اسلام آباد:

مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر نے وفاقی حکومت کے بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے اسے روایتی بجٹ قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ اگر سرمایہ بڑھانا ہے تو حکومت اپنے اخراجات کم کرے اور اشرافیہ پر ٹیکسز لگائے۔

مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری نے کہا ہے کہ بجٹ 26-2025 میں کوئی اصلاحات، سرمایہ کاری اور سرمائے کے تحفظ اور فروغ دینے، صنعتی نشوونما، چھوٹے کاروباروں کے تحفظ، زرعی شعبے اور دیگر تمام حوالوں سے عملی اقدامات نظر نہیں آتے۔

انہوں نے کہا کہ ایک بار پھر روایتی انداز سے اعداد وشمار کے ہیر پھیر کے ساتھ خسارے کا بجٹ پیش کر دیا گیا، حیران ہوں کہ کیسے معاشی منیجرز قرض اتارنے اور مملکت کے نظام کو چلانے کے لیے ایک بار پھر قرض لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ خسارے کا بجٹ پیش کرنے پر خوشی کے شادیانے بجائے جا رہے ہیں، حکومت متوازن بجٹ لائے جس کے نتیجے میں عام آدمی خوش حال ہو، صنعت اور تجارت کا پہیہ چلے، مہنگائی کا خاتمہ ہو، معیشت کو سود سے پاک کیا جائے، آئی ایم ایف اور عالمی مالیاتی اداروں سے چھٹکارا حاصل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ہمارے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھے اور مستقل، جامع اور طویل مدتی پالیسیاں بنائیں تاکہ پاکستان کو معاشی میدان میں مل کر ناقابل تسخیر بنا سکیں۔

کاشف چوہدری نے کہا کہ ایسا بجٹ جس میں قومی آمدن کا 47 فیصد یعنی ہمارے ٹیکسز کی آمدن کا 8 ہزار 200 ارب روپے صرف سود کی مد میں چلا جائے گا، اس کے متبادل قرض کو ختم کرنے کے لئے بجٹ میں کوئی عملی اقدام نظر نہیں آتا۔

انہوں نے کہا کہ کہا جا ریا ہے کہ بر آمدات کو بڑھانا چاہتے ہیں، صنعت اور تجارت کے پہیے کو چلانا چاہتے ہیں یہاں سوال کرنا چاہتا ہوں کہ صنعت اور تجارت چلانے کےلیے سستی بجلی،گیس، پیٹرول اور ٹیکسز کا آسان اور سادہ نظام درکار ہوتا ہے، بجٹ میں سستی بجلی کے لیے عملی اقدام، آئی پی پیز کو ایڈریس کرنے، بجلی کے بنیادی یونٹ کم اور 13 قسم کے ٹیکسز ختم کرنے کے بجائے مزید ٹیکسز لگا دیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سولر پینلز پر 18فیصد جنرل سیلز ٹیکس نافذ کر دیا گیا۔

کاشف چوہدری نے کہا کہ بجٹ میں ایک خفیہ ظلم کیا گیا کہ گردشی قرضے کو ختم کرنے کے لیے سرچارج کے نام  پر من مانی قیمت کے ساتھ سرچارج ڈالنے کا اختیار واپڈا اور وزارت توانائی کو دے دیا گیا، جس سے اگلے مہینوں میں گردشی قرضے کو ختم کرنے کے لیے ایک اور جرمانہ/ٹیکس بجلی کے بلوں میں لایا جائےگا۔

انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کو سستا کرنے کے بجائے 100 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی لگا دی گئی اور کاربن ٹیکس کے نام پر ایک اور ٹیکس لگا دیا گیا، جب بجلی، گیس اور پیٹرول مہنگا ہوگا تو کیسے کاسٹ اف پروڈکشن کم کر سکیں گے اور برآمدات بڑھا سکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس جمع نہیں ہوتا تو پھر کیسے 11ہزار 900 ارب روپے کا ٹیکس جمع ہوا ہے جو اس قوم کے تاجروں، صنعت کاروں، تنخواہ داروں اور عام عوام نے اپنے خون پسینہ نچوڑ کر دیا ہے اور اب اگلے سال کے لیے 14ہزار 200 ارب کا ٹیکس ہدف رکھ دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو لا محدود اختیارات دیے گئے ہیں، اس سے کرپشن مزید بڑھے گی اور قومی خزانے میں کچھ جمع نہیں ہوگا، اگر ڈیجٹلائزیشن کی جا رہی اور ریفارمز لائے جا رہے ہیں تو سوال یہ ہے کہ ایف بی آر  کو لامحدوداختیارات کیوں دیے گئے ہیں۔

کاشف چوہدری نے کہا کہ یہ روایتی بجٹ ہے کوئی انقلابی اور تبدیلی والا بجٹ نہیں ہے،  زرعی شعبے کو مکمل نظر انداز کیا گیا، حکومت اپنے اخراجات کم کرے، ایوان صدر، وزیر اعظم ہاوس، گورنرہاوسز اور سرکاری دفاتر کے اخراجات کم کیے جائیں، نئے ٹیکس گزار تلاش کیے جائیں اور اشرافیہ پر ٹیکسز لگائے جائیں، مافیاز کو عبرت کا نشان بنایا جائے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کاشف چوہدری نے کہا انہوں نے کہا کہ ختم کرنے کے اخراجات کم دیا گیا کے لیے

پڑھیں:

پاکستان ٹیک آف پوزیشن میں، تنخواہ دار پوچھ رہے ہیں اشرافیہ نے کتنا بوجھ اٹھایا: شہباز شریف

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نیٹ نیوز) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اب ٹیک آف کی پوزیشن میں آ گیا ہے۔ تمام اقتصادی اشاریے باعث اطمینان ہیں۔ روایتی جنگ میں بھارت کو ہرانے کے بعد معاشی میدان میں بھی اب اس سے آگے نکلنا ہے۔ پوری قوم یک جان دو قالب ہے۔ ایسے مواقع صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں۔ پاکستان کے حصے کے پانی کا ایک ایک قطرہ لے کر رہیں گے، اس میں کوئی خلل برداشت نہیں۔ تنخواہ دار طبقے نے معاشی استحکام میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ صاحب حیثیت اور دولت مند طبقات کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں کیا۔ اس موقع پر کابینہ نے بجٹ کی منظوری دی۔ وزیراعظم نے قوم کو عید اور حجاج کرام کو حج کی مبارکباد دی۔ وزیراعظم نے فلسطین اور کشمیر میں جاری ظلم و ستم اور بربریت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین میں جاری بربریت عصر حاضر کا بدترین ظلم ہے۔ عالمی برادری غزہ میں فوری جنگ بندی کیلئے کردار ادا کرے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بے گناہ بچوں، بچیوں اور معصوم مسلمانوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔ اس سے قبل عصر حاضر میں ایسا ظلم نہیں دیکھا۔ کشمیر اور فلسطین کے عوام کو آزادی ضرور ملے گی۔ وزیراعظم نے فلسطینی اور کشمیری بہن بھائیوں کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عوام کشمیری اور فلسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔ وزیراعظم نے وفاقی کابینہ میں بجٹ کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ سوا سال کے دوران حکومت اور عوام نے سنگین حالات اور چیلنجز کا سامنا کیا۔ عام آدمی اور تنخواہ دار طبقے نے معاشی استحکام میں اہم کردار ادا کیا ہے اور تنخواہ دار طبقے نے گذشتہ بجٹ میں جو بوجھ اٹھایا اور 400 ارب روپے قومی خزانہ میں دیئے، یہ معاشرے کے صاحب حیثیت اور دولت مند طبقات کیلئے ایک سوال ہے کہ انہوں نے اپنا کتنا حصہ ڈالا۔ مہنگائی کی شرح اور پالیسی ریٹ میں کمی آئی ہے۔ برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر اور آئی ٹی کی برآمدات میں بھی بڑا اضافہ ہوا ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ موجودہ بجٹ میں معاشی ترقی پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے۔  پاکستان نے حالیہ روایتی جنگ میں ایسے دشمن کو شکست فاش دی ہے جو کہتا تھا کہ ہمارا پاکستان سے کوئی موازنہ ہی نہیں۔ معاشی میدان میں بھی بھارت کو شکست دیں گے۔ جنون اور تڑپ ہو تو کچھ ناممکن نہیں۔ سب کو مل کر شبانہ روز محنت سے آگے بڑھنا ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ معاشی کامیابیوں میں تمام اداروں نے کردار ادا کیا۔ اب موقع آ گیا ہے کہ ہم سب مل کر آگے بڑھیں۔ بھارت کو ہمارے حصے کا پانی روکنے کا کوئی حق ہے نہ ہی وہ ایسا کر سکتا ہے۔ چاروں صوبوں کے ساتھ مل کر صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ ہم اس محاذ پر بھی کامیاب ہوں گے۔ پچھلے سوا سال میں جن سنگین حالات اور چیلنجز کا پوری قوم اور حکومت نے سامنا کیا وہ کسی بھی لحاظ سے معمولی کامیابی نہیں۔ عام آدمی نے جو قربانیاں دی ہیں، تنخواہ دار طبقے نے جو پچھلے بجٹ کے حوالے سے جو بوجھ اٹھایا ہے وہ کہتے ہیں کہ اشرافیہ نے کتنا بوجھ اٹھایا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ آئندہ بجٹ کے بعد ہمیں معاشی ترقی پر توجہ دینی ہے۔ اجلاس میں معرکہ حق بنیان مرصوص کا بھی خصوصی تذکرہ کیا گیا۔ دفاع وطن کیلئے جانیں نچھاور کرنے والے شہداء کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ اجلاس میں بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی پر شدید اظہار برہمی کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • اشرافیہ کے لیے بھرپور مراعات اور عوام پر ٹیکسوں کی بھرمار
  • بجٹ میں اشرافیہ کو ریلیف، غریبوں کو ٹیکس کا بوجھ دیا گیا، رحیم کاکڑ
  • وفاقی وزیر خزانہ نے منی بجٹ لانے کا عندیہ دیدیا
  • پاکستان کا مالی سال 2026 کا بجٹ: دفاعی اخراجات میں اضافہ، آمدنی کے اہداف پر شکوک، مالی نظم و ضبط پر زور
  • حکومتی اخراجات میں زیادہ کمی نہیں ہوسکتی‘ تنخواہ دار طبقے کو ہرممکن ریلیف دینا چاہتے تھے .وفاقی وزیرخزانہ
  • پاکستان ٹیک آف پوزیشن میں، تنخواہ دار پوچھ رہے ہیں اشرافیہ نے کتنا بوجھ اٹھایا: شہباز شریف
  • بجٹ میں حکومت نے اپنے اخراجات گھٹائے، قیصر احمد شیخ
  • حکومت کی جانب سے ٹیکسز سے متعلق حقائق چھپانے کیلئے ایف بی آر کو بریفنگ سے روکنے کا انکشاف
  • تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ، دفاعی اخراجات کیلئے2550 ارب روپے مختص، سولر پینل پر ٹیکس عائد