بھارتی حکمران جماعت ’بی جے پی‘ اس وقت ایک سنگین داخلی خلفشار کا شکار ہے، جو نہ صرف پارٹی کی اندرونی یکجہتی پر سوالات اٹھا رہا ہے بلکہ ملکی سیاست میں بھی غیریقینی کیفیت پیدا کر رہا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق پارٹی کے اندر نظریاتی اور تنظیمی سطح پر تقسیم واضح ہوتی جا رہی ہے، جو آنے والے دنوں میں پارٹی کی کارکردگی اور عوامی تاثر پر گہرے اثرات مرتب کر سکتی ہے۔

بی جے پی اس وقت ایک قیادت کے بحران سے بھی دوچار ہے، کیونکہ موجودہ پارٹی صدر جے پی نڈا کی مدت صدارت اپنے اختتام کے قریب ہے۔ نڈا اس وقت صحت کی وزارت کا قلمدان بھی سنبھالے ہوئے ہیں، جس کے باعث وہ پارٹی کی تنظیمی امور پر پوری توجہ نہیں دے پا رہے۔ پارٹی میں قیادت کی تبدیلی کے معاملے پر جاری مشاورت نے اندرونی اختلافات کو مزید نمایاں کر دیا ہے۔

پارٹی کے مختلف گروہ اپنے اپنے مفادات اور نظریاتی وابستگیوں کے ساتھ سرگرم ہیں، اور بی جے پی کے اندرونی حلقوں میں بڑھتی ہوئی یہ تقسیم نظریاتی بنیادوں پر بھی دکھائی دے رہی ہے۔ ہندوتوا نظریے کے شدت پسند حامی سخت گیر قیادت کے متمنی ہیں، جو پارٹی کی پالیسیوں میں زیادہ جارحانہ انداز اپنانے کے خواہاں ہیں، جبکہ کچھ حلقے نسبتاً معتدل اور ہم آہنگی پر مبنی قیادت کی تلاش میں ہیں۔

اگرچہ قیادت کی تبدیلی سے متعلق حتمی فیصلہ تاحال سامنے نہیں آیا، لیکن بھارتی میڈیا کے مطابق بی جے پی جنوبی بھارت سے کسی مضبوط چہرے کو سامنے لانے پر غور کر رہی ہے تاکہ وہاں کے ووٹ بینک کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔ اس تناظر میں مرکزی وزیر جی کشن ریڈی اور بی جے پی مہیلا مورچہ کی صدر و ناتھی سری نواسن کو ممکنہ امیدواروں کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

اسی دوران پارٹی کے اندرونی حلقوں میں سنیل بنسل، ونود تاوڑے اور دشینت گوتم جیسے کئی دیگر نام بھی زیر غور ہیں، جنہیں تنظیمی تجربہ اور پارٹی کے مختلف طبقات میں اثر و رسوخ حاصل ہے۔ ان تمام امکانات کے درمیان بی جے پی کو اپنے اتحاد، نظریاتی ہم آہنگی اور عوامی تاثر کو برقرار رکھنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی کی اشد ضرورت ہے، کیونکہ قیادت کا بحران اور نظریاتی تقسیم بیک وقت کسی بھی سیاسی جماعت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہو سکتی ہے۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پارٹی کی پارٹی کے بی جے پی

پڑھیں:

سچن نا کوہلی! شبمن 'پرنس'۔۔۔ بھارتی اپنے کپتان پر آگ بگولہ

دورہ انگلینڈ کے آغاز سے چند روز قبل ہی بھارتی ٹیم کے نو منتخب کپتان شبمن گل کے بیٹ اسٹیکر پر نیا تنازع کھڑا ہوگیا۔

بھارت کے نئے ٹیسٹ کپتان شبمن گل نے دورہ انگلینڈ سے قبل اپنے بیٹ پر "پرنس" کا اسٹیکر لگوا کر سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی ہے، جس پر بھارتی مداحوں نے اپنے ہی کپتان کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ معروف کمپنی کی جانب سے بنائے گئے بیٹ پر "پرنس" لکھا ہوا ہے، کرکٹر کے مداح انہیں اسی نام سے پکارتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ؛ بابراعظم کی "کور ڈرائیور" کے چرچے

بھارتی کرکٹ کے عظیم کھلاڑیوں جیسے سچن ٹنڈولکر اور ویرات کوہلی کے بیٹس پر صرف "Genius" لکھا جاتا تھا جبکہ انہیں دنیا بھر میں ناقابل فراموش اننگز کے باعث گاڈ اور کنگ کے القاب سے یاد رکھا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: کوہلی کی ٹیسٹ ریٹائرمنٹ؛ شاستری نے اپنے ہی بورڈ کو تنقید کا نشانہ بناڈالا

بھارتیوں نے اپنے کپتان پر تنقید کے نشتر چلاتے ہوئے کہا کہ شبمن گل خود پسندی کا شکار ہوچکے ہیں، انکے کوئی ایسے کارنامے نہیں، جس پر انہیں پرنس کا لقب مل سکے۔

صارفین کے تبصرے:

متعلقہ مضامین

  • ہمیں کامریڈ چھن یوئن کی بھرپور قیادت کے تجربے سے سیکھنا ہوگا، چینی صدر
  • سچن نا کوہلی! شبمن 'پرنس'۔۔۔ بھارتی اپنے کپتان پر آگ بگولہ
  • مودی کی ناکام پالیسیوں نے بھارتی معیشت کو ڈبو دیا؛ آٹو انڈسٹری  بحران کا شکار
  • بی جے پی  اندرونی طور پر شدید کشمکش کا شکار؛ قیادت کا بحران یا نظریاتی تقسیم؟
  • پُرتشدد نہیں ہوں گے، پی ٹی آئی قیادت کا علی امین گنڈاپور سے اختلاف
  • مسلم دنیا کے حکمران اور مغرب کا خوف
  • بھارتی میڈیا بے نقاب
  • حادثے کا شکار بھارتی طیارے کے برطانوی مسافر کی آخری سوشل میڈیا پوسٹ سامنے آگئی
  • کشمیری عوام پاکستان کیساتھ اپنی نظریاتی وابستگی کو کبھی کمزور نہیں ہونے دیں گے، سردار عتیق