقع ہوگی۔سینئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے اس بات پر بھی اپنے افسوس کا اظہار کیا کہ وفاقی بجٹ 2025 – 26 میں ایف پی سی سی آئی کی آئی ٹی اور آئی ٹی پر مبنی خدمات، مائنز و منرلز اور فشریز کی انڈسٹریز کے لیے خصوصی مراعاتی پیکیجز کی سفارشات کو نظر انداز کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایسے شعبہ جات ہیں کہ جن میں برق رفتار ترقی کی صلاحیت موجود ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: صدر ایف پی سی سی ا ئی عاطف اکرام شیخ نے انہوں نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے، وزیر دفاع

افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف
عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، ایکس پر جاری بیان

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیانات پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں۔وزیرِ دفاع نے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔وزیرِ دفاع نے کہا کہ چار برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں، اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کے لیے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی” کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لیے ہے۔وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • صدرِ مملکت آصف علی زرداری تین روزہ سرکاری دورے پر قطر پہنچ گئے
  • بھارت: انیل امبانی کے خلاف تحقیقات، 351ملین ڈالر کے اثاثے منجمد
  • آئی ایم ایف بھی مان گیا کہ پاکستان میں معاشی استحکام آ گیا ہے، وزیرخزانہ
  • سرحد پار دہشتگردی: فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے: خواجہ آصف
  • سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے، وزیر دفاع
  • گلگت بلتستان کے مسائل کے حل کیلئے ایوان صدر میں اہم اجلاس طلب
  • بجلی کی قیمت کم کرنے کے لیے کوشاں، ہمیں مل کر ٹیکس چوری کے خلاف لڑنا ہوگا، احسن اقبال
  • پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف
  • جاپان میں خونی ریچھوں کے حملوں کیخلاف اقدامات
  • ٹیکس نظام میں اصلاحات سے مثبت نتائج وصول ہو رہے ہیں؛ وزیر اعظم